اصلاح کے لئے ایک تازہ غزل

شیرازخان

محفلین
سڑکیں ڈھکی ہیں خوف سے بازار کیسے ہو گئے
اس شہر کے اب دیکھ کاروبار کیسے ہو گئے

نفرت کی یہ کیسی مرے گاؤں میں آئی ہے وباء
جتنے بھی دروازے تھے سب دیوار کیسے ہو گئے

فرقے بنا کر دین میں تعجب ہے کہ اسلام کو
جنہوں نے ٹھکرایا وہ ٹھیکیدار کیسے ہو گئے

دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے ہوئے وہاں
عبرت کا قبریں تھیں نشاں دربار کیسے ہو گئے

پیچھے ہے کیا آئینے کے، آپ کو کچھ ہے خبر
بس آئینے کے آپ جانبدار کیسے ہو گئے

اکثر غزل ہی سوچتے ہم سوچتے شیرؔ از ہیں
شاعر سے یوں بن کر یہ ہم بیکار کیسے ہو گئے​
 
مدیر کی آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
بہت خوب محترم شیراز خان
عروض و وزن تو اساتذہ ہی دیکھیں گے ،
مجموعی تاثر تو بہت خوب ہے ۔
یہاں ٹائپو لگتا ہے کچھ
دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے ہوئے وہاں
عبرت کا قبریں تھیں نشاں دربار کیسے ہو گئے

عبرت گاہ ؟؟؟؟؟؟؟
 

شیرازخان

محفلین
بہت خوب محترم شیراز خان
عروض و وزن تو اساتذہ ہی دیکھیں گے ،
مجموعی تاثر تو بہت خوب ہے ۔
یہاں ٹائپو لگتا ہے کچھ
دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے ہوئے وہاں
عبرت کا قبریں تھیں نشاں دربار کیسے ہو گئے

عبرت گاہ ؟؟؟؟؟؟؟


دراصل میرے ناقص مطالعہ کے مطابق اسلام میں قبروں پر دو مقاصدکی وجہ سے جایا جاتا ہے
ایک کہ عبرت حاصل ہو اور دنیا سے بے رغبتی پیدا ہو
دوسرے کچھ دینے کی غرض سے یعنی فوت شدگان کے لئے دعا
لیکن آجکل الٹی گنگا بہہ رہی ہے لوگ اپنے لئے مانگنے جاتے ہیں ہر چھوٹے بڑے قبرستان میں کمرشل درباریں بن چکی ہیں جن میں ہر قسم کی تفریح موجود ہے،

ممکن ہے مرکزی خیال قاری تک نا پہنچ سکا ہو کوئی استاد مدد فرما دے تو مشکور ہوں گا
 

نایاب

لائبریرین
دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے ہوئے وہاں
عبرت کا قبریں تھیں نشاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دربار کیسے ہو گئے
بہت شکریہ محترم شیراز بھائی
میں نشاں کو دربار کی علامت پڑھ رہا تھا ۔۔۔
بہت دعائیں
 

شیرازخان

محفلین
دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے ہوئے وہاں
عبرت کا قبریں تھیں نشاں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ دربار کیسے ہو گئے
بہت شکریہ محترم شیراز بھائی
میں نشاں کو دربار کی علامت پڑھ رہا تھا ۔۔۔
بہت دعائیں
آپ بجا ہیں۔۔۔نشاں کے بعد کاما ہونا چاہیے تھا۔۔۔۔!!!!!!شکریہ دیکھتے ہیں
اساتذہ کیا کہتے ہیں​
 
مدیر کی آخری تدوین:
اوزان کا مسئلہ ہے۔ کچھ مصرعے بحر رجز مثمن سالم (مستفعلن : چار بار) پر پورے اتر رہے ہیں۔ باقیوں کو وزن میں لانے کے لئے لفظیاتی تبدیلیاں تو کرنی ہوں گی، اب ان کا اثر کیا ہوتا ہے۔ بسا اوقات کوئی مضمون ترک یا ملتوی بھی کرنا پڑتا ہے یا اس میں کوئی اہم تبدیلی کرنی پڑتی ہے۔
اس کے بعد دیکھیں گے، ان شاء اللہ۔
 

شیرازخان

محفلین
اوزان کا مسئلہ ہے۔ کچھ مصرعے بحر رجز مثمن سالم (مستفعلن : چار بار) پر پورے اتر رہے ہیں۔ باقیوں کو وزن میں لانے کے لئے لفظیاتی تبدیلیاں تو کرنی ہوں گی، اب ان کا اثر کیا ہوتا ہے۔ بسا اوقات کوئی مضمون ترک یا ملتوی بھی کرنا پڑتا ہے یا اس میں کوئی اہم تبدیلی کرنی پڑتی ہے۔
اس کے بعد دیکھیں گے، ان شاء اللہ۔
بہت شکریہ جناب دراصل برائے مہربانی کچھ نشان دہی ہو جاتی تو میں کوشش کرتا؟؟؟؟؟
 

