اشعار چاہیں

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مجھے اس "ہنر مند بچے اور ان کی مدد" کے عنوان پہ کچھ اشعار اور متعلقہ مواد چاہیے۔
اس کے علاوہ ذرا نئے نعتیہ اشعار اور کسی مہمان کو بلانے کے کچھ اشعار۔
میں بھی ڈھونڈ رہا ہوں مگر خاطر خواہ کامیابی نہیں مل رہی۔
مدد کی درخواست ہے۔
 
محسن وقار علی بھائی۔۔۔ ۔اگر آج آئیں تو، یہاں ٹیگ نامہ لگا دیجیے گا۔
شاعر اور اشعار کی مدد۔۔۔:confused:
اوکے منے کوشش کرتی ہوں تمہاری مدد کے لیے :)
آپ نے پڑھا نہیں شاید۔
منے کو اشعار چاہئیں حکایتیں یا کہاوتیں نہیں۔۔۔:laugh:
 

غدیر زھرا

لائبریرین
بھوک چہروں پہ لئے چاند سے پیارے بچے
بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے، بچے
ان ہواؤں سے تو بارود کی بُو آتی ہے
ان فضاؤں میں تو مر جائیں گے سارے بچے
(بیدل حیدری)
 

غدیر زھرا

لائبریرین
میں چھوڑ سکتا نہیں ساتھ استقامت کا
میری اذان سے جوشِ بلال مت چھینو
ابھی کتاب نہ چھینو تم ان ہاتھوں سے
ہمارے بچوں کا حسن و جمال مت چھینو
 

غدیر زھرا

لائبریرین
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
(1)
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کالا کالا سا
یہ کالا سا مٹیالا سا
یہ بچہ بھوکا بھوکا سا
یہ بچہ سوکھا سوکھا سا
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے
نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے
نا اس کے تن پر کپڑا ہے
نا اس کے سر پر ٹوپی ہے
نا اس کے پیر میں جوتا ہے
نا اس کے پاس کھلونوں میں
کوئی بھالو ہے، کوئی گھوڑا ہے
نا اس کا جی بہلانے کو
کوئی لوری ہے، کوئی جھولا ہے
نا اس کی جیب میں دھیلا ہے
نا اس کے ہاتھ میں پیسا ہے
نا اس کے امی ابو ہیں
نا اس کی آپا خالہ ہے
یہ سارے جگ میں تنہا ہے
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
(2)
یہ صحرا کیسا صحرا ہے
نہ اس صحرا میں بادل ہے
نا اس صحرا میں برکھا ہے
نا اس صحرا میں بالی ہے
نا اس صحرا میں خوشہ ہے
نا اس صحرا میں سبزہ ہے
نا اس صحرا میں سایا ہے
یہ صحرا بھوک کا صحرا ہے
یہ صحرا موت کا صحرا ہے
(3)
یہ بچہ کیسے بیٹھا ہے
یہ بچہ کب سے بیٹھا ہے
یہ بچہ کِیا کچھ پوچھتا ہے
یہ بچہ کیا کچھ کہتا ہے
یہ دنیا کیسی دنیا ہے
یہ دنیا کس کی دنیا ہے
(4)
اِس دنیا کے کچھ ٹکڑوں میں
کہیں پھول کھلے کہیں سبزہ ہے
کہیں بادل گِھر گِھر آتے ہیں
کہیں چشمہ ہے، کہیں دریا ہے
کہیں اونچے محل اٹاریاں ہیں
کہیں محفل ہے، کہیں میلا ہے
کہیں کپڑوں کے بازار سجے
یہ ریشم ہے، یہ دیبا ہے
کہیں غلے کے انبار لگے
سب گیہوں دھان مہیا ہے
کہیں دولت کے صندوق بھرے
ہاں تانبا، سونا، روپا ہے
تم جو مانگو سو حاضر ہے
تم جو مانگو سو ملتا ہے
اس بھوک کے دکھ کی دنیا میں
یہ کیسا سکھ کا سپنا ہے؟
یہ کس دھرتی کے ٹکڑے ہیں؟
یہ کس دنیا کا حصہ ہے؟
(5)
ہم جس آدم کے بیٹے ہیں
یہ اس آدم کا بیٹا ہے
یہ آدم ایک ہی آدم ہے
وہ گورا ہے یا کالا ہے
یہ دھرتی ایک ہی دھرتی ہے
یہ دنیا ایک ہی دنیا ہے
سب اِک داتا کے بندے ہیں
سب بندوں کا اِک داتا ہے
کچھ پورب پچھم فرق نہیں
اِس دھرتی پر حق سب کا ہے
(6)
یہ تنہا بچہ بیچارہ
یہ بچہ جو یہاں بیٹھا ہے
اِس بچے کی کہیں بھوک مِٹے
(کیا مشکل ہے، ہو سکتا ہے)
اِس بچے کو کہیں دُودھ ملے
(ہاں دُودھ یہاں بہتیرا ہے)
اِس بچے کا کوئی تن ڈھانکے
(کیا کپڑوں کا یہاں توڑا ہے؟)
اِس بچے کو کوئی گود میں لے
(انسان جو اب تک زندہ ہے)
پھر دیکھیے کیسا بچہ ہے
یہ کِتنا پیارا بچہ ہے!
(7)
اِس جگ میں سب کچھ رب کا ہے
جو رب کا ہے، وہ سب کا ہے
سب اپنے ہیں کوئی غیر نہیں
ہر چیز سب کا ساجھا ہے
جو بڑھتا ہے، جو اُگتا ہے
وہ دانا ہے، یا میوہ ہے
جو کپڑا ہے، جو کمبل ہے
جو چاندی ہے ، جو سونا ہے
وہ سارا ہے اِس بچے کا
جو تیرا ہے، جو میرا ہے
یہ بچہ کس کا بچہ ہے؟
یہ بچہ سب کا بچہ ہے!
(ابنِ انشا)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بھوک چہروں پہ لئے چاند سے پیارے بچے
بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے، بچے
ان ہواؤں سے تو بارود کی بُو آتی ہے
ان فضاؤں میں تو مر جائیں گے سارے بچے
میں چھوڑ سکتا نہیں ساتھ استقامت کا
میری اذان سے جوشِ بلال مت چھینو
ابھی کتاب نہ چھینو تم ان ہاتھوں سے
ہمارے بچوں کا حسن و جمال مت چھینو

