نازک سی کلی بھی گر کبھی بے باک ہو جائے
تو ہیرے کا جگر بھی چیر کر وہ پار کر دے گی
یوں وجہ اور دلائل کی بحث تم ہار بیٹھو گے
کبھی قدرت پلٹ فطرت کی جب اے یار کر دے گی
محترمہ آپ کی یہ کاوش کسی وزن و بحر کی پابند نہیں -اس کو مفاعیلن (چار بار )والی بحر میں ڈھالا جا سکتا ہے -شکل یوں بنے گی :
کلی نازک سی بھی گر ایک دن بے باک ہو جائے
تو ہیرے کا جگر بھی چیر کر کے پار کر دے گی
بہت جیتے ہو تم بحثیں ،کسی دن ہار جاؤ گے
تمھاری جو یہ فطرت ہے ،تمھی پر وار کر دے گی
اب آپ اپنی کاوش اور اس میں کی گئی تبدیلیوں پہ غور کیجیے -دونوں کے تحت اللفظ اور ترنّم میں واضح فرق محسوس کریں گی -یہ فرق ہے کلام غیر موزوں اور موزوں میں -