ایک مطلع ایک شعر: تو سراپا ہے نشہ ، مطرب سوزاں تم ہو ہجر کی رات میں اب جشنِ چراغاں تم ہو نغمہء فطرتِ سوزاں تو سنادو مطرب ساز کی عزت جاں ، اس کے تو خوباں تم ہو