الفاظ کی نشست و برخواست کا بھی دھیان رکھنا ضروری ہے، اور بحر و اوزان کا بھی۔ اب مثلاً یہی مصرع
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
کیا یوں بہتر نہیں۔۔
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
اس سے قطع نظر کہ قبریں مؤنث ہیں، اس کے ساتھ ’ہو گئےُ فعل غلط ہے۔@
الفاظ کی نشست و برخواست کا بھی دھیان رکھنا ضروری ہے، اور بحر و اوزان کا بھی۔ اب مثلاً یہی مصرع
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
کیا یوں بہتر نہیں۔۔
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
اس سے قطع نظر کہ قبریں مؤنث ہیں، اس کے ساتھ ’ہو گئےُ فعل غلط ہے۔
فرقے بنا کر دین میں حیرت ہے کہ اسلام کو
جنہوں نے ٹھکرایا وہ ٹھیکیدار کیسے ہو گئے
۔۔حیرت کس بات پر ہے؟
کس نے کیا ٹھکرا دیا؟
ان سوالات کے جوابات واضح نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ کہ اسلام کو ’کے اسلام کو‘ تقطیع ہوتا ہے، کہ دو لفظی نہیں باندھا جاتا۔
اسی طرح ‘جنہوں‘ ’جن ہوں‘ تقطیع ہو رہا ہے، یہ تلفظ بھی غلط ہے۔
دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے دن رات واں
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
۔۔دن رات میلے لگ رہے ہیں، دیکھو تو جا کر وہاں
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
بہتر شکل ہے۔
پیچھے ہے کیا اس آئینے کے، ہے آپ کو کچھ بھی خبر
بس آئینے کے آپ جانبدار کیسے ہو گئے
۔۔شعر سمجھ میں نہیں آیا۔ جانبدار سے یہاں کیا مراد ہے؟
پہلے مصرع میں ارکان زیادہ ہیں، اور غلط جگہ فقرہ ٹوٹ رہا ہے، مصرع میں دو ٹکڑے ہیں، کوشش کریں کہ ایک ٹکڑے میں بات مکمل ہو،
پیچھے ہے کیا آئینے کے
کافی ہے، اس طرح رکن بھی بڑھتا نہیں ہے
اور دونوں ٹکڑوں کے درمیان کوما لگا کر دیکھا کریں، تو معلوم ہو جائے کہ دونوں طرٍ بات مکمل ہوتی ہے یا نہیں۔
پیچھے ہے کیا اس آئینے، کے ہے آپ کو کچھ بھی خبر
میں ’کے‘ دوسرے ٹکڑے میں آ رہا ہے، اور بحر میں بھی زائد ہے
السلام علیکم جناب محترم الف عین صاحب،،،،،،،،،،
سب سے پہلے تو اس قدر تفصیل سے جواب دینے کے لئے بہت مشکور ہوں۔۔۔۔۔۔۔
الفاظ کی نشست و برخواست کا بھی دھیان رکھنا ضروری ہے، اور بحر و اوزان کا بھی۔ اب مثلاً یہی مصرع
عبرت کا قبریں تھیں نشاں، دربار کیسے ہو گئے
کیا یوں بہتر نہیں۔۔
قبریں تھیں عبرت کا نشاں، دربار کیسے ہو گئے
اس سے قطع نظر کہ قبریں مؤنث ہیں، اس کے ساتھ ’ہو گئےُ فعل غلط ہے۔
اس شعر کو واقعی آپ نے بہت ہلکا کر دیا ہے
ایک بات پوچھنا چاہوں گا قبریں مونث ہیں پر حیرت ان کے دربار بننے پر ہے اور یہ مزکر ہے؟
فرقے بنا کر دین میں حیرت ہے کہ اسلام کو
جنہوں نے ٹھکرایا وہ ٹھیکیدار کیسے ہو گئے
۔۔حیرت کس بات پر ہے؟
کس نے کیا ٹھکرا دیا؟
ان سوالات کے جوابات واضح نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ کہ اسلام کو ’کے اسلام کو‘ تقطیع ہوتا ہے، کہ دو لفظی نہیں باندھا جاتا۔
اسی طرح ‘جنہوں‘ ’جن ہوں‘ تقطیع ہو رہا ہے، یہ تلفظ بھی غلط ہے۔
اس شعر میں اوزان کی کوتاہیوں کا علم نہیں تھا لیکن معنی کے لحاظ سے میرے مطابق سب سے واضح تھا مثلاً ’’ فرقہ بندی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں چنانچہ جنہوں نے بنائے انہوں نے اسلام کو ٹھکرا دیا اور اس کے ٹھیکیدار بھی بن گئے ‘‘
ْْمیں اس کو سدارنے کے بعد آپ کو دوبارہ زحمت دوں گا۔۔۔۔
باقی آپ کی تمام تر اصلاح سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے میں دوبارہ کوشش کرتا ہوں۔۔۔۔