ضیاء حیدری
محفلین
اعلیٰ عدالتوں میں جس چیز کی کمی کا شدت سے احساس ہوتا ہے وہ ان کے فیصلوں کا بروقت نہ کرنا ہے’ ایسا خصوصٰت کے ساتھ نواز شریف کے معاملے میں نظر آتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف کے جج حضرات پر کئے گئے ذاتی احسانات کا بدلہ چکایا جارہا ہے ۔ پانامہ کیس کو ضرورت سے زیادہ لمبا کھینچنا، نواز شریف کے جھوٹے بیانات پر اسے گرفتار نہ کرنا، ایون فیلڈ پر فیصلہ دینے سے نیب کو یہ کہہ کر روکنا کہ تمام کیسوں کا فیصلہ ایک ساتھ سنایا جائے؟ اور اب چشم زدن میں ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنا ۔ ۔ ۔ ۔ میں جج صاحب کا یاد دلانا چاہتا ہوں کہ چیف جسٹس ہیں وہ اب نواز شریف کے تنخواہ دار وکیل نہیں ہیں، خدا کے لئے اپنی روزی کو حلال کریں، کرپٹ عناصر کو الیکشن لڑنے کی چھوٹ دے کر، نئی الیکشن فارم پر الیکشن کروا کر، ملک کو بے ایمان مافیا کے ہاتھ یرغمال نہ کیا جائے، ورنہ قبر میں کیڑے پڑنے کا محاورہ بھی چھوٹا نظر آتا ہے۔
کاغذات نامزدگی میں پارلیمنٹ کی جانب سے غیرملکی آمدن اور زیرکفالت افراد کی آمدن چھپانے قرض نادہندگی‘ یوٹیلٹی ڈیفالٹ اور پاسپورٹ چھپانےکے اقدام کابالکل درست اقدامات قرار دیا ہے‘ اور ٹیکس نادہندہ‘ دہری شہریت والے امیدوار اور فوجداری مقدمات میں ملوث افراد الیکشن لڑ سکتے تواس عدالتی حکم کے پیچھے پاکستان کی کیا بھلائی پوشیدہ ہے؟
کاغذات نامزدگی میں پارلیمنٹ کی جانب سے غیرملکی آمدن اور زیرکفالت افراد کی آمدن چھپانے قرض نادہندگی‘ یوٹیلٹی ڈیفالٹ اور پاسپورٹ چھپانےکے اقدام کابالکل درست اقدامات قرار دیا ہے‘ اور ٹیکس نادہندہ‘ دہری شہریت والے امیدوار اور فوجداری مقدمات میں ملوث افراد الیکشن لڑ سکتے تواس عدالتی حکم کے پیچھے پاکستان کی کیا بھلائی پوشیدہ ہے؟
آخری تدوین: