اصلاح کی درخواست - پھر بھی مسکراتے ہو ؟

کاظمی بابا

محفلین
مسکراتے ہو ؟
- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -



ایسے کیوں اکڑتے ہو، رعب کیوں جماتے ہو
ہم جو روٹھ جائیں تو، رات بھر مناتے ہو



خوش لباسیاں تیری، خوش خوراکیاں تیری
نیکریں پہنتے ہو، برگریں اڑاتے ہو



ایک ہی دھلائی میں وہ داغ کاٹ دیتے ہیں
تم جو مَلتے رہتے ہو، دیر کیوں لگاتے ہو؟



چائے پینے آئے تھے، ڈنر کر کے ہی اُٹھے
ایسے مہمانوں کو گھر ہی کیوں بلاتے ہو؟



گیس ہے نہ بجلی ہے، بِل مگر نہیں تھمتے
چینی آٹا غائب ہے، سستی روٹی کھاتے ہو؟



ساس نے جو پیٹا تو سسر نے بھی مارا تھا
خوب ٹھونکا سالوں نے، پھر بھی مسکراتے ہو؟


دکاں سجا ئے بیٹھے ہیں، دل بچھائے بیٹھے ہیں
ادھار لے کے جاتے ہو، پھر پلٹ نہ آتے ہو
 
اچھا کہا ہے صاحب، سادہ و پُرکار، ہلکے پھلکے موضوعات، اور زبان بھی شُستہ اور آسان۔ آج کل سادہ مزاح ناپید ہے، کیوں کہ خوش طبعی عنقا ہو رہی ہے۔ ایسے میں آپ کی یہ کاوش بہت قیمتی ہے۔
اک ذرا اوزان کو دیکھ لیجئے گا، وہ درست ہو جائیں تو سب ٹھیک ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ہانچ سال تک خود بھی خبر نہیں لیں گے تو یہی حال ہونا ہے نا!!!

ایسے کیوں اکڑتے ہو، رعب کیوں جماتے ہو
ہم جو روٹھ جائیں تو، رات بھر مناتے ہو
۔۔ٹھیک ہے


خوش لباسیاں تیری، خوش خوراکیاں تیری
نیکریں پہنتے ہو، برگریں اڑاتے ہو
خوراکیاں کا تلفظ غلط بندھا ہے۔ محض خُراکیاں تقطیع ہوتا ہے



ایک ہی دھلائی میں وہ داغ کاٹ دیتے ہیں
تم جو مَلتے رہتے ہو، دیر کیوں لگاتے ہو؟
۔۔سمجھ میں نہ آ سکا۔ شاید دو لخت ہے۔ اولیٰ مصرع میں ’وہ‘ زائد ہے بحر و اوزان سے


چائے پینے آئے تھے، ڈنر کر کے ہی اُٹھے
ایسے مہمانوں کو گھر ہی کیوں بلاتے ہو؟
۔۔پہلا مصرع بحر سے مکمل خارج۔ ’اور کر کے لنچ اٹھے
‘ ہو سکتا ہے۔ دوسرے مصرع میں ’میہمانوں‘ کرنا پڑے گا۔


گیس ہے نہ بجلی ہے، بِل مگر نہیں تھمتے
چینی آٹا غائب ہے، سستی روٹی کھاتے ہو؟
۔۔درست


ساس نے جو پیٹا تو سسر نے بھی مارا تھا
خوب ٹھونکا سالوں نے، پھر بھی مسکراتے ہو؟
۔۔ساس نے بھی پیتا ہے، اور سسر نے مارا ہے
یوں درست بحر میں ہو سکتا ہے۔

دکاں سجا ئے بیٹھے ہیں، دل بچھائے بیٹھے ہیں
ادھار لے کے جاتے ہو، پھر پلٹ نہ آتے ہو
مکمل بحر سے خارج
 
Top