اشفاق احمد کی کتاب " زاویہ " سے اقتباس
" ۔۔۔ ۔ہمارے دین میں سب سے اہم چیز ڈسپلن ہے ۔ میں تین چار برس پہلے کینیڈا گیا تھا ،وہاں ایک یوری انڈریو نامی ریڈیو انانسر ہے ۔ اب وہ مسلمان ہوگیا ہے اس کی آواز بڑی خوبصورت آواز ہے میں اس وجہ سے کہ وہ اچھا اناونسر ہے اور اب مسلمان ہوگیا ہے اس سے ملنے گیا وہ اپنے مسلمان ہونے کی وجوہات کے بارے میں بتاتا رہا اس نے مسلمان ہونے کی وجہ تسمیہ بتاتے ہوءے کہا کہ وہ سورہ روم پڑھ کر مسلمان ہوا ہے میں پھر کبھی آپ کو بتاؤں گا کہ اس کو سورہ روم میں کیا نظر آیا ۔ میں نے کہا اب ہمارے حالات تو بڑے کمزور ہیں اس نے کہا نہیں اسلام کا نام تو جلی حروف میں سامنے دیوار پر بڑا بڑا کرکے لکھا ہوا ہے ۔ میں نے کہا نہیں ہم تو ذلیل و خوار ہو رہے ہیں ، خاص طور پر جس طرح ہم کو گھیرا جارہا ہے ۔ اس نے کہا ٹھیک ہے گھیرا جا رہا ہے لیکن اس صورتحال سے نکلنے کا بھی ایک انداز ہے ۔ ہم نکلیں گے ، میں نے کہا ہم کیسے نکلیں گے اس نے کہا کہ جب کوئی پانچ چھے سات سوامریکی مسلمان ہو جائیں گے اور اس طرح سے چھے سات سو کینیڈین مسلمان ہو جائیں گے اور ساڑھے آٹھ نو سو سکنڈے نیوین مسلمان ہو جائیں گے تو پھر ہمارا قافلہ چل پڑے گا کیونکہ وی آر ڈسپلنڈ ۔ اسلام ڈسپلن سکھاتا ہے ' نعرہ بازی کو نہیں مانتا ۔ میں بڑا مایوس 'شرمندہ اور تھک سا گیا اس کی یہ بات سن کر اور سوچا کہ دیکھو ! ہر حال میں ان کی چڑھ مچ جاتی ہے ۔یہ جو گورے ہیں یہ یہاں بھی کامیاب ہو جائیں گے ۔۔۔ ۔"