اصلاح کی درخواست ہے

الف عین

لائبریرین
اصلاح ہو چکی ہے، پھر کیوں دوبارہ پوسٹ کی گئی ہے دوسرے تھریڈ میں؟
یہاں بھی اس تھریڈ میں جن اشعار کو درست قرار دیا جا چکا ہو، ان کو پوسٹ کرنے کی ضرورت نہیں، صرف ترمیم شدہ اشعار پوسٹ کیا کریں
مطلع کے اعتراضات پر دھیان نہیں دیا گیا
آرزوؤں کے گہر جو پڑیں ماند اِنھیں ہم
سینت کر سینے میں رکھنے کی سزا مانیں گے
.. یہ نیا ہی شعر ہو گیا ہے، پہلا مصرع بحر سے خارج ہے 'ماند' محض 'مان' تقطیع ہوتا ہے اور انہیں، محض 'انے' ۔ فاعل کون ہے، یہ واضح نہیں

عکس کی موج اُٹھے صحرا میں تو با حسرت و یاس۔۔۔۔تو باحسرت ہم۔۔۔۔تو ہم تشنہ لب؟؟؟
ہم اِسے باعثِ خوشنودیٔ ما مانیں گے۔۔۔۔۔اس کو ہی ۔۔۔۔اس کو بھی؟؟
اگر پہلے مصرع میں 'ہم' لایا جائے، تو دوسرا مصرع بدلنا ہی پڑے گا کہ اس میں بھی ہم' لفظ ہے۔ لیکن' ہی' یا' بھی' حشو لگ رہا ہے۔ کچھ اور سوچیں

دورِ حاضر کے فراعین بھی یہ اپنے تئیں
کب عناصر کے مرکب کی بِنا مانیں گے
.. واضح نہیں،' یہ' بھرتی کا لگ رہا ہے' خود اپنے تئیں ' بہتر ہو گا
کب یہ قدرت کے مظاہر کو کریں گے تسلیم
کب یہ خود کو اِسی مٹی سے بنا مانیں گے
.. درست
یہ مرے عہد کے شداد یہ نمرود نما
یہ کبھی خود کو بھی مخلوقِ خدا مانیں گے؟
'نما' کچھ عجیب لگ رہا ہے، یہاں 'سبھی' کر دو
دوسرا مصرع
کیا کبھی خود کو یہ... بہتر ہو گا
.. یہ تینوں اشعار مسلسل نوعیت کے ہیں، اس لیے ان کو قطعہ بند کر دو.۔ ۔۔۔ ق.۔ ۔۔ لکھ کر
مقطع پسند نہیں آیا، دو لخت بھی ہے کہ غزل کو قول نہیں کہا جا سکتا
 
اصلاح ہو چکی ہے، پھر کیوں دوبارہ پوسٹ کی گئی ہے دوسرے تھریڈ میں؟
یہاں بھی اس تھریڈ میں جن اشعار کو درست قرار دیا جا چکا ہو، ان کو پوسٹ کرنے کی ضرورت نہیں، صرف ترمیم شدہ اشعار پوسٹ کیا کریں
مطلع کے اعتراضات پر دھیان نہیں دیا گیا
آرزوؤں کے گہر جو پڑیں ماند اِنھیں ہم
سینت کر سینے میں رکھنے کی سزا مانیں گے
.. یہ نیا ہی شعر ہو گیا ہے، پہلا مصرع بحر سے خارج ہے 'ماند' محض 'مان' تقطیع ہوتا ہے اور انہیں، محض 'انے' ۔ فاعل کون ہے، یہ واضح نہیں

عکس کی موج اُٹھے صحرا میں تو با حسرت و یاس۔۔۔۔تو باحسرت ہم۔۔۔۔تو ہم تشنہ لب؟؟؟
ہم اِسے باعثِ خوشنودیٔ ما مانیں گے۔۔۔۔۔اس کو ہی ۔۔۔۔اس کو بھی؟؟
اگر پہلے مصرع میں 'ہم' لایا جائے، تو دوسرا مصرع بدلنا ہی پڑے گا کہ اس میں بھی ہم' لفظ ہے۔ لیکن' ہی' یا' بھی' حشو لگ رہا ہے۔ کچھ اور سوچیں

دورِ حاضر کے فراعین بھی یہ اپنے تئیں
کب عناصر کے مرکب کی بِنا مانیں گے
.. واضح نہیں،' یہ' بھرتی کا لگ رہا ہے' خود اپنے تئیں ' بہتر ہو گا
کب یہ قدرت کے مظاہر کو کریں گے تسلیم
کب یہ خود کو اِسی مٹی سے بنا مانیں گے
.. درست
یہ مرے عہد کے شداد یہ نمرود نما
یہ کبھی خود کو بھی مخلوقِ خدا مانیں گے؟
'نما' کچھ عجیب لگ رہا ہے، یہاں 'سبھی' کر دو
دوسرا مصرع
کیا کبھی خود کو یہ... بہتر ہو گا
.. یہ تینوں اشعار مسلسل نوعیت کے ہیں، اس لیے ان کو قطعہ بند کر دو.۔ ۔۔۔ ق.۔ ۔۔ لکھ کر
مقطع پسند نہیں آیا، دو لخت بھی ہے کہ غزل کو قول نہیں کہا جا سکتا
محترم ملاحظہ فرمائیے گا:

بے وفائی کو ہم ان کی اک ادا مانیں گے
گویا ہم اِس کو ہی دستورِ وفا مانیں گے

آرزوؤں کے گہر ہونے لگے جو بے آب
سینت کر رکھنے کی ہم اِس کو سزا مانیں گے

عکس کی موج وہ جب دیکھے ہمیں صحرا میں
تو باحسرت اسے ہی پرسشِ ما مانیں گے۔۔۔۔تویقیناً اسے پرسش حالِ ما مانیں گے؟

دورِ حاضر کے فراعین یہ خود اپنے تئیں
کب عناصر میں توازن کی ادا مانیں گے

یہ مرے عہدکے شدّاد یہ نمرود سبھی
کیا کبھی خود کو یہ مخلوقِ خدا مانیں گے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مقطع ذرا زیرغور ہے ،ان شاءاللہ آئندہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
عکس کی موج وہ جب دیکھے ہمیں صحرا میں
تو باحسرت اسے ہی پرسشِ ما مانیں گے۔۔۔۔تویقیناً اسے پرسش حالِ ما مانیں گے؟
دوسرا مصرع اتنا اچھا تھا اسے کیوں بدل دیا۔ متبادل مصرع تو بحر سے خارج ہو گیا ہے۔ موجودہ پہلا مصرع یوں ہو تو
عکس کی موج اٹھے، دیکھے ہمیں صحرا میں
ہم اسے باعث....
باقی اشعار درست ہیں
 
محترم!
غزل میں جب چند اشعار مسلسل خیال پر مبنی ہوں توانہیں’’ق‘‘ لکھ کر قطعہ بند کردیا جاتا ہے۔جب یہ قطعہ طویل ہوجائےمگرجہاں ختم ہو،وہاں تو کسی علامت کے لگانے کی ضرورت نہیں رہتی؟جیسے قصیدے میں تشبیب سے لیکر دعا اور مدعا تک تمام مراحل علامتوں کے بغیرہی طے کیے جاتے ہیں،غزل میں قطعہ تمام ہونے پر یہی کیا جائے یعنی اِ س موقع پر کوئی علامت نہ دی جائے؟
 
آخری تدوین:
Top