اصلاح درکار ہے

مزمل حسین

محفلین
دیکھنے میں لگتی تھی جو کلی بے باک سی
جب اُسے چھوا تو وہ شرم سے گلاب تھی

کیا یہ ٹھیک ہے؟
اور بے باک کی جو ے گرائی ہے، وہ جائز ہے؟
 

ابن رضا

لائبریرین
دیکھنے میں لگتی تھی جو کلی بے باک سی
جب اُسے چھوا تو وہ شرم سے گلاب تھی

کیا یہ ٹھیک ہے؟
اور بے باک کی جو ے گرائی ہے، وہ جائز ہے؟
سر الف عین کے مطابق جب ایسی تراکیب جن میں بے بطور سابقہ استعمال ہو ان کے بے کو سبب خفیف ہی باندھنا چاہیے۔ دوسرا مصرع کافی تبدیلی چاہتا ہے۔
 

مزمل حسین

محفلین
الف عین صاحب
اوجِ قیامت خیز میں دونوں برابر ہیں مگر
تیرا سراپا خود ہے جنت، سروِ گلشن جزوِ ایں

اس کی تراکیب کی صحت پر روشنی ڈال دیں۔
جزوِ ایں سے میری مراد ''جنت کا ایک جزو'' ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ویسے تو صحت مند ہیں تراکیب، بس ذرا نا قابل فہم ہیں۔ اوج قیامت خیز بھی اور ‘جزوِ ایں‘ بھی کہ مکمل ترکیب سروِ گلشنِ جزوِ ایں ہونی چاہئے تھی۔
اور مصرع اس لئے رواں نہیں کہ یہ زمین دو لخت ہے، اور جنت کے دو ٹکڑے ہو جاتے ہیں!!
 

مزمل حسین

محفلین
ویسے تو صحت مند ہیں تراکیب، بس ذرا نا قابل فہم ہیں۔ اوج قیامت خیز بھی اور ‘جزوِ ایں‘ بھی کہ مکمل ترکیب سروِ گلشنِ جزوِ ایں ہونی چاہئے تھی۔
اور مصرع اس لئے رواں نہیں کہ یہ زمین دو لخت ہے، اور جنت کے دو ٹکڑے ہو جاتے ہیں!!

سر مکمل ترکیب ''سروِ گلشن جزوِ ایں'' ہی ہے۔
کیا جنت دو لخت ہونے کے باوجود شعر کو ایسے ہی چلایا جا سکتا ہے؟
 
Top