آپ کے مشورہ پر ان شاءاللہ غور کروں گا ۔دوسرے شعر میں مجھے دو نکات قابل ذکر معلوم ہوئے۔ ایک تو یہ کہ وہی کے لفظ (بلکہ اس کی تکرار)کے مطابق دوسرا مصرع معنوی پیوستگی نہیں رکھتا۔دوسرے مصرع میں اس "وہی" کا کوئی خاص جواب ہونا چاہیئے۔
دوسرا یہ کہ آنکھوں میں دم ہونا کوئی محاوراتی اسلوب نہیں نہ ہی اس کا دوسرے مصرع سے کوئی معنوی ربط ہے۔
آخری شعر میں ایک میں زائد ہے ۔ ہر کو مری نمو ہے۔ کافی ہے۔ لیکن معنی بر محل نہیں کہ "ہر کو نمو" سے کیا مراد ہے ۔
تابش بھائی شکریہ !!! اس غزل کو اسی لڑی میں کنورٹ کردیں مہربانی ہوگی۔افتخار بھائی نئی لڑی بنانے کے بجائے، اسی لڑی میں پوسٹ کیا کیجیے۔