من
محفلین
غم جاناں کی صورت میں کوئی ذندان رکھا ہے
مری بنجر نگاہوں میں چھپا طوفان رکھا ہے
پھٹی یادوں کی تصویریں ہیں کچھ ماضی کے پردے ہیں
جلا ڈالو یہ گھر بوسیدہ سا کچھ سامان رکھا ہے
جدای کی گھٹن محسوس ہوتی ہے مگر جاناں
ہوا کے واسطے ہم نے در امکان رکھا ہے
جو تحفے میں دیے غم اپ نے ہم کو دم رخصت
انہی کا نام ہم نے اب متاع جان رکھا ہے
کہا تھا لوٹ کر واپس میں اؤں تو سجا رکھنا
ابھی تک اپکی خاطر یہ گھر ویران رکھا ہے
مری بنجر نگاہوں میں چھپا طوفان رکھا ہے
پھٹی یادوں کی تصویریں ہیں کچھ ماضی کے پردے ہیں
جلا ڈالو یہ گھر بوسیدہ سا کچھ سامان رکھا ہے
جدای کی گھٹن محسوس ہوتی ہے مگر جاناں
ہوا کے واسطے ہم نے در امکان رکھا ہے
جو تحفے میں دیے غم اپ نے ہم کو دم رخصت
انہی کا نام ہم نے اب متاع جان رکھا ہے
کہا تھا لوٹ کر واپس میں اؤں تو سجا رکھنا
ابھی تک اپکی خاطر یہ گھر ویران رکھا ہے