اصلاح سخن

فاخر

محفلین
تین شعر ناقدین کی خدمت میں بغرض تنقید پیش ہیں ؏
رومیؔ کا کیف ہے تو، حافظؔ کی جان ہے تو
سعدیؔ کی روح ہے تو ،خسروؔ کی شان ہے تو
تیرے جلو میں بستے اقبالؔ کےتخیل
تجسیم فکر ہے، شاہیں کی اڑان ہے تو
بحرو عروض کی لے، سازو رباب کی دھن
اے شاہد ِ مہ رخ ! فاخرؔ کی زبان ہے تو
 

الف عین

لائبریرین
آخری مصرعہ بحر سے خارج ہو گیا ہے
اس کے علاوہ یہ بحر بھی دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے، اور بہتر ہو کہ ہر حصے میں بات مکمل ہو، لفظ نہ ٹوٹے جیسے ہہاں شا اور ہیں یعنی شاہیں دو الگ الگ ٹکڑوں میں آ رہے ہیں
آخری مصرعے میں فاخر تخلص بھی اسی طرح منقسم ہو رہا ہے
 
Top