اس کی بھی ہر اک راہ میں شامل تھا کبھی میں

طارق شاہ

محفلین
محترم طارق شاہ صاحب میں نے " ان کے " کو 'ان کی' میں تبدیل کرنے کے بارے میں غور کیا مگر شب و روز کو مونث استعمال کرنا غلط لگ رہا ہے ۔ جیسے اقبال کے اس شعر کو "تیری شب و روز " پڑھا جائے تو ٹھیک نہ ہوگا۔
تيرے شب وروز کي اور حقيقت ہے کيا
ايک زمانے کي رَو جس ميں نہ دن ہے نہ رات
(مسجد قرطبہ)
اور فراز نے یوں کہا ہے
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

آپ کی توجہ کا شکریہ اور بہت ساری دعا ئیں اللہ آپ کوخوش رکھے
جناب ثامر شعور صاحب !
تشکّر جواب کے لئے ، جو آپ کے مطمئن ہونے پر ضروری بھی نہیں تھا
میں اس لئے بھی تفصیل سے لکھ رہا ہوں کے اس سے دیگر لکھنے والے احباب کا بھی فائدہ مد نظر ہے

بالا امثال آپ کے شعر پرلاگو نہیں ہوتا ، کہ امثال میں " شب روز" بیان کی بنیاد ہے
تیرے شب و روز کی ۔۔۔۔۔۔۔
سے = کسی کے ، شب روز کی بات ہو رہی ہے یہاں
وہ خواہ یوں :
میرےہو ، تیرےہو ، اسکے ہو یا کسی کےہو ۔
ہی کیوں نہ ہوں، کہ بنیادی موضوع "شب و روز" ہے اس میں
۔۔۔۔۔۔۔
آپ کے شعر میں:
آپ اُس شہر کی بات کر رہے ہیں جن کی گلیوں کے روز و شب میں آپ شامل تھے

اُس شہر کی گلیاں بھی مجھے بُھول گیئں کیا؟
اُن کے تو شب و روز میں شامل تھا کبھی میں
کے
اس شہر کی ۔۔۔۔۔ سے کسی شہر کی بات ، ذکر ، کہانی یا شہر کی بابت ، بارے میں کچھ بھی کہی
ہی بنیادی یا واضح وجۂ بیان لگتا ہے
اب
اس شہر کی گلیاں بھی ۔۔۔
سے آپ نے مین سبجیکٹ (اس شہر کی) میں ، ایک سب سبجیکٹ (گلیاں بھی) شامل کردیا
اب بیان میں، شہر، اور اس کی گلیاں دو سبجیکٹس ہیں اور آپ استفسار کر رہے ہیں کہ :
اس شہر کی گلیاں بھی مجھے بھول گیئں کیا؟

جواب چاہ رہے ہیں ، آپ کو جاننے کی خواہش ہے اورساتھ
ساتھ آپ کو یوں ہونے کا یقین بھی نہیں ہے کہ ، آپ کے پیش نظر ایسا ہونا کیسا ممکن ہے
کہ آپ تو یہ سمجھ رہے ہیں کہ نہیں بُھولی ہوں گی وہ گلیاں، بھلا کیسے بُھول سکتی ہیں کہ :

ان کے تو شب و روز میں شامل تھا کبھی میں
۔۔۔۔۔۔
اب بات آئی اِس
ان کے تو
کی، کہ آیا ، آپ کا مطلب کیا ہے اِس' اُن کے' سے یا آپ کا اشارہ کیا ہے ؟ کِن کے شب روز میں شامل تھے کبھی آپ ؟
شہر کے یا گلیوں کی ؟
اگر شہرکے ، تو شہر راجع ہُوا، یعنی بیان نے شہر سے رجوع کیا ،اور یوں سمجھتے یا کر تے ہیں تو کیوںکہ آپ نے پہلے' اس شہر ' کہا ہے تو یہاں
بھی " اس " کا ہی مقام بنتا ہے ،: اس کے تو شب و روز میں شامل تھا کبھی میں: ، کرنا ہوگا

اگر آپ نے گلیاں راجع کرنی ہیں تو "اُن کی تو " لکھنا ہوگا کہ گلیاں مؤنث ہے، یوں لکھنا آئے گا کہ :
"ان کی تو شب و روز میں شامل تھا کبھی میں"

بیان کی موزونی اور گرامر کے لئے شعر کی نثر کرکے دیکھیں تو "ان کی تو" ، ہی صحیح ہے
یا آپ یا کوئی اور، انہی الفاظ سے کسی اور طرح سے اِس شعرکی نثر کرکے معاملہ واضح کرے تو
علم میں اضافہ ہوگا
میری کی گئی نثر :

اس شہر کی گلیاں بھی مجھے بھول گیئں کیا؟
اُن کی تو شب و روز میں شامل تھا کبھی میں

"کیا اس شہر کی گلیاں بھی مجھے بھول گئیں ، میں تو اُن کی شب و روز میں شامل تھا کبھی :

بہت خوش رہیں صاحب :):)
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
راجِع کے معنی =رجوع کرنے والا ،(جو بیان سے رُجوع ہو ) ، پھرنے والا (جو مرجع یعنی اصل موضوع یا ٹھکانہ پر پھرتا ہو)

عام کہاوت میں جس پر زور، بیان کا زور ہو، یا آئے ۔ قریش پور اور افتخارعارف کے پیش کردہ پروگرام کسوٹی
میں اگر کچھ لوگوں کو یاد ہو، یہ کہا جاتا تھا کہ؛ زور کس پر آیا، یہ بھی وہی معنی میں ہے یعنی مرجَع کیا ہے؟

( × جبکہ فائق، غالب، صحیح، قابل ترجیح، پسندیدہ ×، = راجح کے معانی ہیں ، اردو لغت میں کتابت کی غلطی سے راجع کے معانی بتائے گئے ہیں، جو غلط ہے )
 
آخری تدوین:
ثامر جی، اتنی خوبصورت غزل کے لئے داد، دعا اور شکریہ۔
ایسے ہی لکھتے رہئے۔
محترم شاہ صاحب، تذکرو تانیث کےمعاملات میں حکم صادر فرماتے ہوئے ذرا ہاتھ ہولا رکھا کیجے۔
 
Top