محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
اشتہار
محمد خلیل الرحمٰن
ضرورت ہے ہمیں اِک خوبرو کمسِن حسینہ کی
کہ جِس کی ڈیوٹی ہوگی ہمارے گھر کی رکھوالی
اسے باورچی خانے کے بھی سارے کام کرنے ہیں
سویرے ناشتے کے سب ہی اہتمام کرنے ہیں
ہمیں پھر ناشتے کے بعد تازہ چائے مِل جائے
کلی دِل کی ہمارے چائے پینے سے ہی کھِل جائے
ہمارے ناشتے کے سارے برتن دھوچکے جب وہ
ہمارے ناشتے سے ایسے فارغ ہوچکے جب وہ
صفائی میں ہمارے گھر کی وہ مصروف ہوجائے
بس اپنا آپ بھولے اور کچھ ایسے وہ کھوجائے
اُسے بس مالکن کی تان پر لبیک کہنا ہے
بُرا ہو یا بھلا ، جو کچھ کہیں بس ہنس کے سہنا ہے
ہمیں دفتر کے کاموں میں ذرا سی دیر ہوجائے
تو اپنی مالکن سے کہہ کے وہ پیغام بھجوائے
کہاں پہنچے ہیں مالک، مالکن ’بھی‘ راہ تکتی ہیں
کچھ ایسی بے کلی ہے، وہ مجھے ہر دم جھِڑکتی ہیں
ہماری شام کو رنگیں بنانے میں وہ ماہر ہو
بنائے چائے کچھ ایسی کہ اُس کی شان ظاہر ہو
تھکن ساری ہماری چائے پینے سے اُتر جائے
ہمیں چائے پِلائے اور پھر وہ اپنے گھر جائے
یہ جتنی خادمائیں مالکن نے گھر میں پالی ہیں
یہ سب بدشکل ہیں اور سب زمانے سے نرالی ہیں
کسی کی عمر پچپن سال ہے اور پانچ بچے ہیں
کوئی کالی بھجنگ اور سامنے کے دانت کچے ہیں
وہ ایسی صورتیں جانے کہاں سے ڈھونڈ کر لائیں
کہاں سے اور کِس مقصد سے ان کو گھر پہ لے آئیں
ہمارے سامنے وہ کوستی ہیں اِن کوتو ہردِن
مگر فارِغ کریں ان کو، نہیں ایسا نہیں ممکِن
اسی باعث تو ایسا ایڈ ہم تدوین(تخلیق) کر بیٹھے
جِسے پڑھتے ہی کوئی خوبرو آجائے گھر بیٹھے
سید شہزاد ناصر ، یوسف-2 ، ظفری ، جیہمحمد خلیل الرحمٰن
ضرورت ہے ہمیں اِک خوبرو کمسِن حسینہ کی
کہ جِس کی ڈیوٹی ہوگی ہمارے گھر کی رکھوالی
اسے باورچی خانے کے بھی سارے کام کرنے ہیں
سویرے ناشتے کے سب ہی اہتمام کرنے ہیں
ہمیں پھر ناشتے کے بعد تازہ چائے مِل جائے
کلی دِل کی ہمارے چائے پینے سے ہی کھِل جائے
ہمارے ناشتے کے سارے برتن دھوچکے جب وہ
ہمارے ناشتے سے ایسے فارغ ہوچکے جب وہ
صفائی میں ہمارے گھر کی وہ مصروف ہوجائے
بس اپنا آپ بھولے اور کچھ ایسے وہ کھوجائے
اُسے بس مالکن کی تان پر لبیک کہنا ہے
بُرا ہو یا بھلا ، جو کچھ کہیں بس ہنس کے سہنا ہے
ہمیں دفتر کے کاموں میں ذرا سی دیر ہوجائے
تو اپنی مالکن سے کہہ کے وہ پیغام بھجوائے
کہاں پہنچے ہیں مالک، مالکن ’بھی‘ راہ تکتی ہیں
کچھ ایسی بے کلی ہے، وہ مجھے ہر دم جھِڑکتی ہیں
ہماری شام کو رنگیں بنانے میں وہ ماہر ہو
بنائے چائے کچھ ایسی کہ اُس کی شان ظاہر ہو
تھکن ساری ہماری چائے پینے سے اُتر جائے
ہمیں چائے پِلائے اور پھر وہ اپنے گھر جائے
یہ جتنی خادمائیں مالکن نے گھر میں پالی ہیں
یہ سب بدشکل ہیں اور سب زمانے سے نرالی ہیں
کسی کی عمر پچپن سال ہے اور پانچ بچے ہیں
کوئی کالی بھجنگ اور سامنے کے دانت کچے ہیں
وہ ایسی صورتیں جانے کہاں سے ڈھونڈ کر لائیں
کہاں سے اور کِس مقصد سے ان کو گھر پہ لے آئیں
ہمارے سامنے وہ کوستی ہیں اِن کوتو ہردِن
مگر فارِغ کریں ان کو، نہیں ایسا نہیں ممکِن
اسی باعث تو ایسا ایڈ ہم تدوین(تخلیق) کر بیٹھے
جِسے پڑھتے ہی کوئی خوبرو آجائے گھر بیٹھے
آخری تدوین: