اصلاح سخن : ایک مطلع دو شعر اساتذہ سخن کی خدمت میں !

فاخر

محفلین
میرے ا یاز میرے دل میں سما گئے تم
محمود تھا فقط میں ، سلطاں بناگئے تم
زلفوں میں خم وہی ہے ، آنکھوں میں دم وہی ہے
میرے ایاز مجھ کو مے کش بنا گئے تم
ہر سمت نقش پا ہے ، ہر کو میں مری نمو ہے
ایک نازنیں اداسے ، مجنوں بناگئے تم
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دوسرے شعر میں مجھے دو نکات قابل ذکر معلوم ہوئے۔ ایک تو یہ کہ وہی کے لفظ (بلکہ اس کی تکرار)کے مطابق دوسرا مصرع معنوی پیوستگی نہیں رکھتا۔دوسرے مصرع میں اس "وہی" کا کوئی خاص جواب ہونا چاہیئے۔
دوسرا یہ کہ آنکھوں میں دم ہونا کوئی محاوراتی اسلوب نہیں نہ ہی اس کا دوسرے مصرع سے کوئی معنوی ربط ہے۔
آخری شعر میں ایک میں زائد ہے ۔ ہر کو مری نمو ہے۔ کافی ہے۔ لیکن معنی بر محل نہیں کہ "ہر کو نمو" سے کیا مراد ہے ۔
 

فاخر

محفلین
دوسرے شعر میں مجھے دو نکات قابل ذکر معلوم ہوئے۔ ایک تو یہ کہ وہی کے لفظ (بلکہ اس کی تکرار)کے مطابق دوسرا مصرع معنوی پیوستگی نہیں رکھتا۔دوسرے مصرع میں اس "وہی" کا کوئی خاص جواب ہونا چاہیئے۔
دوسرا یہ کہ آنکھوں میں دم ہونا کوئی محاوراتی اسلوب نہیں نہ ہی اس کا دوسرے مصرع سے کوئی معنوی ربط ہے۔
آخری شعر میں ایک میں زائد ہے ۔ ہر کو مری نمو ہے۔ کافی ہے۔ لیکن معنی بر محل نہیں کہ "ہر کو نمو" سے کیا مراد ہے ۔
آپ کے مشورہ پر ان شاءاللہ غور کروں گا ۔
 

فاخر

محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ ،نئی دہلی

میرے ایاز میرے دل میں سما گئے تم
محمود تھا فقط میں ، سلطاں بنا گئے تم
ہر سمت نقش پا ہے ، ہر گام تیری صورت
اک نازنیں اداسے ، عاشق بنا گئے تم
تیرا مقام د ل میں ، نقش مبیں ہوجیسے
میرے ا یاز مجھ کو ، ہم دم بناگئے تم
ہوں میں سدا سے بیکل، فرقت میں اے ستم گر
اپنے ستم سے ظالم! مجنوں بناگئے تم
یہ فیض ہے ترا بس ، یہ ہے تری نوازش
آب رواں کو ساقی! صہبا بناگئے تم
 

فاخر

محفلین
غزل
(قافیہ کی اصلاح کے بعد ایک بار پھر اساتذہ کی خدمت میں)
افتخاررحمانی فاخرؔ
میرے ایاز! میرے دل میں سما گئے تم
محمود تھا فقط میں ، سلطاں بنا گئے تم
ہر سمت نقش پا ہے ، ہر گام تیری صورت
اک نازنیں اداسے ، رستہ دکھاگئے تم
تیرا مقام د ل میں ، نقش مبیں ہوجیسے
میرے ا یاز مجھ کو ، ہم دم بناگئے تم
ہوں میں سدا سے بیکل، فرقت میں اے ستم گر
اپنے ستم سے ظالم! آنسو بہا گئے تم
یہ فیض ہے ترا بس ، یہ ہے تری نوازش
ہاتھوں سے ا پنے ساقی! صہبا پلا گئے تم
آنکھوں میں تیرا چہرہ ، یادوں پہ تیرا پہرہ
اپنی ادا سے میرا ، سب کچھ مٹا گئے تم

نوٹ : دو سے چار دن قبل اس غز ل کو محفل میں پیش کیا تھا ،تاہم اس میں قافیہ کی خامی تھی ،توجہ کے بعد اس کی اصلاح کی گئی ہے۔ اب امید کی جاتی ہے کہ احباب اور اساتذہ اس غزل کے متعلق اپنے تبصرہ اور آراء سے نوازیں گے۔ بالخصوص جناب محترم الف عین صاحب اپنی توجہ کرم سے نوازیں گے۔
 
Top