S. H. Naqvi
محفلین
امجد صاحب آپ تو بہت خوفناک باتیں کر رہے ہیں، غور کرو تو بندہ سناٹے میں آ جاتا ہے، کیا واقعی یہ سب ہونے جا رہا ہے اور اس وقت نہ سہی، آج کل تو آئی ایس آئی فلی فنکشنل ہے اور پورے اختیارات رکھتی ہے، کیا کر رہی ہے آئی ایس آئی
میرے بھائی۔۔۔۔ آپ نے میری کس بات کا جواب دیا ہے ؟دھائیوں وھائیوں کی بات چھوڑیں آپ کو کیا لگتا ہے ایم کیو ایم یوں ہی خواہ مخواہ اس طرح دماغ پھیلا کر بیٹھی ہے، اور ہر دوسری بات پہ جو ان کی طرف سے دھمکی آ جاتی ہے، یوں ہی!!
اس طرح دھڑلے سے کوئی اور پارٹی دھمکیاں دے، جھوٹ بولے، دہشتگردی کرے، خرمستیاں کرے، کھلم کھلا بدمعاشی اور قتل و غارت کرے، پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے اس کا۔
میں آپ کو ایک بات بتاؤں جو مجھے کے ایم سی کے ایک عہدے دار جو کہ میرے سسرالی عزیز بھی ہیں نے بتائی، ہماری بحث ہو رہی تھی شہر کی ترقی میں ایم کیو ایم کا کردار پہ تو انہوں نے سیدھا سا جواب دیا ایم کیو ایم والے کہتے ہیں ابھی پاکستانی خزانے سے جتنا کام کروا سکتے ہیں کروا لیں بعد میں تو اپنا خرچ ہو گا۔
ہر شہر میں لوگ بستے ہیں ہمارے باقی علاقوں میں افغانوں کی پوری پوری بستیاں آباد ہیں جن کی وجہ سے مقامی لوگوں کے روز گار پہ انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، صرف کراچی ہی میں ایسا کیوں کہ کبھی سندھی برے لگ رہے ہوتے ہیں، کبھی پنجابی اور کبھی پٹھان، وجہ صرف اور صرف ایک ہے وہ نہیں چاہتے یہاں ایسے لوگ رہیں جو بغاوت یا علیحدگی کے وقت مزاحمت کریں اور ان کے اور فوج کے بیچ میں ان سے لڑنے والی کوئی تیسری قوت بھی ہو۔ اسی لیے سب سے زیادہ جس قوم سے مزاحمت کی توقع ہے اسی کے خلاف سب سے زیادہ بے چینی پائی جاتی ہے ایم کیو ایم کیں یعنی پٹھان برادری۔
انہوں نے ان کو نہتا اور محدود کرنے کے لیے بہت طالبان طالبان کا شور مچایا لیکن کسی نے کان نہیں دھرے پھر اب انہوں نے کراچی میں طالبان منگوا بھی لیے تا کہ پٹھانوں پہ اور دوسری آبادی پہ فرق پڑے لیکن اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو رہا ہے سب پہ کھل رہا ہے کہ لشکرِ جھنگوی، ٹی ٹی پی اور ایم کیو ایم میں کافی گہرے روابط ہیں۔ اور لشکرِ جھنگوی میں کئی ایم کیو ایم کے ہی دہشتگرد کام موجود ہیں۔
صنعتکار تقریباََ بھگا دیے ہیں انہوں نے ساری انڈسٹری آپ کی بنگلہ دیش شفٹ ہو رہی ہے کراچی کی صرف اور صرف بھتہ خوری اور جان کے خوف کی وجہ سے۔
اللہ ہمارے ملک کو اور ہم کو سب ہر قسم کے اپنے اور غیروں کے شر سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔
آپ لوگ بھی شعور رکھتے ہیں کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ ذولفقار مرزا ایک پائے کا سیاستدان جس نے اس الیکشن میں بھی جیتنا تھا، جذبات میں بہہ کر متحدہ کے خلاف کچھ حقائق اگل کر ایک کامیاب زندگی سے اچانک گمنامی میں کیسے چلا گیا، سارے منظر نامے سے غائب کیوں ہو گیا۔
