ناعمہ عزیز
لائبریرین
افسانچہ
’’وہ خوش تھا ‘‘
از : ناعمہ عزیز
وہ صرف دس سال کا تھا جب اُس کے خاندان کو ختم کر دیا گیا، اس کا نام اس کی شناخت اس کا خاندان کچھ بھی اُس کے ہاتھ نہیں رہا، کسی کو کوئی فر ق نہیں پڑا پر اس کی تو ساری دنیا اُجڑ گئی، اس کے اپنے خون کے رشتے اس سے بچھڑ گئے۔لوگوں کے رویوں نے اُسے زندگی سے متنفر کر دیا، کسی نے اس کے دل میں جنم لیتی انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش نا کی، بن ماں باپ کے وہ کچھ خود بگڑا کچھ حالات نے اور کچھ اس کے رشتے داروں نے اُسے بگاڑ دیا، اور پھر وہ اپنا انتقام لے کر ملک چھوڑ کے مغر ب کی دنیا کی خاک چھاننے چل پڑا، اُسے کیا کرنا چاہئے کیا نہیں ، کیا ٹھیک ہے کیا غلط ، اب اُسے کسی چیز کی پروا نہیں رہی، قسمت نے اس کے ساتھ بے شمار مذاق کئے، اور ایسے مذاق جس کا وہ متحمل بھی نا تھا، وہ سہتا گیا سہتا گیا، مغرب کی دنیا جہاں کے لوگ جذبات و احساسات سے عاری ہوتے ہیں ، وہ بھی اس کی سوچ کو بدل نہیں پائے ، وہ لاکھ بُرا تھا، غلط تھا مگر اس کی سوچ چھوٹے سے گاؤں کے رہنے والے ایک معصوم سے انسان جیسی تھی ، اس کے اند ر بالکل باپ جیسی شفقت تھی، لہجے میں وہی جذباتی پن، بھائیوں کی طرح پابندی لگانے والا رعب ، بہنوں کے سر پہ ایک سایہ دار درخت کی طرح، ماں کی ڈانٹنے والا، اور بہن کی طرح سب کچھ سُن کر سمجھانے والا ۔ قسمت کے کئے مذاق کا اُسے کوئی افسوس نہیں رہا تھا،وہ اکیلا تھااس کی اپنی ایک کائنات تھے ، اپنی خوشیاں تھیں اپنے غم تھے اور یہ سب وہ اپنے اندر سمیٹ کر زندہ تھا، خوش تھا۔