شکیل احمد خان23
محفلین
آخری تدوین:
شکیل احمد خان23 بھائی آپ سے درخواست ہے کہ اپنے مراسلے تحریری شکل میں پوسٹ کیجیے۔ اس فورم پر تصویری شکل میں پوسٹ کرنے کے لیے بھی گو ایک دو زمرے دستیاب ہیں لیکن ان ایک دو زمروں کو چھوڑ کر باقی فورم پر تحریری شکل میں ہی مواد پوسٹ کیا جاتا ہے۔ امید ہے خیال رکھیں گے۔
محترم!شکیل احمد خان23 بھائی آپ سے درخواست ہے کہ اپنے مراسلے تحریری شکل میں پوسٹ کیجیے۔ اس فورم پر تصویری شکل میں پوسٹ کرنے کے لیے بھی گو ایک دو زمرے دستیاب ہیں لیکن ان ایک دو زمروں کو چھوڑ کر باقی فورم پر تحریری شکل میں ہی مواد پوسٹ کیا جاتا ہے۔ امید ہے خیال رکھیں گے۔
جزاک اللہ۔محترم!
انشاء اللہ آئندہ اِس کاخیال رکھوں گا۔ ازرہِ کرم یہ بتادیں کہ اساتذہ کرام یا احباب کو ٹیگ کیسے کیاجاتا ہے یعنی ٹیگ کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
دل کی انتہائی گہرائیوں سے شکریہ قبول فرمائیں۔جزاک اللہ۔
یوں تو اساتذہ کرام کو ٹیگ کرنے کی ضرورت نہیں، اساتذہ یا احباب اصلاح کے زمرے میں کلام پر توجہ کرلیتے ہیں، لیکن آپ کی معلومات کے لیے ذیل میں ٹیگ کرنے کا طریقہ ملاحظہ فرمائیے۔
@(ایٹ) کا نشان ٹائپ کیجیے اور فوراً بعد ان صاحب کا نام اسی طرح لکھیے جس طرح ان کے مراسلوں میں ظاہر ہوتا ہے، مثلاً استادِ محترم الف عین یعنی جناب اعجاز عبید کو ٹیگ کرنے کے لیے (ایٹ)الف عین ٹائپ کیجیے جو یوں ظاہر ہوگا الف عین
استادِ محترم !اس غزل کے قوافی غلط ہیں۔ قوافی کا یہ اصول ہے کہ مشترک حروف سے فوراً پہلے جو حرف ہو وہ متحرک ہو، یعنی اس پر زیر، زبر یا پیش ہو۔ اس غزل میں تکنا اور نکلنا قوافی بنائے گئے ہیں، جن میں مشترک حروف 'نا' ہے، اور ان سے پہلے کاف اور لام ساکن ہیں۔ البتہ تکنا، لٹکنا قوافی ہو سکتے ہیں جن میں 'کنا' مشترک ہے اور اس سے پہلے ت، ک پر زبر ہے۔ لیکن چُکنا قافیہ نہیں ہو سکتا کہ چ پر پیش ہے، یعنی حرکت یا اعراب بھی یکساں ہونے چاہئیں۔ بہلنا، مچلنا نکلنا قوافی کا ایک گروپ ہے، تکنا، سکنا، دھڑکنا ایک اور گروپ، اور بکھرنا،سنورنا، گزرنا ایک تیسرا گروپ۔ اور ہر گروپ کے الفاظ خلط ملط نہیں کیے جا سکتے
جنابِ محترم !اس غزل کے قوافی غلط ہیں۔ قوافی کا یہ اصول ہے کہ مشترک حروف سے فوراً پہلے جو حرف ہو وہ متحرک ہو، یعنی اس پر زیر، زبر یا پیش ہو۔ اس غزل میں تکنا اور نکلنا قوافی بنائے گئے ہیں، جن میں مشترک حروف 'نا' ہے، اور ان سے پہلے کاف اور لام ساکن ہیں۔ البتہ تکنا، لٹکنا قوافی ہو سکتے ہیں جن میں 'کنا' مشترک ہے اور اس سے پہلے ت، ک پر زبر ہے۔ لیکن چُکنا قافیہ نہیں ہو سکتا کہ چ پر پیش ہے، یعنی حرکت یا اعراب بھی یکساں ہونے چاہئیں۔ بہلنا، مچلنا نکلنا قوافی کا ایک گروپ ہے، تکنا، سکنا، دھڑکنا ایک اور گروپ، اور بکھرنا،سنورنا، گزرنا ایک تیسرا گروپ۔ اور ہر گروپ کے الفاظ خلط ملط نہیں کیے جا سکتے
استادِ محترم!یہ شکیل آپ تو لکھ آئے ہیں اک اور غزل!!
یہ وہ غزل تو نہیں ہے، بہر حال آپ کے خیالات اور بحر و اوزان کے لحاظ سے اصلاح کی کوئی ضرورت نہیں، البتہ تلفظ وغیرہ کی اغلاط ہی ممکن ہیں یا کہیں اگر مدعا واضح نہ ہو تو نشان دہی کی جا سکتی ہے
اس غزل میں فاعل کی کمی کی وجہ سے سوچنا پڑتا ہے کہ ہم مانیں گے ہو گا یا آپ مانیں گے، یا کچھ اور لوگ!
کلیہ کے تلفظ پر غور کرو، یہ لفظ کُلِّیہ ہے، بر وزن فاعلن، یہاں فعلن باندھا گیا ہے جو غلط ہے
لوگ اس کو بھی دغا نا کہ خطا مانیں گے
مصرع واضح بھی نہیں اور میرا اصل اعتراض 'نا' پر ہے، جو بمعنی نہ استعمال کیا گیا ہے۔ 'نا' بطور زور دینے کے لیے مہمل لفظ کے طور پر درست ہے، جیسے 'یہ بات ہے نا! ' 'نہ' کی شعری بندش محض نَ کے طور پر ہوتی ہے، فع کے طور پر نہیں
اور ایک بات، غزل بجا نہیں مانی جا سکتی، درست کے لیے بجا کا استعمال علط ہے۔ ہاں، کسی حضرت اعجاز نے کسی لفظ کی صحت پر انگلی اٹھائی تھی تو کہا جا سکتا ہے کہ' اب اس لفظ کے اس استعمال کو بجا مانا جا سکتا ہے؟'
باقی اس غزل میں کوئی اور خامی نہیں
سر !اجازت کی کیا ضرورت ہے؟ پوسٹ کر دیا کرو۔ میرے علاوہ بھی دوسرے احباب کو استحقاق حاصل ہے کہ وہ بھی مشورہ دے سکتے ہیں۔ میں بھی حتی الامکان کوشش کروں گا