محمد فخر سعید
محفلین
وفا مجھ سے نہ ہو پائی؟ چلو میں بے وفا، اچھا!
کیا مجھ میں ہے اس کے بعد بھی باقی رہا اچھا؟
اگر میں چھوڑ جاؤں اور دل کو توڑ جاؤں تو
مجھے دینا جو قاتل کی ہے ہوتی نا سزا، اچھا!
ہاں اِک معصوم لڑکی تھی، کہاں اب کھو گئی ہے وہ؟
مرے پوچھے پہ کہتی ہے، وہ بھولا پن گیا، اچھا!
کیا ہونے کا سوچا تھا، کہاں اب آ کے ٹھرا ہوں
کہ اب تو ساتھ دے کر بھی بنوں میں بے وفا، اچھا!
محبت نامِ وحشت ہے، بڑا دل رکھ کے کرنا یہ
یہ خود عاشق سے کہتی ہے، مٹا خود کو مٹا، اچھا!
کہا تیرا نہ مانوں گر، کروں ایسا ستم جو میں
تمہیں حق ہے میری جاناں مجھے دو بد دعا، اچھا
سخن میں بانکپن نہ شوخ لہجہ تھا فخر اس کا
تو پھر تم کیوں یہ کہتے ہو؟ وہ ہے سب سے جدا اچھا!
کیا مجھ میں ہے اس کے بعد بھی باقی رہا اچھا؟
اگر میں چھوڑ جاؤں اور دل کو توڑ جاؤں تو
مجھے دینا جو قاتل کی ہے ہوتی نا سزا، اچھا!
ہاں اِک معصوم لڑکی تھی، کہاں اب کھو گئی ہے وہ؟
مرے پوچھے پہ کہتی ہے، وہ بھولا پن گیا، اچھا!
کیا ہونے کا سوچا تھا، کہاں اب آ کے ٹھرا ہوں
کہ اب تو ساتھ دے کر بھی بنوں میں بے وفا، اچھا!
محبت نامِ وحشت ہے، بڑا دل رکھ کے کرنا یہ
یہ خود عاشق سے کہتی ہے، مٹا خود کو مٹا، اچھا!
کہا تیرا نہ مانوں گر، کروں ایسا ستم جو میں
تمہیں حق ہے میری جاناں مجھے دو بد دعا، اچھا
سخن میں بانکپن نہ شوخ لہجہ تھا فخر اس کا
تو پھر تم کیوں یہ کہتے ہو؟ وہ ہے سب سے جدا اچھا!