کاشفی
محفلین
اطوار ترے اہلِ زمیں سے نہیںملتے
انداز کسی اور حسیں سے نہیںملتے
اُن کی بھی بہر حال گزر جاتی ہیںراتیں
جو لوگ کسی زھرہ جبیں سے نہیںملتے
تم مہر سہی، ماہ سہی، ہم سے ملو تو
کیا اہل فلک، اہل زمیں سے نہیںملتے
اے حضرتِ دل اُن سے بنی ہے نہ بنے گی
کیوں آپ کسی اور حسیں سے نہیں ملتے
مرزا کو بھی پروا نہیں والا منشوں کی
اچھا ہے جو اس خاک نشیں سے نہیںملتے
(مرزا رُسوا)
انداز کسی اور حسیں سے نہیںملتے
اُن کی بھی بہر حال گزر جاتی ہیںراتیں
جو لوگ کسی زھرہ جبیں سے نہیںملتے
تم مہر سہی، ماہ سہی، ہم سے ملو تو
کیا اہل فلک، اہل زمیں سے نہیںملتے
اے حضرتِ دل اُن سے بنی ہے نہ بنے گی
کیوں آپ کسی اور حسیں سے نہیں ملتے
مرزا کو بھی پروا نہیں والا منشوں کی
اچھا ہے جو اس خاک نشیں سے نہیںملتے
(مرزا رُسوا)