بنت آدم
محفلین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
پاکستان کا مطلب کیا
لا الہ الا اللہ کے اس نعرے کے خالق کون؟
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ
تحریک پاکستان کے دوران یہ نعرہ زبان زد عام تھا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس نعرے کا خالق کون تھا؟
سرزمین سیالکوٹ نے بہت سے نامور سپوت پیدا کئے ان میں پہلا نام حضر علامہ محمد اقبال کا ہے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو تصور پاکستان دیا اور دوسرا وہ درویش بندہ خدا اصغر سودائی ہے جس نے نعرہ پاکستان دیا یعنی
پاکستان کا مطلب کیا
لا الہ الا اللہ
کے خالق اور تحریک پاکستان کے نامور کارکن اصغر سودائی مرحوم
اور یوں علامہ اقبال اور پرفیسر سدائی دونوں ہی مسلمانوں کے مھسن ہیں
اصغر سودائی کا اصل نام محمد اصغر تھا وہ اصغر سودائی کے قلمی نام سے جانے جاتے تھے 17 ستمبر 1926 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا نام محمد دین اپل جبکہ والدہ کا نام اللہ رکھی تھا
اصغر سودائی نے تعلیم مرے کالج سے حاصل کی یہ وہی درس گاہ ہے جس میں حضرت علامہ محمد اقبال اور فیض احمد ٍیض جیسی قد آور شخصیات نے اپنی عمی پیاس بجھائی
اصغر سودائی نے اسلامیہ کالج لاہور سے گریجوایشن کی جب کہ پنجاب یونیورستی سے ایم اے اقتصادیات کا امتحان پاس کیا اور واپس سیالوٹ آ کر اسلامیہ کالج میں تدریسی خدمات سر انجام دینے لگے
. اصغر سودائی جب مرے کالج میں زیر تعلیم تھے تو 1944 میں ایک جلسہ عام مین اپنی نظم پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ سنائی یہ نظم اس قدر مقبول ہوئی کہ مرے کالج کے در و دیوار سے نکل کر پورے ہندوستاں کے گلی کوچوں میں زباں زد عام ہو گئی
تحریک پاکستان کے زمانہ عروج میں جب نیشنل کانگریس اور ان کے حواری نیشنلسٹ مسلمانوں سے تضحیک کے انداز میں پوچھا کرتے تھے کہ پاکستان کا مطلب کیا تو اس کے جواب میں 1944 کی نظم سنا کر دیتے تھے کہ
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ
پاکستان کا مطلب کیا
لا الہ الا اللہ کے اس نعرے کے خالق کون؟
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ
تحریک پاکستان کے دوران یہ نعرہ زبان زد عام تھا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس نعرے کا خالق کون تھا؟
سرزمین سیالکوٹ نے بہت سے نامور سپوت پیدا کئے ان میں پہلا نام حضر علامہ محمد اقبال کا ہے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو تصور پاکستان دیا اور دوسرا وہ درویش بندہ خدا اصغر سودائی ہے جس نے نعرہ پاکستان دیا یعنی
پاکستان کا مطلب کیا
لا الہ الا اللہ
کے خالق اور تحریک پاکستان کے نامور کارکن اصغر سودائی مرحوم
اور یوں علامہ اقبال اور پرفیسر سدائی دونوں ہی مسلمانوں کے مھسن ہیں
اصغر سودائی کا اصل نام محمد اصغر تھا وہ اصغر سودائی کے قلمی نام سے جانے جاتے تھے 17 ستمبر 1926 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا نام محمد دین اپل جبکہ والدہ کا نام اللہ رکھی تھا
اصغر سودائی نے تعلیم مرے کالج سے حاصل کی یہ وہی درس گاہ ہے جس میں حضرت علامہ محمد اقبال اور فیض احمد ٍیض جیسی قد آور شخصیات نے اپنی عمی پیاس بجھائی
اصغر سودائی نے اسلامیہ کالج لاہور سے گریجوایشن کی جب کہ پنجاب یونیورستی سے ایم اے اقتصادیات کا امتحان پاس کیا اور واپس سیالوٹ آ کر اسلامیہ کالج میں تدریسی خدمات سر انجام دینے لگے
. اصغر سودائی جب مرے کالج میں زیر تعلیم تھے تو 1944 میں ایک جلسہ عام مین اپنی نظم پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ سنائی یہ نظم اس قدر مقبول ہوئی کہ مرے کالج کے در و دیوار سے نکل کر پورے ہندوستاں کے گلی کوچوں میں زباں زد عام ہو گئی
تحریک پاکستان کے زمانہ عروج میں جب نیشنل کانگریس اور ان کے حواری نیشنلسٹ مسلمانوں سے تضحیک کے انداز میں پوچھا کرتے تھے کہ پاکستان کا مطلب کیا تو اس کے جواب میں 1944 کی نظم سنا کر دیتے تھے کہ
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