محمد فخر سعید
محفلین
یادِ ماضی کو ہم سے جدا نہ کرو
میرا دو پل کا جیون تباہ نہ کرو
وہ کریں یاد ہم کو ہے ان کا کرم
وہ جو نہ بھی کریں تو گلا نہ کرو
گر ہمیں وصل کا خوب ہے انتظار
وہ تو کہتے ہیں ہم سے ملا نہ کرو
ہم نے چاہا ہے انکو اور کہہ بھی دیا
اور وہ کہتے ہیں یہ سب کہا نہ کرو
یہ غزل ہم نے لکھی تیرے نام ہے
آپ مجھ پے یوں شک تو کیا نہ کرو
ہاں فخرؔ تا عمر بس تیرا ہے صنم
تم یوں قسموں پے قسمیں دیا نہ کرو
میرا دو پل کا جیون تباہ نہ کرو
وہ کریں یاد ہم کو ہے ان کا کرم
وہ جو نہ بھی کریں تو گلا نہ کرو
گر ہمیں وصل کا خوب ہے انتظار
وہ تو کہتے ہیں ہم سے ملا نہ کرو
ہم نے چاہا ہے انکو اور کہہ بھی دیا
اور وہ کہتے ہیں یہ سب کہا نہ کرو
یہ غزل ہم نے لکھی تیرے نام ہے
آپ مجھ پے یوں شک تو کیا نہ کرو
ہاں فخرؔ تا عمر بس تیرا ہے صنم
تم یوں قسموں پے قسمیں دیا نہ کرو