مہ جبین
محفلین
اشکوں کی زباں اور ہے لفظوں کی زباں اور
مدحت کے لئے چاہئے اندازِ بیاں اور
مدحت کا تقاضا ہے کہ اللہ سے مانگو
دل اور ، نطر اور ، دہن اور ، زباں اور
کیا مدح کرے آدمی ممدوحِ خدا کی
بندے کا بیاں اور ہے اللہ کا بیاں اور
بالا ہے بہت نرخِ غمِ عشقِ محمد
لعل و گہر اے دیدہء خوننابہ فشاں اور
سانسوں میں نہیں آئی ابھی بوئے مدینہ
کچھ دور ابھی قافلہء عمرِ رواں اور
کعبے میں جھکا سر تو مدینے میں جھکا دل
اللہ کا گھر اور محمد کا مکاں اور
ہوتا ہے ایاز آئینہء ذہن ، مجلّا
مدھت سے نکھرتا ہے مِرا حسنِ بیاں اور
ایاز صدیقی