ایک نظم لکھی ہے ایک فورم کے لیے، اپنے زعمِ ناقص کے مطابق علامہ اقبال ؒ کی نظم کی زمین پر کہی ہے:
پرے ہے چرخِ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
ستارے جس کی گردِ راہ ہوں وہ کارواں تم ہو۔۔۔
ذرا اصلاح کردیں۔۔۔ اور تقطیع ممکن ہے کہ نہیں یہ بھی بتائیں۔
علم ہے موجزن جس میں وہ بحرِ بیکراں تم ہو
صداقت جس کا شیوہ ہے وہ سچا کارواں تم ہو
تیرے دامن کو چھونے سے ذہن کو تازگی ملتی
سکونِ قلب کا ساماں، میری روحِ رواں تم ہو
گُہر ہو، صدفِ سیمیں ہو، تمہی جشنِ بہاراں ہو
سکوں مل جائے جس کی چھاؤں میں، وہ آشیاں تم ہو
تمہی خوشیوں کا ساماں ہو، میری رعنائی ہے تم سے
عصر کی جلوہ گیری میں، سَلَف کی داستاں تم ہو
پرے ہے چرخِ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
ستارے جس کی گردِ راہ ہوں وہ کارواں تم ہو۔۔۔
ذرا اصلاح کردیں۔۔۔ اور تقطیع ممکن ہے کہ نہیں یہ بھی بتائیں۔
علم ہے موجزن جس میں وہ بحرِ بیکراں تم ہو
صداقت جس کا شیوہ ہے وہ سچا کارواں تم ہو
تیرے دامن کو چھونے سے ذہن کو تازگی ملتی
سکونِ قلب کا ساماں، میری روحِ رواں تم ہو
گُہر ہو، صدفِ سیمیں ہو، تمہی جشنِ بہاراں ہو
سکوں مل جائے جس کی چھاؤں میں، وہ آشیاں تم ہو
تمہی خوشیوں کا ساماں ہو، میری رعنائی ہے تم سے
عصر کی جلوہ گیری میں، سَلَف کی داستاں تم ہو