محمد مبین امجد
محفلین
کیا کوئی بتا سکتا کہ
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے کا شاعر کون ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے کا شاعر کون ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ کیسے معلوم ہوا کہ وہ نوجوان ہے؟اس نوجوان کا نام شاید کسی کو بھی معلوم نہ ہو
http://lib.bazmeurdu.net/اس-گھر-کو-آگ-لگ-گئی-۔۔۔۔-ابو-الحسن-علی-ن/#iیہ کیسے معلوم ہوا کہ وہ نوجوان ہے؟
بات میں پوائنٹ تو ہےیہ کیسے معلوم ہوا کہ وہ نوجوان ہے؟
فاتح بھائی سے کہیں پہلے آزاد بھائی (مولانا محمد حسین آزاد) نے آبِ حیات" میں کہہ دیا تھا اور اگر انہوں نے نام نہیں لکھا تو اس کا مطلب ہے انہیں بھی نہیں معلوم تھا اور اگر انہیں نہیں معلوم تھا تو آج کے دور میں کسے معلوم ہو گا اور اگر کوئی بتا رہا ہے تو جھوٹ بول رہا ہےاب چونکہ فاتح بھائی نے متفق کر دیا ہے اب طے ہو گیا ہے کہ کسی کو نہیں پتہ، اور اگر کوئی بتا رہا ہے تو جھوٹ بول رہا ہے
نقل : ایک دن سودا مشاعرہ میں بیٹھے تھے۔ لوگ اپنی اپنی غزلیں پڑھ رہے تھے۔ ایک شریف زادے کہ ۱۲، ۱۳ برس کی عمر تھی، اس نے غزل پڑھی، مطلع تھا :
دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینہ کے داغ سےگرمی کلام پر سوداؔ بھی چونک پڑے۔ پوچھا یہ مطلع کس نے پڑھا؟ لوگوں نے کہا حضرت یہ صاحبزادہ ہے۔
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
سودا نے بھی بہت تعریف کی۔ بہت مرتبہ پڑھوایا اور کہا کہ میاں لڑکے جوان تو ہوتے نظر نہیں آتے۔ خدا کی قدرت انہی دنوں میں لڑکا جل کر مر گیا۔
یہ وہیں سے معلوم ہوا جہاں سے یہ شعر لوگوں کو معلوم ہوا یعنی مولانا محمد حسین آزاد کی کتاب "آبِ حیات" سے اس شعر کا پہلا حوالہ آب حیات ہی ہے۔یہ کیسے معلوم ہوا کہ وہ نوجوان ہے؟
"گوگل میں پڑھا تھا " یہ سٹیٹمنٹ واضح نہیں ۔ البتہ گوگل نے کسی ویب سائٹ کا ربط دیا ہوگا جہاں آپ نے یہ بات پڑھی ہو۔مگر گوگل میں ایک جگہ پڑھا تھا کہ اس کا نام پنڈت مہتاب رائے تاباں تھا اور اصل شعر تاباں دہلویؔ کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
جی جی مگر اب یاد نئیں آپ سرچ کر لیں نا"گوگل میں پڑھا تھا " یہ سٹیٹمنٹ واضح نہیں ۔ البتہ گوگل نے کسی ویب سائٹ کا ربط دیا ہوگا جہاں آپ نے یہ بات پڑھی ہو۔
آپ بھی سرچ کر لیتے کہ کس کا شعر ہے یہجی جی مگر اب یاد نئیں آپ سرچ کر لیں نا
آپ درست کہ رہے ہیںفاتح بھائی سے کہیں پہلے آزاد بھائی (مولانا محمد حسین آزاد) نے آبِ حیات" میں کہہ دیا تھا اور اگر انہوں نے نام نہیں لکھا تو اس کا مطلب ہے انہیں بھی نہیں معلوم تھا اور اگر انہیں نہیں معلوم تھا تو آج کے دور میں کسے معلوم ہو گا اور اگر کوئی بتا رہا ہے تو جھوٹ بول رہا ہے
قبلہ بجا فرمایا آپ نے ۔۔۔ عرصہ قبل یہی کچھ پڑھا تھا کہ لڑکا اس مشاعرےکے تھوڑے ہی عرصہ بعد جل کر مرگیا تھا ۔نقل : ایک دن سودا مشاعرہ میں بیٹھے تھے۔ لوگ اپنی اپنی غزلیں پڑھ رہے تھے۔ ایک شریف زادے کہ ۱۲، ۱۳ برس کی عمر تھی، اس نے غزل پڑھی، مطلع تھا :
دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینہ کے داغ سےگرمی کلام پر سوداؔ بھی چونک پڑے۔ پوچھا یہ مطلع کس نے پڑھا؟ لوگوں نے کہا حضرت یہ صاحبزادہ ہے۔ سودا نے بھی بہت تعریف کی۔ بہت مرتبہ پڑھوایا اور کہا کہ میاں لڑکے جوان تو ہوتے نظر نہیں آتے۔ خدا کی قدرت انہی دنوں میں لڑکا جل کر مر گیا۔
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
اقتباس آب حیات
محمد حسین آزاد
آپ سے کس سودا نے کہا تھا ؟ اور اس پہ طرہ یہ کہ مان بھی لیاقبلہ بجا فرمایا آپ نے ۔۔۔ عرصہ قبل یہی کچھ پڑھا تھا کہ لڑکا اس مشاعرےکے تھوڑے ہی عرصہ بعد جل کر مرگیا تھا ۔
یہی وجہ ہے کہ میں نے شاعری موقوف کردی ۔