اصلاح فرمائے براہِ کرم

الف عین

لائبریرین
مسیحائی میری جاں وہ تم کرو تو کہیں
جو گھاؤ تم نے لگائے انہیں بھرو تو کہیں

مصرع بدل دیا ہے، اور یہ بھی منتخب بحر میں نہیں ہے۔ دوسرا مصرع درست ہے۔ پ؛ہلا مصرع یوں کیا جا سکتا ہے
جو میری جان! مسیحائی تم کرو تو کہیں

یہ جس میں ہم ہیں وہ امتحانِ الفت ہے
ایسی کسی مشکل میں رب کرے گھرو تو کہیں
پہلا مصرع یوں وزن میں کیا جا سکتا ہے
یہ جس میں ہم ہیں وہی امتحانِ الفت ہے

ایسی کسی مشکل میں رب کرے گھرو تو کہیں
دوسرا مصرع میں قافئیہ پھر غلط ہے، قافیہ بالفتح ہے، یعنی ’رو‘ سے پہلے ’کَ‘،’ مَ‘ آتا ہے، لیکن یہاں ’گھِرو‘ ہے!!

یہ ڈر ہے ہم کو کہ تم ایک ہی شناسا ہو
تمہارے دوست کئی ہیں اگر ڈرو تو کہیں
مکمل شعر وزن میں ہے۔

باقی اشعار درست ہیں۔
لیکن معنی و مفہوم اب بھی میری سمجھ سے باہر ہیں زیادہ تر!!
 
مفاعلن فع لا تن مفاعلن فعلن

جو میری جان مسیحائی تم کرو تو کہیں
جو گھاؤ تم نے لگائے انہیں بھرو تو کہیں

یہ جس میں ہم ہیں وہی امتحانِ الفت ہے
ہمیں تو مرنا ہی ٹھہرا جو تم مرو تو کہیں

یہ ڈر ہے ہم کو کہ تم ایک ہی شناسا ہو
تمہارے دوست کئی ہیں اگر ڈرو تو کہیں

سبھی نے موردِ الزام ہم کو ٹھہرایا
یہ تہمتیں سرِ محفل جو تم دھروتو کہیں

مریں گے کہنا تو آسان ہے مگر اظہر
وصالِ یار کی خاطر اگر کرو تو کہیں
 
استادِ گرامی،
میری کند زہنی کی پیشگی معزرت، پر یقین مانیے لگن سچی ہے
آپ کی رہ نمائی میں کچھ سیکھ لیا تو خوش بختی ہو گی
والسلام
اظہر
 

الف عین

لائبریرین
ہہی تہمتیں سرِ محفل جو تم دھروتو کہیں

میں محض ’یہ تہمتیں‘ وزن کا لکھا تھا، ’یہی‘ وزن سے خارج ہے۔ اب مکمل غزل بحر میں تو ہو گئی ہے، اس کے علاوہ فی الحال میں اور کچھ کرنے سے معذور ہوں۔ وارث اور فرخ صاحبان بھی مشورہ دیں۔
 
Top