افغانستان کے صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ ’القاعدہ حقیقت سے زیادہ فسانہ ہے‘ اور یہ کہ امریکی جنگ افغانستان کے مفاد کے تحت نہیں تھی۔
انھوں نے یہ باتیں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ بات چیت کے دوران کہی جو کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران کسی بھی امریکی اخبار کو دیا جانے والا ان کا پہلا انٹرویو تھا۔
انھوں نے انٹرویو کے دوران کہا ’افغانستان میں جنگ ایک ایسی جنگ تھی جس میں افغان مارے گئے جو ہماری جنگ نہیں تھی۔‘
ان کے مطابق افغانستان میں گذشتہ 12 سال سے جاری جنگ امریکی سلامتی اور مغربی مفادات کے لیے تھی۔
ایک جذباتی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ‘القاعدہ حقیقت سے زیادہ فسانہ ہے اور امریکہ نے جتنے لوگوں کو قید کیا ان میں بیشتر بے قصور ہیں۔‘
واضح رہے کہ حامد کرزئي نے یہ باتیں اس وقت کہی ہیں جب ان کی صدارت کا دور ختم ہو رہا ہے اور وہ آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ انھوں نے اپنے بڑے بھائی کو بھی ان انتخابات میں حصہ لینے سے منع کیا ہے لیکن انھوں نے اپنے چھوٹے بھائی کے مشورے کو مسترد کرد یا ہے۔
افغانستان کے سیاسی منظر نامے پر نظر رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ بغیر صدر کرزئی کی حمایت کے ان کے بھائی کی کامیابی ناممکنات میں شامل ہے۔
امریکہ سکیورٹی معاہدے کے تحت افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی میں توسیع چاہتا ہے
دوسری جانب امریکی حکام نے صدر کرزئی کے اس قسم کے بیان پر حقارت آمیز افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں القاعدہ اور طالبان سے جنگ اور ملک کی تعمیر میں بہت زیادہ قربانیا ں پیش کی ہیں، 2000 سے زیادہ جانیں گنوائی ہیں جبکہ 600 ارب امریکی ڈالر خرچ کیا ہے۔
اخبار کے مطابق بعض امریکیوں نے صدر حامد کرزئی کو ایک ایسے ’وہمی لیڈر سے تعبیر کیا ہے جو گذشتہ بارہ سال کی جنگ میں حلیف سے حریف بن گیا ہو۔‘
بہرحال امریکہ اور افغان صدر کے درمیان سکیورٹی معاہدے پر تعطل جاری ہے جس کے تحت امریکہ افغانستان میں سنہ 2014 کے بعد رہنا اور آپریشن جاری رکھنا چاہتا ہے۔
گذشتہ ہفتے صدر اوباما نے واضح کیا ہے کہ وہ اپریل میں ملک کے فاتح نئے صدر کے ساتھ معاہدہ کریں گے۔ اس بابت صدر کرزئی نے کہا کہ ’یہ ان کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ ہمارے جانشین سے یہ معاہدہ کریں۔‘
انھوں نے انٹرویو کے دوران ہلاکتوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ان میں سے بہت سی ہلاکتیں امریکی فوجی آپریشنز میں ہوئی تھیں۔
وہ فریب خوردہ محسوس کرتے ہیں کہ امریکہ نے پاکستان میں طالبان کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے میں زیادہ توجہ مرکوز نہیں کی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/03/140303_karzai_interview_washington_post_mb.shtml
انھوں نے یہ باتیں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ بات چیت کے دوران کہی جو کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران کسی بھی امریکی اخبار کو دیا جانے والا ان کا پہلا انٹرویو تھا۔
انھوں نے انٹرویو کے دوران کہا ’افغانستان میں جنگ ایک ایسی جنگ تھی جس میں افغان مارے گئے جو ہماری جنگ نہیں تھی۔‘
ان کے مطابق افغانستان میں گذشتہ 12 سال سے جاری جنگ امریکی سلامتی اور مغربی مفادات کے لیے تھی۔
ایک جذباتی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ‘القاعدہ حقیقت سے زیادہ فسانہ ہے اور امریکہ نے جتنے لوگوں کو قید کیا ان میں بیشتر بے قصور ہیں۔‘
واضح رہے کہ حامد کرزئي نے یہ باتیں اس وقت کہی ہیں جب ان کی صدارت کا دور ختم ہو رہا ہے اور وہ آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ انھوں نے اپنے بڑے بھائی کو بھی ان انتخابات میں حصہ لینے سے منع کیا ہے لیکن انھوں نے اپنے چھوٹے بھائی کے مشورے کو مسترد کرد یا ہے۔
افغانستان کے سیاسی منظر نامے پر نظر رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ بغیر صدر کرزئی کی حمایت کے ان کے بھائی کی کامیابی ناممکنات میں شامل ہے۔
امریکہ سکیورٹی معاہدے کے تحت افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی میں توسیع چاہتا ہے
دوسری جانب امریکی حکام نے صدر کرزئی کے اس قسم کے بیان پر حقارت آمیز افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں القاعدہ اور طالبان سے جنگ اور ملک کی تعمیر میں بہت زیادہ قربانیا ں پیش کی ہیں، 2000 سے زیادہ جانیں گنوائی ہیں جبکہ 600 ارب امریکی ڈالر خرچ کیا ہے۔
اخبار کے مطابق بعض امریکیوں نے صدر حامد کرزئی کو ایک ایسے ’وہمی لیڈر سے تعبیر کیا ہے جو گذشتہ بارہ سال کی جنگ میں حلیف سے حریف بن گیا ہو۔‘
بہرحال امریکہ اور افغان صدر کے درمیان سکیورٹی معاہدے پر تعطل جاری ہے جس کے تحت امریکہ افغانستان میں سنہ 2014 کے بعد رہنا اور آپریشن جاری رکھنا چاہتا ہے۔
گذشتہ ہفتے صدر اوباما نے واضح کیا ہے کہ وہ اپریل میں ملک کے فاتح نئے صدر کے ساتھ معاہدہ کریں گے۔ اس بابت صدر کرزئی نے کہا کہ ’یہ ان کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ ہمارے جانشین سے یہ معاہدہ کریں۔‘
انھوں نے انٹرویو کے دوران ہلاکتوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ان میں سے بہت سی ہلاکتیں امریکی فوجی آپریشنز میں ہوئی تھیں۔
وہ فریب خوردہ محسوس کرتے ہیں کہ امریکہ نے پاکستان میں طالبان کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے میں زیادہ توجہ مرکوز نہیں کی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/03/140303_karzai_interview_washington_post_mb.shtml