افغانستان میں بچوں کو جہاد کیلئے بھرتی کرنے پر اقوام متحدہ کی تشویش

افغانستان میں بچوں کو جہاد کیلئے بھرتی کرنے پر اقوام متحدہ کی تشویش
03 جولائی 2014 0
print_32.png

Share
news-1404346171-8685.jpg



کابل(آن لائن)اقوام متحدہ نے افغانستان میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں اور مسلح گروپوں کی جانب سے انہیں جہاد کیلئے بھرتی کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی بچوں کے حقوق ومسلح کشیدگی بارے جاری کی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارے کو 97ایسے بچوں کے حوالے سے شواہد ملے ہیں جن کی عمر آٹھ سال ہے اور انہیں طالبان اور حقانی نیٹ ورک نے جہاد اور خودکش حملوں کیلئے بھرتی کیا،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013ء میں پیش آنیوالے ایک واقعے میں پندرہ سالہ لڑکے نے صوبہ غزنی میں مقامی پولیس کو حملے کا نشانہ بنایا،رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومتی فورسز بھی بچوں کو لڑائی کیلئے بھرتی کرنے میں ملوث ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں بچوں کے حقوق کی یہ خلاف ورزیاں تشویش کا باعث ہیں۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/international/03-Jul-2014/313031
 
اسلامی شریعہ کے مطابق بچوں پر جہاد واجب نہ ہے۔جمہور فقہاء اور علماء کے نزدیک جہاد فرضِ کفایہ ہے، فرض عین نہیں کیونکہ ہر وہ چیز جو گروہ کے لیے فرض ہو ہر ایک کے لیے نہ ہو فرضِ کفایہ کہلاتی ہے۔ حنیفہ، مالکیہ اور حنابلہ اس بات پر متفق ہیں جب کہ بعض شافعی فقہاء نے بھی یہی کہا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top