اشعار

فرحت کیانی

لائبریرین
اس سے کہنا، کبھی۔۔۔۔۔

وہ جو دیتا ہے ہر بات میں سمندر کی مثال!!!
اُس سے کہنا، کبھی پانی میں اُتر کر دیکھے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہاتھ الجھے ہوئے ریشم میں ۔۔۔

ہاتھ الجھے ہُوئے ریشم میں پھنسا بیٹھے ہیں
اب بتا کون سے دھاگے سے جُدا کس کو کریں؟؟
 

الف عین

لائبریرین
ہمارا بھی ایک شعر سن لو، 1968 کا ہے
سوندھی مٹی کی مہک دور سے آتی نہے مجھے
سرد رحمت کی‌خبر آ کے سناتی ہے مجھے
 
Top