الف عین

لائبریرین
مجھے تو محض ایک ہی مصرع دوسری بحر میں لگ رہا ہے۔
پیچھے ہے کیا آئینے کے، آپ کو کچھ ہے خبر
دوسرا فقرہ
ہے آپ کو کچھ بھی خبر
ہونا تھا۔
اور
فرقے بنا کر دین میں تعجب ہے کہ اسلام کو
اور
دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے ہوئے وہاں
بحر سے خارج ہی ہیں
 

شیرازخان

محفلین
مجھے تو محض ایک ہی مصرع دوسری بحر میں لگ رہا ہے۔
پیچھے ہے کیا آئینے کے، آپ کو کچھ ہے خبر
دوسرا فقرہ
ہے آپ کو کچھ بھی خبر
ہونا تھا۔
اور
فرقے بنا کر دین میں تعجب ہے کہ اسلام کو
اور
دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے ہوئے وہاں
بحر سے خارج ہی ہیں
بہت شکریہ محترم
اساتذہ@​
محمد یعقوب آسی
@
الف عین
@
یوں بات بنے گی؟؟؟؟؟

فرقے بنا کر دین میں حیرت ہے کہ اسلام کو
جنہوں نے ٹھکرایا وہ ٹھیکیدار کیسے ہو گئے

دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے دن رات واں
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے

پیچھے ہے کیا اس آئینے کے، ہے آپ کو کچھ بھی خبر
بس آئینے کے آپ جانبدار کیسے ہو گئے
 

الف عین

لائبریرین
الفاظ کی نشست و برخواست کا بھی دھیان رکھنا ضروری ہے، اور بحر و اوزان کا بھی۔ اب مثلاً یہی مصرع
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
کیا یوں بہتر نہیں۔۔
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
اس سے قطع نظر کہ قبریں مؤنث ہیں، اس کے ساتھ ’ہو گئےُ فعل غلط ہے۔

فرقے بنا کر دین میں حیرت ہے کہ اسلام کو
جنہوں نے ٹھکرایا وہ ٹھیکیدار کیسے ہو گئے
۔۔حیرت کس بات پر ہے؟
کس نے کیا ٹھکرا دیا؟
ان سوالات کے جوابات واضح نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ کہ اسلام کو ’کے اسلام کو‘ تقطیع ہوتا ہے، کہ دو لفظی نہیں باندھا جاتا۔
اسی طرح ‘جنہوں‘ ’جن ہوں‘ تقطیع ہو رہا ہے، یہ تلفظ بھی غلط ہے۔

دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے دن رات واں
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
۔۔دن رات میلے لگ رہے ہیں، دیکھو تو جا کر وہاں
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
بہتر شکل ہے۔

پیچھے ہے کیا اس آئینے کے، ہے آپ کو کچھ بھی خبر
بس آئینے کے آپ جانبدار کیسے ہو گئے
۔۔شعر سمجھ میں نہیں آیا۔ جانبدار سے یہاں کیا مراد ہے؟
پہلے مصرع میں ارکان زیادہ ہیں، اور غلط جگہ فقرہ ٹوٹ رہا ہے، مصرع میں دو ٹکڑے ہیں، کوشش کریں کہ ایک ٹکڑے میں بات مکمل ہو،
پیچھے ہے کیا آئینے کے
کافی ہے، اس طرح رکن بھی بڑھتا نہیں ہے
اور دونوں ٹکڑوں کے درمیان کوما لگا کر دیکھا کریں، تو معلوم ہو جائے کہ دونوں طرٍ بات مکمل ہوتی ہے یا نہیں۔
پیچھے ہے کیا اس آئینے، کے ہے آپ کو کچھ بھی خبر
میں ’کے‘ دوسرے ٹکڑے میں آ رہا ہے، اور بحر میں بھی زائد ہے
 

شیرازخان

محفلین
الفاظ کی نشست و برخواست کا بھی دھیان رکھنا ضروری ہے، اور بحر و اوزان کا بھی۔ اب مثلاً یہی مصرع
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
کیا یوں بہتر نہیں۔۔
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
اس سے قطع نظر کہ قبریں مؤنث ہیں، اس کے ساتھ ’ہو گئےُ فعل غلط ہے۔@
الفاظ کی نشست و برخواست کا بھی دھیان رکھنا ضروری ہے، اور بحر و اوزان کا بھی۔ اب مثلاً یہی مصرع
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
کیا یوں بہتر نہیں۔۔
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
اس سے قطع نظر کہ قبریں مؤنث ہیں، اس کے ساتھ ’ہو گئےُ فعل غلط ہے۔

