فاروق سرور خان
محفلین
صاحبو، اللہ تعالی نے ایک بہت ہی واضح آیت میں ہم کو ایمان لانے کا بہت ہی واضح حکم دیا۔ میں، اس آیت کے حساب سے، بلا ردو کد، بنا اضافہ، اپنے ایمان کا اعادہ کرتا ہوں۔ اگر آپ بھی اس آیت کے حساب سے ایمان لاتے ہیں تو یہاں اس ایمان کا اعادہ کیجئیے۔ اور اپنا اعادہ یہاں لکھئیے۔ اپنے الفاظ میں
[AYAH]2:177[/AYAH] [ARABIC] لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَ۔كِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّآئِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَ۔ئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَ۔ئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ [/ARABIC]
نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں
ذہن میں رکھئے کہ میںاپنے لئے میںیہ سوچتا ہوں کہ۔ مشرک کی ایک واضح نشانی یہ ہے کہ وہ قرآن کے علاوہ بھی مزید بعد میں انسانوں کی لکھی ہوئی کتبِ روایات پر ایمان رکھتا ہے، اور اس کے لئے طرح طرح کے بہانے تراشتا ہے اور ہر طرح کی چھل کپٹ دکھاتا ہے۔ قرآن اس مقصد کے لئے الفرقان (کسوٹی) ہے۔ یہ آیت ان لوگوں کو سامنے لے آتی ہے جو بعد میںلکھی جانے والی کتب روایات پر بھی قرآن کے مساوی ایمان رکھتے ہیں،
بقیہ تمام کتب کو ہم علم و اعلام کی کتب قرار دے سکتے ہیں، اس طرحوہ باعث ایمان نہیں بلکہ صرف علم کی کتب ہیں، اس لئے تبصرہ، تائید، تنقید ، صحیح و غلط سے مبراء نہیں ہیں۔ بس عام لوگوں اور عام مصنفین کی کتب، جو کہ اللہ تعالی کی "الکتاب" نہیں۔
[AYAH]2:177[/AYAH] [ARABIC] لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَ۔كِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّآئِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَ۔ئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَ۔ئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ [/ARABIC]
نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں
ذہن میں رکھئے کہ میںاپنے لئے میںیہ سوچتا ہوں کہ۔ مشرک کی ایک واضح نشانی یہ ہے کہ وہ قرآن کے علاوہ بھی مزید بعد میں انسانوں کی لکھی ہوئی کتبِ روایات پر ایمان رکھتا ہے، اور اس کے لئے طرح طرح کے بہانے تراشتا ہے اور ہر طرح کی چھل کپٹ دکھاتا ہے۔ قرآن اس مقصد کے لئے الفرقان (کسوٹی) ہے۔ یہ آیت ان لوگوں کو سامنے لے آتی ہے جو بعد میںلکھی جانے والی کتب روایات پر بھی قرآن کے مساوی ایمان رکھتے ہیں،
بقیہ تمام کتب کو ہم علم و اعلام کی کتب قرار دے سکتے ہیں، اس طرحوہ باعث ایمان نہیں بلکہ صرف علم کی کتب ہیں، اس لئے تبصرہ، تائید، تنقید ، صحیح و غلط سے مبراء نہیں ہیں۔ بس عام لوگوں اور عام مصنفین کی کتب، جو کہ اللہ تعالی کی "الکتاب" نہیں۔