اصلاح درکار ہے

مزمل حسین

محفلین
واجبی سی شکل پر خوشنما نقاب تھی
قیمتی سبو میں بے لطف سی شراب تھی

پانی جس کو سمجھے تھے تشنگان دور سے
جب گئے قریں، کُھلا، وہ چمک سراب تھی

اولین عشق کی مختصر ہے داستاں
طفلِ بے ضرر تھا میں اور وہ پر شباب تھی

وہ جمالِ کم نما اب نہ جانے کیسا ہو
کم سنی میں جس کی چھب رشکِ ماہتاب تھی

ایسی بے مَثَل نہ تھی وہ وفا کے باب میں
چائے اُس کے ہاتھ کی جتنی لا جواب تھی


آندھیاں انا کی کچھ ایسی کاٹ دار تھیں
آخرش بچھڑ گئی وہ جو ہم رکاب تھی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
فاعلن مفاعلن دو بار۔ یہ بحر ہے۔ لیکن بحر دو ٹکڑوں ہونے کی وجہ سے یہ مستحسن نہیں کہ اس کے الفاظ یا جملہ غلط جگہ ٹوٹے۔
جیسے
قیمتی سبو میں بے ۔۔۔۔ لطف سی شراب تھی
بہتر ہو اس کو یوں کہا جائے۔
قیمتی پیالہ تھا، بے مزا شراب تھی

پانی جس کو سمجھے تھے تشنگان دور سے
تشنگاں بہتر اور رواں لگتا ہے، تشتگان کے ساتھ کچھ اضافت ہو تو بہتر ہو۔ اس کے علاوہ اس فارسی انداز بیان میں پانی (وہ بھی پانِ) اچھا نہیں لگ رہا۔ مصرع بدلو۔
اس کے علاوہ
طفلِ بے ضرر تھا میں اور وہ پر شباب تھی
بے ضرر؟ کچھ اور صفت بیان کی جائے

باقی اشعار درست ہیں۔
 

مزمل حسین

محفلین
فاعلن مفاعلن دو بار۔ یہ بحر ہے۔ لیکن بحر دو ٹکڑوں ہونے کی وجہ سے یہ مستحسن نہیں کہ اس کے الفاظ یا جملہ غلط جگہ ٹوٹے۔
جیسے
قیمتی سبو میں بے ۔۔۔۔ لطف سی شراب تھی
بہتر ہو اس کو یوں کہا جائے۔
قیمتی پیالہ تھا، بے مزا شراب تھی

پانی جس کو سمجھے تھے تشنگان دور سے
تشنگاں بہتر اور رواں لگتا ہے، تشتگان کے ساتھ کچھ اضافت ہو تو بہتر ہو۔ اس کے علاوہ اس فارسی انداز بیان میں پانی (وہ بھی پانِ) اچھا نہیں لگ رہا۔ مصرع بدلو۔
اس کے علاوہ
طفلِ بے ضرر تھا میں اور وہ پر شباب تھی
بے ضرر؟ کچھ اور صفت بیان کی جائے

باقی اشعار درست ہیں۔

بہت بہت متشکر ہوں استادِ محترم!

آپ کی ہدایت کی روشنی میں درج ذیل تبدیلیاں کی ہیں:

واجبی سی شکل پر خوشنما نقاب تھی
اک نفیس جام میں بے مزا شراب تھی
(اگر آپ کا تجویز کردہ مصرع بہتر ہے تو اسی کو لوں گا)

تشنہ کام دور سے آب سمجھے تھے جسے
جب گئے قریں، کُھلا، وہ چمک سراب تھی

اولین عشق کی مختصر ہے داستاں
طفلِ ناتواں تھا میں اور وہ پر شباب تھی

آپ کیا فرماتے ہیں۔ ۔ ۔
 
آخری تدوین:
بہت بہت متشکر ہوں استادِ محترم!

آپ کی ہدایت کی روشنی میں درج ذیل تبدیلیاں کی ہیں:

1۔ اک نفیس جام میں بے مزا شراب تھی
(اگر آپ کا تجویز کردہ مصرع بہتر ہے تو اسی کو لوں گا)

2۔ تشنہ کام دور سے آب سمجھے تھے جسے

3۔ طفلِ ناتواں تھا میں

آپ کیا فرماتے ہیں۔ ۔ ۔


ایک گزارش میری طرف سے، کہ "ترمیم شدہ" شعر کا ایک مصرع لکھ دیا، یا، آدھا لکھ دیا؛ ایسے نہ کیا کریں۔
شعر کا تازہ ترین متن پورا لکھا کریں (یعنی دونوں مصرعے مکمل)۔
 

مزمل حسین

محفلین
ایک گزارش میری طرف سے، کہ "ترمیم شدہ" شعر کا ایک مصرع لکھ دیا، یا، آدھا لکھ دیا؛ ایسے نہ کیا کریں۔
شعر کا تازہ ترین متن پورا لکھا کریں (یعنی دونوں مصرعے مکمل)۔

حکم کی تعمیل ہو گئی استادِ محترم!
تدوین کر دی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو ٹحیک ہیں، لیکن یہاں عیب تنافر در آیا ہے۔
اک نفیس جام میں بے مزا شراب تھی
جام ۔ میں کی وجہ سے۔
مجھے تو اپنا مصرع ہی بدرجہا بہتر لگ رہا ہے!!
 

مزمل حسین

محفلین
باقی تو ٹحیک ہیں، لیکن یہاں عیب تنافر در آیا ہے۔
اک نفیس جام میں بے مزا شراب تھی
جام ۔ میں کی وجہ سے۔
مجھے تو اپنا مصرع ہی بدرجہا بہتر لگ رہا ہے!!

بہت بہتر استادِ محترم، آپ کی اجازت سے اسی کو اختیار کر لیتا ہوں۔
 
Top