اسلام میں اصلاح معاشرہ کا ایک بنیادی نکتہ یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اوائل زندگی ہی سے سچائی اور راست بازی پر سختی کے ساتھ عمل کیا اور مسلمانوں کو جھوٹ سے بچنے کی تلقین کرتے رہے، خود آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا اور صحابیوں کو بھی اس رذیل ترین فعل سے احتراز کرنے کی تاکید فرماتے رہے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا یہ وصف بعثت سے قبل بھی اس قدر نمایاں تھا کہ کفار و مشرکین بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو صادق اور امین مانتے تھے۔ معاشرے کی تمام برائیوں میں سرفہرست جھوٹ ہے، اسلام کی لغت کا سخت ترین لفظ ”لعنت“ ہے، قرآن پاک میں اس کا مستحق شیطان اور اس کے بعد مشرک، کافر اور منافق کو بتایا گیا ہے، لیکن کسی مومن کو کذب یعنی جھوٹ کے سوا اس کے کسی فعل کی بناءپر لعنت سے یاد نہیں کیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جھوٹ ایسی برائی ہے کہ مسلمان سے بھی سرزد ہو تو اس کے لیے لعنت کی وعید ہے۔