فرقے بنا کر دین میں حیرت ہے کہ اسلام کو
جنہوں نے ٹھکرایا وہ ٹھیکیدار کیسے ہو گئے
۔۔حیرت کس بات پر ہے؟
کس نے کیا ٹھکرا دیا؟
ان سوالات کے جوابات واضح نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ کہ اسلام کو ’کے اسلام کو‘ تقطیع ہوتا ہے، کہ دو لفظی نہیں باندھا جاتا۔
اسی طرح ‘جنہوں‘ ’جن ہوں‘ تقطیع ہو رہا ہے، یہ تلفظ بھی غلط ہے۔

دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے دن رات واں
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
۔۔دن رات میلے لگ رہے ہیں، دیکھو تو جا کر وہاں
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
بہتر شکل ہے۔

پیچھے ہے کیا اس آئینے کے، ہے آپ کو کچھ بھی خبر
بس آئینے کے آپ جانبدار کیسے ہو گئے
۔۔شعر سمجھ میں نہیں آیا۔ جانبدار سے یہاں کیا مراد ہے؟
پہلے مصرع میں ارکان زیادہ ہیں، اور غلط جگہ فقرہ ٹوٹ رہا ہے، مصرع میں دو ٹکڑے ہیں، کوشش کریں کہ ایک ٹکڑے میں بات مکمل ہو،
پیچھے ہے کیا آئینے کے
کافی ہے، اس طرح رکن بھی بڑھتا نہیں ہے
اور دونوں ٹکڑوں کے درمیان کوما لگا کر دیکھا کریں، تو معلوم ہو جائے کہ دونوں طرٍ بات مکمل ہوتی ہے یا نہیں۔
پیچھے ہے کیا اس آئینے، کے ہے آپ کو کچھ بھی خبر
میں ’کے‘ دوسرے ٹکڑے میں آ رہا ہے، اور بحر میں بھی زائد ہے


السلام علیکم جناب محترم الف عین صاحب،،،،،،،،،،
سب سے پہلے تو اس قدر تفصیل سے جواب دینے کے لئے بہت مشکور ہوں۔۔۔۔۔۔۔


الفاظ کی نشست و برخواست کا بھی دھیان رکھنا ضروری ہے، اور بحر و اوزان کا بھی۔ اب مثلاً یہی مصرع
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
کیا یوں بہتر نہیں۔۔
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
اس سے قطع نظر کہ قبریں مؤنث ہیں، اس کے ساتھ ’ہو گئےُ فعل غلط ہے۔

اس شعر کو واقعی آپ نے بہت ہلکا کر دیا ہے
ایک بات پوچھنا چاہوں گا قبریں مونث ہیں پر حیرت ان کے دربار بننے پر ہے اور یہ مزکر ہے؟

فرقے بنا کر دین میں حیرت ہے کہ اسلام کو
جنہوں نے ٹھکرایا وہ ٹھیکیدار کیسے ہو گئے
۔۔حیرت کس بات پر ہے؟
کس نے کیا ٹھکرا دیا؟
ان سوالات کے جوابات واضح نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ کہ اسلام کو ’کے اسلام کو‘ تقطیع ہوتا ہے، کہ دو لفظی نہیں باندھا جاتا۔
اسی طرح ‘جنہوں‘ ’جن ہوں‘ تقطیع ہو رہا ہے، یہ تلفظ بھی غلط ہے۔


؁اس شعر میں اوزان کی کوتاہیوں کا علم نہیں تھا لیکن معنی کے لحاظ سے میرے مطابق سب سے واضح تھا مثلاً ’’ فرقہ بندی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں چنانچہ جنہوں نے بنائے انہوں نے اسلام کو ٹھکرا دیا اور اس کے ٹھیکیدار بھی بن گئے ‘‘
ْْمیں اس کو سدارنے کے بعد آپ کو دوبارہ زحمت دوں گا۔۔۔۔


باقی آپ کی تمام تر اصلاح سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے میں دوبارہ کوشش کرتا ہوں۔۔۔۔
 

شیرازخان

محفلین
@الف عین@محمد یعقوب آسی@
اور ایک گزارش مزید ہے ۔۔۔محفل کا ماحول دیکھ کر پتہ چلا آپ حضرات استاتذہ میں سے ہیں لیکن آپ حضرات کا کلام پڑھنے کا اشتیاق وہیں رہا۔۔۔۔۔۔اور آپکے بارے میں بھی گر کوئی لنک محفل میں موجود ہے تو برائے مہربانی ٹیگ کر دیں؟؟؟
 
Top