محمد وارث
لائبریرین
آپ ایک اسکرین شارٹ اس کو الٹ کر لیں یعنی نیچے سے اوپر پڑھا جائے، مجھے تو پھر بھی اتنی ہی خوبصورت لگ رہی ہے۔ابھی ابھی کمپیوٹر پر دیکھی تو زیادہ خوبصورت لگی.
آپ ایک اسکرین شارٹ اس کو الٹ کر لیں یعنی نیچے سے اوپر پڑھا جائے، مجھے تو پھر بھی اتنی ہی خوبصورت لگ رہی ہے۔ابھی ابھی کمپیوٹر پر دیکھی تو زیادہ خوبصورت لگی.
جزاک اللہ میں کوشش کرتا ہوں اور لکھتا رہوں گا ان شاء اللہ آپ حضرات کی محبتوں سے مزید بہتری آئے گی۔
۔اے بے خبر !آ تجھ کو بتاؤں اپنے دُکھڑے سناؤں کچھ خود روؤں کچھ تجھے رلاؤں
تو چھوڑ گیا منہ موڑ گیا ،سب رشتے ناتے توڑ گیا،صدمے سے حال یہ ہو گیا
اک غم ،درد، اک تڑپ، آہ اک آس،حسرت ،ارمان مسلسل ہے
تیرا ستم ،میری برداشت ،تیرا جبر، میرا صبر مسلسل ہے
اس سب کے باوجود بھی تو کیسا ہے ،تو کہاں ہے
اے دلنواز!تیری یاد،تیرا خیال مسلسل ہے
تو شاد و فرحاں رہے ،تو آباد رہے
تیرے حق میں مخاطب سخن
میرا یہ دعائیہ جملہ
مسلسل ہے
اچھی نثری نظم ہے. اس حوالے سے خرم بھائی ہی رہنمائی کر سکتے تھے، جو انہوں نے کی. ہے تو نثری نظم، لیکن دیکھنے میں کافی با وزن ہے.
پہلے نثری نظم پر ہاتھ صاف کریں اور ساتھ ساتھ بحور کو سمجھیں، پھر آپ اس نظم کو آزاد نظم میں بھی تبدیل کر سکیں گے.
شاہ جی محبت ہے آپ کی ۔ آپ کا گفتہ پڑھ کر جو میرے ذہن میں آیاامید میں سارے شکوےدور کرپاؤں گا اور خودپہ لگے داغوں کو دھو ڈالوں گا۔۔
آپ کی بات سے میں سو فیصد متفق ہوں وارث صاحب جزاک اللہ