arifkarim
معطل
حضور، دنیا میں کسی بھی معاشرے کو کسی دور میں بھی جرائم سے مکمل پاک نہیں دیکھا گیا۔ اہم بات یہ ہوتی ہے کہ جرائم پر قابو پانے کے لئیے وہاں بندوبست کیا کیا جاتا ہے۔ اسلام کا اصول تدریج ان مسائل و جرائم پہ قابو پانے کی بنیاد ہے اور اس اصول کا سبقِ اول تعلیم ، شعور اور آگہی کا فروغ ہے۔ اصلاح کا یہی راستہ نبی پاک علیہ صلوہ و والسلام اور آپ کے تابعین نے اختیار کیا۔ سزائیں بھی دیں تو ان میں یہ خیال رکھا گیا کہ اصلاح کے تمام تقاضے پورے ہوئے کہ نہیں۔
ہمیں امریکہ یا کسی دوسرے ملک کے داخلی مسائل سے بظاہر تو کچھ نہیں لینا دینا لیکن انسانیت کے ناطے ہمارا یہ فرض ضرور ہے کہ ہم ان روشن طریقوں پر بات کریں جن کی بدولت اپنے وقت کا جاہل ترین عرب معاشرہ دنیا کا رہبر بنا ،تا کہ وہ لوگ بھی اس سے سبق حاصل کریں اور اگر ہم بھی ان برائیوں کے جواب میں خوں ریزی اور طاقت کی بات کریں تو خود ہی سوچئیے کہ اسلام اور شریعت کو ہم کس رنگ میں پیش کریں گے۔ کون سنے گا ہماری بات؟
امریکہ کے ڈرون حملے کھلی بد معاشی ہیں۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ہر وہ شخص جو انسانی حقوق اور قوانین کا پابند ہے اس کی مذمت کرتا ہے۔ اور اس میں امریکہ کے انصاف پسند عوام بھی ہیں جو اس ظلم کے خلاف ہیں۔
ہاں جب آپکی نظروں مغربی تاریخ پر ہی ٹکی ہوں تو معاشرہ مسائل سے پاک تاریخ انسان میں کیسے نظر آئے گا ؟!
خلفاءراشدین کا زمانہ اگر یاد ہو تو وہاں پر جرائم کی شراح کا اندازہ بھی پیش کر سکتے ہیں۔
جہاں تک امریکی جارحیت کا تعلق ہے تو وہ امریکی جمہوریت کا نتیجہ ہے۔1فیصد امر اء اگر جنگ چاہتے ہوں تو باقی 99 فیصد غریب عوام اگر جنگ نہیں بھی چاہتی تو "جمہوریت" میں انکی کون سنے گا؟!