عارف تمہارا بھی شکریہ۔ تمہارے کھڑی زیر والے پیغام نے اس طرف توجہ دلائی۔ اس میں محض ان پیج کی غلطی نہیں ہے۔ ہم ہاتھ سے لکھتے ہوئے سپیس وغیرہ کا خیال کہاں رکھتے ہیں۔ اور وہی عادت کمپیوٹر میں بھی اردو ٹائپ کرتے ہوئے رہتی ہے۔بہت خوب اعجاز صاحب! لگتا ہے آفس 2007 کے اسپیل چیکر نے کافی مدد کی ہےاردو املاء کی غلطیاں پکڑنے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ یقین نہیںکر سکتے کہ جب میں انپیج میں لکھا متن کنورٹ کرکے ورڈ میں لیجاتا ہوں تو ورڈ صاحب اسکا کتنا تمسخر اُڑاتے ہیں۔ ہر سطر میںسرخ نشانات کی ایک قطار ہمارا منہ چڑھا رہی ہوتی ہے۔ کیا یہ مثال کافی نہیں کہ مابدولت انپیج نے ہماری اردو املاء’’خراب‘‘ کرنے میںکتنا بڑا کردار ادا کیا ہے؟
کرسکتا، ہوگا، ۔۔۔۔ اور اس جیسے کئی الفاظ انپیج میں درست ظاہر ہونے کے سبب ’’عادتاً‘‘ ہمیںغلط اردو لکھنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اس لئے ہمنے تنگ آکر امسال فیصلہ کیا ہے کہ یہاں کی پاک کمیونیٹی کے رسائل اور جریدے اب مائکروسافٹ ورڈ اور پبلشر میں ہی شائع ہوا کریں گے
پہلے ہمیں انپیج اور ورڈ کو الگ الگ استعمال کرنا پڑتا تھا۔ یعنی رسائل کا اردو حصہ انپیج اور لاطینی حصہ ورڈ میں بنتا تھا۔
ورڈ میں ناقص لغت کی وجہ سے "آکر" "جاکر" جیسے دو الفاظ کا مجموعہ غلطی نہیں دکھاتا، "دردِدل" کو درست قرار دیتا ہے (بطور ایک سنگل لفظ) لیکن "دردِ " کو غلط۔ وجہِ؟ "دردِدل" کو بطور لفظ لغت میں شامل کرنا۔
لیکن جو لنک تم نے دیا تھا، اس میں شاید لغت نہیں تھی۔ اور میں نے کرلپ کی لغت انسٹال کی تھی اس میں۔ اس میں ان دو الفاظ کے مجموعے کو بطور ایک لفظ کے قبول کر لیتا تھا۔ اس وقت تو میں سکرین شاٹ نہیں دے سکتا کہ ورڈ میری کسٹم ڈاٹ ڈِک فائل کو بھی استعمال کرتا ہے۔
اگر اعراب اگنور کئے جائیں تو اور بھی کنفیوژن پھیلے گا۔ اعراب کہیں بھی لگا دیں۔ وہ سب کو قبول کر لے گا۔
جہاں تک میرے علم میں ہے لفطمیں پچھلے ایک سال سے مائکرو سافٹ ورڈ کی اردو کی لغت بنا رہا ہوں ، یہ کام شروع کرنا تو بہت آسان ہے۔ایک خود کار نظام کے ذریعے کسی موجودہ تحریریں ( کتابیں، انٹر نیٹ پر کسی کے بلاگ یا فورم کی تحریریں وغیرہ) جمع کر کے ان کے الفاظ کی فہرست بنانا۔ یہ خود کار نظام الفاظ کو حروف تہجی کے حساب سے بھی ترتیب دے لیتا ہے، لیکن املا کی درستگی تو نہیں کر سکتا۔ ہم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ جو کچھ دیکھنے میں درست ہے۔ وہ لفظ بھی درست ہی ہوگا۔ اردو کی املا میں کچھ حروف پچھلے حرف سے مل جاتے ہیں اور کچھ نہیں بھی ملتے۔ ایسے نہیں ملنے والے حروف کو اکثر دو مختلف الفاظ میں استعمال کیا جائے تو یہ دو الفاظ کا مجموعہ ایک لفظ کے طور پر سامنے آتا ہے۔ "کرسکتاہے" یہاں ایک لفظ کے طور پر لکھا گیا ہے، یعنی درمیان میں سپیس (Space) نہیں دی گئی ہے۔ پڑھنے میں یہ غلط نہیں لگتا لیکن درست "کر سکتا ہے" یعنی "کر (Space)سکتا(Space)ہے"۔ لیکن یہ الفاظ کے درمیان سپیس نہ چھوڑنے کے بارے میں ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں۔ یہاں اعراب کی غلطیوں کا ذکر کیا جا رہا ہے یعنی ہم لکھنے میں جو اعراب کی غلطیاں عام طور پر کرتے ہیں۔ یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ یہ ہاتھ سے لکھنے کا ذکر نہیں کیا جا رہا ہے، کمپیوٹر پر ٹائپ کرنے کی بات کی جا رہی ہے، لیکن اگر آپ یہ رہنما اصول سمجھ لیں گے تو ہاتھ سے تحریر کرنے پر بھی ان غلطیوں کا امکان نہیں رہے گا۔
1۔ اعراب کا کہیں بھی لگا دینا۔ جب ہم ہاتھ سے لکھتے ہیں تو زیر زبر پیش (اعراب) اکثر مکمل لفظ لکھنے کے بعد لگاتے ہیں۔ "گُل" لکھنا ہو تو پہلے "گل" لکھتے ہیں اور پھر لام کے بعد پیش لگاتے ہیں۔ "گلُ"۔ کچھ لوگوں کی عادت لفظ اعراب سے ہی شروع کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ لوگ اس لفظ کو پہلے پیش لگاتے ہیں، اور اس طرح لکھتے ہیں "ُگل"۔ یہ دیکھنے میں تو درست آتا ہے لیکن لفظ کی ہجے بدل جاتی ہے، اور جب الفاظ کی کوئی فہرست بنائی جاتی ہے تو یہ غلط لفظ بھی اس لغت میں شامل ہو جاتا ہے جس کی بنیاد پر کسی ورڈ پروسیسر کی لغت بنائی جاتی ہے۔ یاد رکھئے، درست طریقہ صرف یہی ہے کہ جس حرف کے نیچے اعراب ہو، وہیں لگائیں، "گُل" کی ہجے "گاف پیش لام" ہے، یعنی "گُل" درست ہے۔
جہاں تک میرے علم میں ہے، لفظ “ درستگی “ بھی غلط ہے اور اس کی جگہ “ درستی “ آنا چاہیے۔میں پچھلے ایک سال سے مائکرو سافٹ ورڈ کی اردو کی لغت بنا رہا ہوں ، یہ کام شروع کرنا تو بہت آسان ہے۔ایک خود کار نظام کے ذریعے کسی موجودہ تحریریں ( کتابیں، انٹر نیٹ پر کسی کے بلاگ یا فورم کی تحریریں وغیرہ) جمع کر کے ان کے الفاظ کی فہرست بنانا۔ یہ خود کار نظام الفاظ کو حروف تہجی کے حساب سے بھی ترتیب دے لیتا ہے، لیکن املا کی درستگی تو نہیں کر سکتا۔ ہم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ جو کچھ دیکھنے میں درست ہے۔ وہ لفظ بھی درست ہی ہوگا۔ اردو کی املا میں کچھ حروف پچھلے حرف سے مل جاتے ہیں اور کچھ نہیں بھی ملتے۔ ایسے نہیں ملنے والے حروف کو اکثر دو مختلف الفاظ میں استعمال کیا جائے تو یہ دو الفاظ کا مجموعہ ایک لفظ کے طور پر سامنے آتا ہے۔ "کرسکتاہے" یہاں ایک لفظ کے طور پر لکھا گیا ہے، یعنی درمیان میں سپیس (Space) نہیں دی گئی ہے۔ پڑھنے میں یہ غلط نہیں لگتا لیکن درست "کر سکتا ہے" یعنی "کر (Space)سکتا(Space)ہے"۔ لیکن یہ الفاظ کے درمیان سپیس نہ چھوڑنے کے بارے میں ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں۔ یہاں اعراب کی غلطیوں کا ذکر کیا جا رہا ہے یعنی ہم لکھنے میں جو اعراب کی غلطیاں عام طور پر کرتے ہیں۔ یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ یہ ہاتھ سے لکھنے کا ذکر نہیں کیا جا رہا ہے، کمپیوٹر پر ٹائپ کرنے کی بات کی جا رہی ہے، لیکن اگر آپ یہ رہنما اصول سمجھ لیں گے تو ہاتھ سے تحریر کرنے پر بھی ان غلطیوں کا امکان نہیں رہے گا۔
