کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک غزل کے چند اشعار اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
*******............********............********
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
*******............********............********
صندلی ہاتھ بھی مَس کر دے تَو مہکوں ایسے
پاس سے گزروں تو سب کو تری خوشبو آئے!
نرم حلقے میں گرفتار ہوا ، میرا وجود
پشت سے میری لپٹتے، ترے بازو آئے!
حسن ہے شِعر کا مصرع، تو مکمل یوں ہو
جب تُو بولے، تَو زباں پر تری اردو آئے !
پاس سے گزروں تو سب کو تری خوشبو آئے!
نرم حلقے میں گرفتار ہوا ، میرا وجود
پشت سے میری لپٹتے، ترے بازو آئے!
حسن ہے شِعر کا مصرع، تو مکمل یوں ہو
جب تُو بولے، تَو زباں پر تری اردو آئے !
اختیاری ہے تصوّر، جو یہ چاہو تو تمھیں
اک نِبولی میں پکے آم کی خُو بُو آئے!
اک نِبولی میں پکے آم کی خُو بُو آئے!
خامشی چہرے کی ، بڑھ کر مرا رستہ روکے
اس کی نظروں کو بھی آواز کا جادو آئے!
اس کی نظروں کو بھی آواز کا جادو آئے!
دل نے کچھ سوچ کے، خوشیوں کی اجازت دی ہے
ترے آنے پہ مری آنکھ میں آنسو آئے!
بن سنور کر ، وہ نکل آیا تھے مجھ سے ملنے
دشت بھر کے اسے پھر دیکھنے آہو آئے!
بہتے پانی میں تُو پیروں کو جو دھوئے آ کر
دیکھنے ، تیرتی مچھلی بھی، لبِ جُو آئے!
خوبصورت سا جو اک حادثہ دل پر گزرا
اس غزل کے مری جانب ،کھلے بازو آئے!
ترے آنے پہ مری آنکھ میں آنسو آئے!
بن سنور کر ، وہ نکل آیا تھے مجھ سے ملنے
دشت بھر کے اسے پھر دیکھنے آہو آئے!
بہتے پانی میں تُو پیروں کو جو دھوئے آ کر
دیکھنے ، تیرتی مچھلی بھی، لبِ جُو آئے!
خوبصورت سا جو اک حادثہ دل پر گزرا
اس غزل کے مری جانب ،کھلے بازو آئے!