x boy
محفلین
سب سیکولروں کو طالبان طالبان یاد آتے ہیں کوئی اسطرف متوجہ ہوتا ہی نہیں۔
مسملمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے کوئی امن کا تماشا دنیا کے سارے
ممالک خاموش، یو این او ہچڑہ کا کیرکٹر۔
یہ ہے مشرقی افریقی ریاست میں مسیحی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے مسلمانوں کی تصویر
یہ تصویر دیکھ کر احادیث یاد آگئے
یہ ہے برما کے مسلمان،،،
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
قریب ہے کے دوسری (غیرمسلم) قومیں تم سے لڑنے اور تمہیں مٹانے کے لئے اس طرح ایک دوسرے کو بلائیں کہ جیسے کھانا کھانے والے دوسرے (بھوکے) لوگوں کو دسترخوان پر بلاتے ہیں یہ سن کر صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین میں سے کسی نے پوچھا۔۔۔ وہ لوگ ہم پر اس لئے غلبہ حاصل کرلیں گے کہ اس وقت ہم تعداد میں کم ہونگے؟۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔ بلکہ تم اُن دنوں بہت زیادہ تعداد میں ہوگے لیکن ایسے جیسے کہ دریا یا نالوں کے کنارے پانی کے جھاک ہوتے ہیں (یعنی تم نہایت کمزور اور ضعیف ہوگے) تمہارا رعب اور ہیبت دشمنوں کے دل سے نکل جائےگی اور تمہارے دلوں میں دھن کی بیماری پیدا ہوجائے گی کسی نے عرض کیا۔ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دھن (ضغف وسستی) کیا چیز ہے۔۔۔
حب الدنیا وکراھیہ الموت
دنیا کی محبت اور موت سے نفرت
یعنی اس دور میں مسلمان مادیت کی دوڑ میں اتنے آگے ہوں گے کہ دنیا کی محبت ان کے رگ وریشہ میں سراہت کر جائے گی جس کے نتیجہ میں وہ موت سے ڈرنے لگیں گے اور اس طرح جہاد فی سبیل اللہ کو وہ ترک کردیں گے۔۔۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا!۔
”اِذَاتَبَایَعتُم بِالعِینَةِ وَاَخَذتُم اَذنَابَ البَقَرِ وَرَضِیتُم بِالزَّرعِ وَتَرَکُم الجِھَادَ سَلَّطَ اللّٰہُ عَلَیکُم ذُلاًّ لاَ یَنزِعُہُ حَتَّی تَرجَعُو اَلَی دَیَنکُم “
جب تم بیع عینہ (سود کی ایک قسم) کو اختیار کرو گے اور گائے بیل کی دُمیں تھام لوگے اور کھیتی سے خوش رہو گے اور جہاد کو چھوڑ دو گے تو اس وقت اللہ تعالٰی تم پر ذلت مسلط کردے گا اور تم سے ذلت دور نہ کرے گا یہاں تک کے تم اپنے دین کی طرف پلٹ آؤ۔
اس حدیث میں جہاد کو دین قرار دیا گیا ہے پس ثابت ہوا کے جہاد سے دین کی بقاء ہے اور جب جہاد ختم ہوگیا تو دین ختم ہوجائےگا۔۔۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا!۔
یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور (اس کی بقا کے لئے) مسلمانوں کی ایک جماعت (کہیں نہ کہیں) ہمیشہ جہاد کرتی رہے گی یہاں تک کے قیامت قائم ہوگی