1۔ اعراب کا کہیں بھی لگا دینا۔ جب ہم ہاتھ سے لکھتے ہیں تو زیر زبر پیش (اعراب) اکثر مکمل لفظ لکھنے کے بعد لگاتے ہیں۔ "گُل" لکھنا ہو تو پہلے "گل" لکھتے ہیں اور پھر لام کے بعد پیش لگاتے ہیں۔ "گلُ"۔ کچھ لوگوں کی عادت لفظ اعراب سے ہی شروع کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ لوگ اس لفظ کو پہلے پیش لگاتے ہیں، اور اس طرح لکھتے ہیں "ُگل"۔ یہ دیکھنے میں تو درست آتا ہے لیکن لفظ کی ہجے بدل جاتی ہے، اور جب الفاظ کی کوئی فہرست بنائی جاتی ہے تو یہ غلط لفظ بھی اس لغت میں شامل ہو جاتا ہے جس کی بنیاد پر کسی ورڈ پروسیسر کی لغت بنائی جاتی ہے۔ یاد رکھئے، درست طریقہ صرف یہی ہے کہ جس حرف کے نیچے اعراب ہو، وہیں لگائیں، "گُل" کی ہجے "گاف پیش لام" ہے، یعنی "گُل" درست ہے۔
دو چشمی حرف جب کسی دوسرے حرف کے ساتھ مل کر مرکب بنتا ہے تو اعراب دو چشمی سے پہلے آئیں گے کیونکہ اصل حرف پہلے ہے دو چشمی کو تو اس سے ملانا ہے مثلاً آپ نے بھلانا لکھا ہے اس کا تلفظ ملاحظہ ہو ” بُ ھ +ل+ا+ن+ا “ اگر آپ ھ پر پیش ڈالیں تو اس کا تلفظ ملاحظہ ہو ”ب+ ھُ+ل+ا+ن+ا“ یعنی ” بہُ لانا “ اس طرح یہ دو چشمی نہیں رہے گی۔ یعنی کبھی بھی دو چشمی ھ پر اعراب نہیں آتے۔4۔ اب مرکّب حروف کے ساتھ اعراب کے اصول کی بات ہو جائے۔ یہ حروف ہیں بھ، پھ، تھ وغیرہ۔ اگرچہ یہ مرکّب حروف ہیں اور ب، پ، ت وغیرہ میں "ھ" ملا کر بنائے جاتے ہیں لیکن جب یہ بطور حرف کے استعمال ہو جائے تو اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جائے۔ چنانچہ اگر آپ "بھلانا" پر پیش لگانا چاہیں، تو یہ "ھ" پر لگایا جائے گا، "ب" پر نہیں، چنانچہ "بھُلانا" درست ہے اور "بُھلانا" ٖغلط۔ مزید مثالیں:
پ +ھ +ِ+ س+ل۔۔ پھِسل
گ+ھ+ َ+ر۔۔ گھَر
گ+ھ+ُ+س+ن+ا۔ گھُسنا
ب اور ھ الگ الگ حروف نہیں ہیں بلکہ بھ ایک ہی حرف ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ یہ مفرد حرف نہیں بلکہ مرکب حرف ہے۔ اسے جہاں بھی استعمال کرنا ہے بھ ہی استعمال کرنا ہے توڑ کر ب اور ھ نہیں کرنا۔ اعراب بھ پر لگانے ہوں تو بھ کو پورا لکھنے کے بعد اس پر لگانے ہیں۔ دوسرے مرکب حروف کا بھی یہی معاملہ ہے چاہے وہ دکھنے میں دو الگ الگ حصوں میں نظر آئے جیسے دھ ۔ اور ٹائپ کرتے ہوئے بھی آپ کو اسی طریقے سے اعراب لگانا فطری لگے گا اور آسان بھی۔ اور اصول بھی یہی ہے۔مثلاً آپ نے بھلانا لکھا ہے اس کا تلفظ ملاحظہ ہو ” بُ ھ +ل+ا+ن+ا “ اگر آپ ھ پر پیش ڈالیں تو اس کا تلفظ ملاحظہ ہو ”ب+ ھُ+ل+ا+ن+ا“ یعنی ” بہُ لانا “
شائع شدہ کتاب میں کس طرح کہا جا سکتا ہے کہ کاتب نے زیر ب کے بعد لگایا یا ھ کے بعد؟ ہاتھ سے لکھنے سے تو اعراب ہمیشہ آخر میں ہی لگائے جاتے ہیں جب لفظ مکمل ہو جائے، اس وقت!
یہ تین ڈکشنریوں کی تصاویر ہیں۔ اردو لغات تاریخی اصولوں پر۔ فرھنگِ آصفیہ۔ نور الغات۔