(بیدل حیدری)
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
(1)
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کالا کالا سا
یہ کالا سا مٹیالا سا
یہ بچہ بھوکا بھوکا سا
یہ بچہ سوکھا سوکھا سا
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے
نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے
نا اس کے تن پر کپڑا ہے
نا اس کے سر پر ٹوپی ہے
نا اس کے پیر میں جوتا ہے
نا اس کے پاس کھلونوں میں
کوئی بھالو ہے، کوئی گھوڑا ہے
نا اس کا جی بہلانے کو
کوئی لوری ہے، کوئی جھولا ہے
نا اس کی جیب میں دھیلا ہے
نا اس کے ہاتھ میں پیسا ہے
نا اس کے امی ابو ہیں
نا اس کی آپا خالہ ہے
یہ سارے جگ میں تنہا ہے
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
(2)
یہ صحرا کیسا صحرا ہے
نہ اس صحرا میں بادل ہے
نا اس صحرا میں برکھا ہے
نا اس صحرا میں بالی ہے
نا اس صحرا میں خوشہ ہے
نا اس صحرا میں سبزہ ہے
نا اس صحرا میں سایا ہے
یہ صحرا بھوک کا صحرا ہے
یہ صحرا موت کا صحرا ہے
(3)
یہ بچہ کیسے بیٹھا ہے
یہ بچہ کب سے بیٹھا ہے
یہ بچہ کِیا کچھ پوچھتا ہے
یہ بچہ کیا کچھ کہتا ہے
یہ دنیا کیسی دنیا ہے
یہ دنیا کس کی دنیا ہے
(4)
اِس دنیا کے کچھ ٹکڑوں میں
کہیں پھول کھلے کہیں سبزہ ہے
کہیں بادل گِھر گِھر آتے ہیں
کہیں چشمہ ہے، کہیں دریا ہے
کہیں اونچے محل اٹاریاں ہیں
کہیں محفل ہے، کہیں میلا ہے
کہیں کپڑوں کے بازار سجے
یہ ریشم ہے، یہ دیبا ہے
کہیں غلے کے انبار لگے
سب گیہوں دھان مہیا ہے
کہیں دولت کے صندوق بھرے
ہاں تانبا، سونا، روپا ہے
تم جو مانگو سو حاضر ہے
تم جو مانگو سو ملتا ہے
اس بھوک کے دکھ کی دنیا میں
یہ کیسا سکھ کا سپنا ہے؟
یہ کس دھرتی کے ٹکڑے ہیں؟
یہ کس دنیا کا حصہ ہے؟
(5)
ہم جس آدم کے بیٹے ہیں
یہ اس آدم کا بیٹا ہے
یہ آدم ایک ہی آدم ہے
وہ گورا ہے یا کالا ہے
یہ دھرتی ایک ہی دھرتی ہے
یہ دنیا ایک ہی دنیا ہے
سب اِک داتا کے بندے ہیں
سب بندوں کا اِک داتا ہے
کچھ پورب پچھم فرق نہیں
اِس دھرتی پر حق سب کا ہے
(6)
یہ تنہا بچہ بیچارہ
یہ بچہ جو یہاں بیٹھا ہے
اِس بچے کی کہیں بھوک مِٹے
(کیا مشکل ہے، ہو سکتا ہے)
اِس بچے کو کہیں دُودھ ملے
(ہاں دُودھ یہاں بہتیرا ہے)
اِس بچے کا کوئی تن ڈھانکے
(کیا کپڑوں کا یہاں توڑا ہے؟)
اِس بچے کو کوئی گود میں لے
(انسان جو اب تک زندہ ہے)
پھر دیکھیے کیسا بچہ ہے
یہ کِتنا پیارا بچہ ہے!
(7)
اِس جگ میں سب کچھ رب کا ہے
جو رب کا ہے، وہ سب کا ہے
سب اپنے ہیں کوئی غیر نہیں
ہر چیز سب کا ساجھا ہے
جو بڑھتا ہے، جو اُگتا ہے
وہ دانا ہے، یا میوہ ہے
جو کپڑا ہے، جو کمبل ہے
جو چاندی ہے ، جو سونا ہے
وہ سارا ہے اِس بچے کا
جو تیرا ہے، جو میرا ہے
یہ بچہ کس کا بچہ ہے؟
یہ بچہ سب کا بچہ ہے!
(ابنِ انشا)
بہت بہت شکریہ آپ کا۔
اب اتنے اشعار ہو گئے ہیں کہ کام اچھا بھلا چل سکتا ہے۔
سدا سلامت رہیے۔
 

عبدالحسیب

محفلین
تاخیر کے لیے معذرت محمد بلال اعظم بھائی جان۔میں کل کچھ زیادہ ہی مصروف رہا۔
خیر فی الوقت تو اس موضوع پر کوئی شعر ذہن میں نہیں۔ میں تلاش کرتا ہوں کچھ مل جائے تو حاضر کرتا ہوں۔
 
Top