سید اسد محمود صاحب ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں صرف نالج کے لئے۔ پانچ ہزار کنٹینرز چوری ہونے کا اکثر ذکر سنا ہے یہاں محفل پر بھی اور ویسے بھی۔ اس بات میں کتنی صداقت ہے؟ کیا واقعی پانچ ہزار کنٹینرز چوری ہوئے تھے؟ اور اگر ہوئے تھے تو کیا اب تک بازیاب نہیں ہوئے؟ یہ میں اس لئے پوچھ رہا ہوں کہ پانچ ہزار کنٹینرز کی چوری پر یقین نہیں ہوتا کہ کنٹینرز کوئی چھوٹے سے تو ہوتے نہیں 10 فٹ والا بھی اچھا خاصا ہوتا ہے اور وہ بھی پانچ ہزار۔ کیسے چھپائے جاسکتے ہیں کسی کی نظروں میں لائے بغیر۔ کافی عرصے سے یہ تجسس ہے اگر آپ کو کچھ معلومات ہیں تو پلیز شئیر کریں۔
مجھے یہ تو معلوم نہیں کہ کتنے کنٹینر چوری ہوئے البتہ یہ معلوم ہے کہ لاہور کے ایک علاقے میں امریکی کنٹینرز کا سامان سستے داموں بکتا رہا۔ سامان میں گالف اسٹکز ، مساج مشینیں، برتن اور اسی طرح کی دوسری اشیاء شامل تھیں
امجد صاحب آپ تو بہت خوفناک باتیں کر رہے ہیں، غور کرو تو بندہ سناٹے میں آ جاتا ہے، کیا واقعی یہ سب ہونے جا رہا ہے اور اس وقت نہ سہی، آج کل تو آئی ایس آئی فلی فنکشنل ہے اور پورے اختیارات رکھتی ہے، کیا کر رہی ہے آئی ایس آئی
چوری ہونا الگ بات ہے اور چوری سے کسی کو دینا الگ بات۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ميں نہيں سمجھ سکا کہ آپ نيٹو کے کنٹينرز کی چوری اور اس کے نتيجے ميں اسلحے اور سازوسامان کی دہشت گردوں تک منتقلی کے ليے امريکہ کو کيوں الزام دے رہے ہیں؟ يہ تو ايسے ہی ہے کہ جس کی چوری ہو جائے، الٹا اسے ہی قصوروار قرار ديا جائے۔ يہ معاملہ مقامی پوليس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دائرہ اختيار میں آتا ہے۔ ہم پاکستان کے اعلی حکام کے ساتھ ايسے واقعات کی روک تھام کے ليے ہر ممکن تعاون اور باہم مشاورت کرتے رہتے ہيں۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ خود ہمارے اپنے فوجی بھی انھی دہشت گردوں اور عسکريت پسندوں کے خلاف برسر پيکار ہيں۔ اس تناظر ميں ان کنٹينرز سے اسلحے اور سازوسامان کی چوری سے ہماری کاوشوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہيں کيونکہ افغانستان ميں امريکی اور نيٹو افواج کی زندگيوں کو خطرات لاحق ہو جاتے ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://vidpk.com/83767/US-aid-in-Dairy-Projects/
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ميں نہيں سمجھ سکا کہ آپ نيٹو کے کنٹينرز کی چوری اور اس کے نتيجے ميں اسلحے اور سازوسامان کی دہشت گردوں تک منتقلی کے ليے امريکہ کو کيوں الزام دے رہے ہیں؟ يہ تو ايسے ہی ہے کہ جس کی چوری ہو جائے، الٹا اسے ہی قصوروار قرار ديا جائے۔ يہ معاملہ مقامی پوليس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دائرہ اختيار میں آتا ہے۔ ہم پاکستان کے اعلی حکام کے ساتھ ايسے واقعات کی روک تھام کے ليے ہر ممکن تعاون اور باہم مشاورت کرتے رہتے ہيں۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ خود ہمارے اپنے فوجی بھی انھی دہشت گردوں اور عسکريت پسندوں کے خلاف برسر پيکار ہيں۔ اس تناظر ميں ان کنٹينرز سے اسلحے اور سازوسامان کی چوری سے ہماری کاوشوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہيں کيونکہ افغانستان ميں امريکی اور نيٹو افواج کی زندگيوں کو خطرات لاحق ہو جاتے ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
