ثامر شعور
محفلین
اس کی بھی ہر اک راہ میں شامل تھا کبھی میں
اتنا تو نہ تنہا سرِ منزل تھا کبھی میں
ڈرتا ہے مرے ساتھ کہیں ڈوب نہ جائے
طوفان میں جس شخص کا ساحل تھا کبھی میں
پتھر کی طرح غم نے ترے کر دیا ورنہ
خوشبو سا مہکتا ہوا اک دل تھا کبھی میں
اس شہر کی گلیاں بھی مجھے بھول گیئں کیا؟
ان کے تو شب و روز میں شامل تھا کبھی میں
یہ نرم سا لہجہ تو محبت نے دیا ہے
ورنہ تو ترے جیسا ہی مشکل تھا کبھی میں
دنیا کے جھمیلوں نے کہیں کا بھی نہ چھوڑا
ورنہ تو غمِ یار کے قابل تھا کبھی میں
کیسے وہ مجھے بھول کے جی پائے گا ثامؔر
اس کی بھی دعاؤں کا تو حاصل تھا کبھی میں
اتنا تو نہ تنہا سرِ منزل تھا کبھی میں
ڈرتا ہے مرے ساتھ کہیں ڈوب نہ جائے
طوفان میں جس شخص کا ساحل تھا کبھی میں
پتھر کی طرح غم نے ترے کر دیا ورنہ
خوشبو سا مہکتا ہوا اک دل تھا کبھی میں
اس شہر کی گلیاں بھی مجھے بھول گیئں کیا؟
ان کے تو شب و روز میں شامل تھا کبھی میں
یہ نرم سا لہجہ تو محبت نے دیا ہے
ورنہ تو ترے جیسا ہی مشکل تھا کبھی میں
دنیا کے جھمیلوں نے کہیں کا بھی نہ چھوڑا
ورنہ تو غمِ یار کے قابل تھا کبھی میں
کیسے وہ مجھے بھول کے جی پائے گا ثامؔر
اس کی بھی دعاؤں کا تو حاصل تھا کبھی میں
مدیر کی آخری تدوین: