سید زبیر
محفلین
اپنے بالوں میں مرے ہونٹ سجا کر رکھئے
سیم و زر رکھئے، بہت لعل و جواہر رکھئے
رکھئے رکھئے مرے دیواں کے برابر رکھئے
یوں نہ ہو وقت جو پڑجائے تو خالی نکلے
اپنی آنکھوں کے خزانے کو بچا کر رکھئے
پھول مرجھانے پہ خوشبو نہیں دیتے صاحب
اپنے بالوں میں مرے ہونٹ سجا کر رکھئے
شعر کہنے کو سلگنا ہی نہیں ہے کافی
آنکھ میں جھیل، تو سینے میں سمندر رکھئے
دل وہ اوسر ہے یہاں زخموں کی کھیتی کے لیے
آنسوؤں سے اسے ہر لمحہ بھگو کر رکھئے
ایک دیوانہ پھرے ہے کہ جسے عشق کہیں
رات بے رات قدم گھر سے نہ باہر رکھئے
اعجاز عبید
سیم و زر رکھئے، بہت لعل و جواہر رکھئے
رکھئے رکھئے مرے دیواں کے برابر رکھئے
یوں نہ ہو وقت جو پڑجائے تو خالی نکلے
اپنی آنکھوں کے خزانے کو بچا کر رکھئے
پھول مرجھانے پہ خوشبو نہیں دیتے صاحب
اپنے بالوں میں مرے ہونٹ سجا کر رکھئے
شعر کہنے کو سلگنا ہی نہیں ہے کافی
آنکھ میں جھیل، تو سینے میں سمندر رکھئے
دل وہ اوسر ہے یہاں زخموں کی کھیتی کے لیے
آنسوؤں سے اسے ہر لمحہ بھگو کر رکھئے
ایک دیوانہ پھرے ہے کہ جسے عشق کہیں
رات بے رات قدم گھر سے نہ باہر رکھئے
اعجاز عبید