مین ابھی فون ملاتا ہوں یہ کیا ہو رہا ہے سب کچھ لیک ہی لیک ہے کیا کوئی چیز واٹر پروف نہین ہے کیایہ سچ خوفناک ہی ہے میرے بھائی،
جب سے ہمارے محافظ فنکشنل ہوئے ہیں تو صفائی ستھرائی کا کام بھی جاری ہے۔ اللہ کی مدد ہمارے محافظوں کے ساتھ ہے۔ آپ کیا سمجھتے ہیں یہ میڈیا اور ان کے ذریعے باقی تمام باگیں ہلانے والے یوں ہی واویلا کیے جا رہے ہیں لاپتہ افراد پہ قانون کے مطابق مقدمے ہوں، انہیں سامنے لایا جائے، بازیاب کیا جائے، ماورائے عدالت سزائیں نہ دی جائیں وغیرہ وغیرہ۔ کیوں کہ مشرف دور میں سی آئی اے نے جتنی بھی پاکستان میں ریکروٹنگ کی ان پہ بھی اور ریکروٹنگ کرنے والوں پہ بھی اب پاک سرزمیں تنگ ہوتی جارہی ہے۔ معاہدوں کے بندھن ہیں یا خاموش رضامندی کی مجبوریاں جو کام سیدھی انگلیوں سے نہیں ہوا وہ عوام کا پریشر ثابت کر کے ریمنڈ ڈیوس، میریٹ ہوٹل، تربیلاکی جاسوسی کے انکشافات جیسے واقعات کے ذریعے سی آئی اے کا بستر گول کیا گیا اور ان کی ظاہری اور آزادانہ سرگرمیوں پہ کافی حد تک روک لگ گئی۔ باقی رہ گئی ریکروٹنگ تو انہیں بغیر ثبوت کے گرفتار کیا یا ثبوت کے ساتھ جس قانون کے آگے وہ پیش کیے جائیں گے وہاں سے سربجیت سنگھ جیسا قاتل اور دہشتگرد سزا حاصل نہیں کر پاتا، حقانی جیسا غدار بھاگ جاتا ہے، ریمنڈ ڈیوس جیسا قاتل نکل جاتا ہے تو ایک ایسا پاکستانی جس کا بظاہر کوئی قصور بھی نہیں اور پشت پناہی کے لیے آقاؤں کی ڈوریں اور ڈوروں سے ہلنے والا میڈیا اور سو موٹو ایکشن سرکار بھی ہو تو اسے کیسے سزا مل سکتی ہے۔ لہٰذا سب سے بہتر جو ہو رہا ہے پچھلے اتنے عرصے سے اسے اسی طرح ہونے دیں۔ ریکروٹس کی تین صوبوں میں ضرورت تھی اور دیکھ لیں تینوں جگہوں پہ کچھ نامعلوم دہشت گرد کچھ "بے قصور " لوگوں کو سرِعام کسی نہ کسی طریقے سے نشانہ بنا جاتے ہیں۔ اب ظاہر ہے 18 کروڑ کی حفاظت کے لیے کچھ ہزار "سولڈ" ہم وطنوں کی قربانی اگر دینی پڑ رہی ہے تو وطن کے رکھوالے تو دریغ نہیں کریں گے نا۔ اس میں اب ظاہر ہے تھوڑا ٹارگٹ کلنگ، خود کُش دھماکوں، کچھ کالعدم تنظیموں کے کھاتے میں ڈالنے کے لیے حقیقت کا رنگ بھی بھرا جاتا ہے کچھ مجھ اور آپ سے بھی حقیقی رنگ بھرنے میں کام آ جاتے ہیں۔ لیکن انشاءاللہ وطنِ عزیز کو اللہ نے حقیقی مجاہدوں سے نواز رکھا ہے اس کے خلاف سازشیں ایسے ہی نہیں کامیاب ہو جائیں گی منہ اٹھا کے۔
کیا خیال ہے اب کتاب نہ لکھ لوں اپنے تخیلات پہ۔
آگاہی سب کا حق ہے خاص طور پر جب یہ وطن کے محافظوں، اداروں اور عوام میں قائم کسی قسم کی غلط فہمی کی دھند کو چھٹانے میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہو۔مین ابھی فون ملاتا ہوں یہ کیا ہو رہا ہے سب کچھ لیک ہی لیک ہے کیا کوئی چیز واٹر پروف نہین ہے کیا
چوری ہونا الگ بات ہے اور چوری سے کسی کو دینا الگ بات۔
اگر چوری ہوتے تو امریکی اتنی خاموشی سے نا بیٹھتے۔