ذیشان لاشاری
محفلین
محفل میں عاشقوں کے یوں وہ جناب آئے
جیسے کہ میکدے میں شب کو شراب آئے
محروم سب سے مجھ کو خدایا کیا ہوا ہے
نہ آئے وہ نہ آئے کوئی تو خواب آئے
کل شب میں دیکھتا تھا مہ چودھویں چمکتا
تم مجھ کو یاد آئے اور بے حساب آئے
محفل میں غیرکی وہ ہم کو بلا رہے تھے
دل نے کہا کہ بیٹھیں پر دے جواب آئے
گل پر نہ گنگنائے گلشن میں کوئی بلبل
گر وہ یہاں پہ آئے اور بے نقاب آئے
واعظ کو بھی تو دیکھو آئے ہیں اس گلی سے
یہ پارسا گئے تھے ہو کر خراب آئے
غیروں کے ساتھ ہنستے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے
وہ میرے پاس آئے جیسے عذاب آئے
جراَت نہیں تھی ہم میں بے حوصلہ سا دل تھا
بوسہ نہ لے سکے تو پاؤں کو داب آئے
ہم معتدل نہیں ہیں کسی ایک بھی ہنر میں
چپ ہوں تو موت آئےروئیں سیلاب آئے
اس ماہ رخ کاچہرہ تم کو دکھا بھی دیں گے
کچھ وقت دو ہمیں کہ شبِ ماہ تاب آئے
اس لب کو چومنا ہے اک جوئے شیر لانا
کئی بار ہم گئے نہ کبھی کامیاب آئے
جب کم سنی میں اتنے عاشق ہیں شانؔ ان کے
تو سوچ کیا بنے گا جو ان پر شباب آئے
جیسے کہ میکدے میں شب کو شراب آئے
محروم سب سے مجھ کو خدایا کیا ہوا ہے
نہ آئے وہ نہ آئے کوئی تو خواب آئے
کل شب میں دیکھتا تھا مہ چودھویں چمکتا
تم مجھ کو یاد آئے اور بے حساب آئے
محفل میں غیرکی وہ ہم کو بلا رہے تھے
دل نے کہا کہ بیٹھیں پر دے جواب آئے
گل پر نہ گنگنائے گلشن میں کوئی بلبل
گر وہ یہاں پہ آئے اور بے نقاب آئے
واعظ کو بھی تو دیکھو آئے ہیں اس گلی سے
یہ پارسا گئے تھے ہو کر خراب آئے
غیروں کے ساتھ ہنستے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے
وہ میرے پاس آئے جیسے عذاب آئے
جراَت نہیں تھی ہم میں بے حوصلہ سا دل تھا
بوسہ نہ لے سکے تو پاؤں کو داب آئے
ہم معتدل نہیں ہیں کسی ایک بھی ہنر میں
چپ ہوں تو موت آئےروئیں سیلاب آئے
اس ماہ رخ کاچہرہ تم کو دکھا بھی دیں گے
کچھ وقت دو ہمیں کہ شبِ ماہ تاب آئے
اس لب کو چومنا ہے اک جوئے شیر لانا
کئی بار ہم گئے نہ کبھی کامیاب آئے
جب کم سنی میں اتنے عاشق ہیں شانؔ ان کے
تو سوچ کیا بنے گا جو ان پر شباب آئے