اصلاح کے متمنی اس لڑی کا مطالعہ ضرور کریں

من

محفلین
مجھے یہ پوچھنا تھا کہ کیا کھا گیے بھا گیے چھا گیے کے ساتھ کیا 'رلا' گیے'آ' گیے قافیہ ہو سکتے؟
 
کبھی ۔۔۔۔۔۔۔۔کبھو
کسی۔۔۔۔۔۔۔۔۔کسو؟
کوں۔۔۔۔۔۔۔۔؟
سوں۔۔۔۔۔۔۔؟

‛‛کلیات غزلیات ولی دکنی‛‛ میں غزلیں پڑھ کے ہمیں تو ان لفظوں کی یہ سمجھ آئی ۔ملاحظہ کیجیئے:-
کوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کو
سوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔سے
کیتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔کرتا
نئیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔نہیں

باقی استاتذہ بہتر جانتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
 
آخری تدوین:
مرزا غالب کے ایک خط سے اقتباس؛

"کیا ہنسی آتی ہے کہ تم مانند اور شاعروں کے مجھ کو بھی یہ سمجھے ہو کہ استاد کی غزل یا قصیدہ سامنے رکھ لیا، یا اس کے قوافی لکھ لیے اور ان قافیوں پر لفظ جوڑنے لگے۔ لا حول ولا قوۃ الا بالللہ! بچپن میں جب میں ریختہ لکھنے لگا ہوں، لعنت ہے مجھ پر اگر میں نے کوئی ریختہ یا اس کے قوافی پیشِ نظر رکھ لیے ہوں۔ صرف بحر اور ردیف قافیہ دیکھ لیا۔ اور اُس زمین میں غزل قصیدہ لکھنے کا تم کہتے ہو، نظیری کا دیوان وقت تحریر قصیدہ پیشِ نظر ہوگا۔ اور اس کے قافیے کا شعر دیکھا ہوگا، اس پر لکھا ہوگا واللہ اگر قصیدہ بھی ہے چہ جائے آں کہ وہ شعر: بھائی! شاعری، معنی آفرینی ہے! قافیہ پیمائی نہیں ہے۔۔۔"

(بنام منشی ہرگوپال تفتہ، 27 اگست، 1862)
 
Top