محمد اظہر نذیر
محفلین
ایک غزل لکھنے کی جسارت پھر کی ہے
212-1222-1222-1222
از راہِ کرم راہ نمائی کیجیے
جو ہم بھی نہیں کر پائے وہ تم کرو تو کہیں
جو گھاؤ تم نے لگائے انہیں بھرو تو کہیں
یہ جسمیں ہمیں ڈالا ہے وہ امتحانِ چاہت ہے
مشکل کسی ایسی میں رب کرے تم پڑو تو کہیں
ڈر تو یہ ہے کہ میرے ایک ہی شناسا ہو تم
تمہارے دوست کئی پھر تم ڈرو تو کہیں
سبھی نے موردِ الزام ہمیں کو ٹھہرایا
یہی تہمت سرِ محفل جو تم رکھو تو کہیں
مریں گے کہنا ہی آساں ہے یوں مگر اظہر جی
وصالِ یار کی خاطر اگر جو تم مرو تو کہیں
والسلام
اظہر
212-1222-1222-1222
از راہِ کرم راہ نمائی کیجیے
جو ہم بھی نہیں کر پائے وہ تم کرو تو کہیں
جو گھاؤ تم نے لگائے انہیں بھرو تو کہیں
یہ جسمیں ہمیں ڈالا ہے وہ امتحانِ چاہت ہے
مشکل کسی ایسی میں رب کرے تم پڑو تو کہیں
ڈر تو یہ ہے کہ میرے ایک ہی شناسا ہو تم
تمہارے دوست کئی پھر تم ڈرو تو کہیں
سبھی نے موردِ الزام ہمیں کو ٹھہرایا
یہی تہمت سرِ محفل جو تم رکھو تو کہیں
مریں گے کہنا ہی آساں ہے یوں مگر اظہر جی
وصالِ یار کی خاطر اگر جو تم مرو تو کہیں
والسلام
اظہر