اصلاح کا ظالب

زندگی اب تو کچھ ٹھکانہ کر
سانس لینے کا ہی بہانہ کر
ڈھونڈ دے درد کی دوا مجھ کو
یا مجھے ہوش سے بِگانہ کر
چشمِ نمناک رک بھی جایا کر
ایسے اک تار تو بہانہ کر
جی لیا زندگی بہت تجھ کو
اب ہمیں دہر سے روانہ کر
بھول جائے نہ تجھ کو یہ دنیا
اپنا انداز دلبرانہ کر
کوئی مستی الستی چھا جائے
وِرد ایسا قلندرانہ کر
کون سنتا ہے تیرے بین شکیلؔ
اپنی فریاد کو ترانہ کر
 

الف عین

لائبریرین
زندگی اب تو کچھ ٹھکانہ کر
سانس لینے کا ہی بہانہ کر
دو لخت محسوس ہوتا ہے

ڈھونڈ دے درد کی دوا مجھ کو
یا مجھے ہوش سے بِگانہ کر
بیگانہ کو بگانہ نہیں بنایا جا سکتا ہے

چشمِ نمناک رک بھی جایا کر
ایسے اک تار تو بہانہ کر
سمجھ میں نہیں آیا
باقی سب درست ہے
 
زندگی اب تو کچھ ٹھکانہ کر
سانس لینے کا ہی بہانہ کر
دو لخت محسوس ہوتا ہے

ڈھونڈ دے درد کی دوا مجھ کو
یا مجھے ہوش سے بِگانہ کر
بیگانہ کو بگانہ نہیں بنایا جا سکتا ہے

چشمِ نمناک رک بھی جایا کر
ایسے اک تار تو بہانہ کر
سمجھ میں نہیں آیا
باقی سب درست ہے

رہنمائی کا شکریہ،
مطلع میں زندگی کو سانس لینے کے بہانے سے ہی ٹھہر جانے کا ٹھکانہ کرنے کا مشورہ دیا ہے
اسی طرح "ایسے اک تار تو بہا نہ کر" میں آنسوؤں کو رک جانے اور لگاتار (اک تار) نہ بہنے کا مشورہ دیا ہے

تاہم میں اعتراف کرتا ہوں کہ اگر شاعر کو شعر کی تشریح کرنی پڑے تو گویا وہ شعر میں معنیٰ واضع کرنے میں ناکام رہا
آئندہ مزید احتیاط سے کام لوں گا
آخر میں رہنمائی پر ایک بار پھر شکریہ، ہمیشہ سیکھنے کو ملا آپ سے
جزاک اللہ
 

الف عین

لائبریرین
بہا ۔ نہ دو الفاظ اگر لیے جائیں تو نہ منفی معانی میں محض ن تقطیع ہونا چاہیے، یہاں دو حرفی ہے اس لیے میرا خیال اس طرف نہیں گیا
 
Top