محمد شکیل خورشید
محفلین
اس کے آنے سے بہار آئے ضروری تو نہیں
دل کسی طور بہل پائے ضروری تو نہیں
اس کے بے رنگ سراپے کو جوگلنار کرے
مجھ کو بھی رنگ وہی بھائے ضروری تو نہیں
وقت کے ساتھ طبیعت کا بھی میلان بڑھے
پیار یکلخت ہی ہو جائے ضروری تو نہیں
شور سنتے تو ہیں آنگن میں بدلتی رت کا
شاخ امید کی گدرائے ضروری تو نہیں
اس کی چاہت کا گماں ہے یہی کافی ہے شکیل
وہ زمانے کو بھی بتلائے ضروری تو نہیں
دل کسی طور بہل پائے ضروری تو نہیں
اس کے بے رنگ سراپے کو جوگلنار کرے
مجھ کو بھی رنگ وہی بھائے ضروری تو نہیں
وقت کے ساتھ طبیعت کا بھی میلان بڑھے
پیار یکلخت ہی ہو جائے ضروری تو نہیں
شور سنتے تو ہیں آنگن میں بدلتی رت کا
شاخ امید کی گدرائے ضروری تو نہیں
اس کی چاہت کا گماں ہے یہی کافی ہے شکیل
وہ زمانے کو بھی بتلائے ضروری تو نہیں
مدیر کی آخری تدوین: