محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
جناب الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی سے اصلاح کی درخواست ہے
ہیں زندگی کے راز تو پوشیدہ تہِ خاک
کیوں تجھ کو لبھاتی ہے مگر وسعتِ افلاک
وہ پتھروں کو گریہ سنایا ہے کہ اپنے
سینے کو میں نے کر لیا اپنی بُکا سے چاک
تسلیم کہ کچھ وجہِ مسرت نہیں ہوں میں
پر صاحبِ ادراک ہو کس طرح طربناک
اٹھا تری محفل سے جو طوفاں میں گھرا ہوں
ہر آن مَیں گردش مِیں ہوں مثلِ خس و خاشاک
حیرت میں ہے رضواں، کہ ہے آدم کہاں آباد
لوٹا وہاں سے جو بھی وہی لوٹا ہے نمناک
غافل نہیں ہے لطف بجز غفلتوں کے کچھ
جب گلیوں میں قزاقِ اجل پھرتا ہو بے باک
جز آس کچھ اے شافعِ محشر نہیں پلّے
امت میں تری ہوں مگر اے صاحبِ لولاک
ہیں زندگی کے راز تو پوشیدہ تہِ خاک
کیوں تجھ کو لبھاتی ہے مگر وسعتِ افلاک
وہ پتھروں کو گریہ سنایا ہے کہ اپنے
سینے کو میں نے کر لیا اپنی بُکا سے چاک
تسلیم کہ کچھ وجہِ مسرت نہیں ہوں میں
پر صاحبِ ادراک ہو کس طرح طربناک
اٹھا تری محفل سے جو طوفاں میں گھرا ہوں
ہر آن مَیں گردش مِیں ہوں مثلِ خس و خاشاک
حیرت میں ہے رضواں، کہ ہے آدم کہاں آباد
لوٹا وہاں سے جو بھی وہی لوٹا ہے نمناک
غافل نہیں ہے لطف بجز غفلتوں کے کچھ
جب گلیوں میں قزاقِ اجل پھرتا ہو بے باک
جز آس کچھ اے شافعِ محشر نہیں پلّے
امت میں تری ہوں مگر اے صاحبِ لولاک
آخری تدوین: