شہنواز نور
محفلین
السلام علیکم ۔محفلین ۔۔۔۔۔ ایک غزل تبدیلی کے ساتھ پیش خدمت ہے اساتذہ اکرام سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔۔۔۔
غزل گوئی پہ بھاری ہو گئے ہیں
شخنور کاروباری ہو گئے ہیں
تمہارے فن کی یہ عظمت نہیں ہے
کہ اب جاہل بھی قاری ہو گئے ہیں
چڑھی ہے بھوت بن کے سر پہ شہرت
کئی شاعر مداری ہو گئے ہیں
نہیں مرتی ہیں جن سے مکھیاں بھی
وہی دیکھو شکاری ہو گئے ہیں
بھلا اردو کو ان سے کیا ملے گا
یہ پہلے ہی بھیکاری ہو گئے ہیں
غزل کو جب لہو ہم نے دیا ہے
قلم سے خون جاری ہو گئے ہیں
ذرا اے نور تو خاموش ہو جا
ترے الفاظ آری ہو گئے ہیں
غزل گوئی پہ بھاری ہو گئے ہیں
شخنور کاروباری ہو گئے ہیں
تمہارے فن کی یہ عظمت نہیں ہے
کہ اب جاہل بھی قاری ہو گئے ہیں
چڑھی ہے بھوت بن کے سر پہ شہرت
کئی شاعر مداری ہو گئے ہیں
نہیں مرتی ہیں جن سے مکھیاں بھی
وہی دیکھو شکاری ہو گئے ہیں
بھلا اردو کو ان سے کیا ملے گا
یہ پہلے ہی بھیکاری ہو گئے ہیں
غزل کو جب لہو ہم نے دیا ہے
قلم سے خون جاری ہو گئے ہیں
ذرا اے نور تو خاموش ہو جا
ترے الفاظ آری ہو گئے ہیں