افغانستان – طالبان کی پسپائی

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

29570321_1757026651024152_3415677008665671523_n.jpg


مارچ 24 کو اے-اين-ڈی-ايس-ايف (افغان نيشنل ڈيفينس اينڈ سيکورٹی فورسز) نے طالبان کے مورچے پر فضائ بمباری کی جس کے نتيجے ميں نا صرف يہ کہ 82 ايم ايم کی آرٹلری توپ کو تباہ کر ديا گيا بلکہ طالبان کے محفوظ ٹھکانے کو بھی مکمل طور پر ختم کر ديا گيا۔ افغانستان کے صوبہ قندوز ميں طالبان موسم گرما ميں نئے آپريشن شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہيں۔ حاليہ کاروائ کے نتيجے ميں صوبے ميں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے اور طالبان کی کاروائيوں کو روکنے ميں خاطر خواہ مدد ملے گی۔

قندوز ميں رہنے والے مقامی افغان شہری اے اين ڈی ايس ايف کو ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کر رہے ہيں۔ طالبان کے اہم مورچے پر اے اين ڈی ايس ايف کی کامياب کاروائ اسی تعاون اور حمايت کی مرہون منت ہے۔ طالبان اس مورچے کے ذريعے اپنی کاروائيوں کا آغاز کرنے والے تھے جس کے نتيجے ميں بے گناہ شہريوں کی جانوں کا زياں يقينی تھا۔ 82 ايم ايم آرٹلری توپ کے غير فعال ہونے سے شرپسندوں کی جانب سے قندوز ميں امن کو لاحق خطرات ٹل گئے ہيں۔

علاوہ ازيں امريکی فوج کی جانب سے شمالی افغانستان ميں دہشت گردوں کے خلاف فضائ بمباری کی نئ مہم کے آغاز کا اعلان کر ديا گيا ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کے معاشی وسائل اور تربيت گاہوں کو ختم کرنا اور ان کے نيٹ ورکس کو غير فعال کرنا ہے۔

امريکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی نئ افغان حکمت عملی کے تحت نومبر ميں فضائ بمباری کا آغاز کيا گيا اور اس کا مرکزی ہدف صوبہ ہلمند ميں طالبان کے زير اثر منشيات کی فيکٹريوں کا خاتمہ تھا تا کہ طالبان کے معاشی ذرائع کو روکا جا سکے۔ موسم سرما کے دوران افغان سيکورٹی فورسز نے امريکی اور نيٹو اتحاديوں کے تعاون سے طالبان پر ميدان جنگ ميں دباؤ برقرار رکھا تا کہ آئندہ چند ہفتوں ميں طالبان کے مختلف دھڑوں کی جانب سے دہشت گردی کی اجتماعی کاروائيوں کی منصوبہ بندی کو روکا جا سکے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

ربیع م

محفلین
شمالی افغانستان ميں دہشت گردوں کے خلاف فضائ بمباری کی نئ مہم کے آغاز کا اعلان کر ديا گيا ہے
اپنے عمل سے ہمیں اچھی طرح ذہن نشین کرانے کا شکریہ کہ دہشت گرد کون ہیں امریکہ بہادر کی نظر میں.
شرم تم کو مگر نہیں آتی
 
علاوہ ازيں امريکی فوج کی جانب سے شمالی افغانستان ميں دہشت گردوں کے خلاف فضائ بمباری کی نئ مہم کے آغاز کا اعلان کر ديا گيا ہے
امریکہ بہادر! یہ بتائیے گا کہ یہ بم آپ کے مفروضہ "طالبان" اور نہتّے عوام میں کیسے فرق کرتے ہیں؟
کوئی خاص ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے ان میں؟
 

اکمل زیدی

محفلین
مجھے حیرت ہوتی ہے فواد صاحب آپ کی انٹلکچولیٹی پر آپ کو خود پتہ ہوتا ہے آپ دہشت گردی کی آبیاری کرنے والے کی وکالت کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مگر آخر پروفیشنلزم بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ ۔ ۔انسانیت گئی بھاڑ میں ۔ ۔ ۔
 

یاز

محفلین
ہم مباحثے میں مخل ہونے کا ہرگز ارادہ نہیں رکھتے۔ بس اتنی سی گزارش ہے کہ لڑی کے عنوان میں پسپائ کو درست کر کے پسپائی کر دیا جائے۔
موجودہ حالت میں اس کو دیکھ کر کچھ ہونے لگتا ہے۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
افغانستان کے صوبہ قندوز میں امریکی (نیٹو) افواج کی وحشیانہ بمباری سے معصوم بچے شہید ہو گئے۔ 100 سے زائد شہید اور چار سو سے زائد زخمی

ایسے فخریہ اعلانات کے ساتھ مندرجہ بالا بے شرمی اور صریح ظلم کی وضاحت بھی ضرور دیا کریں محترم ۔۔۔
آخر یہ بچے وہاں پر دہشت گردی کی کونسی قسم کے مرتکب ہو رہے تھے کہ ان پر یہ ظلم ڈھایا گیا ۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

شاہد شاہ

محفلین
امریکہ بہادر! یہ بتائیے گا کہ یہ بم آپ کے مفروضہ "طالبان" اور نہتّے عوام میں کیسے فرق کرتے ہیں؟
کوئی خاص ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے ان میں؟
یہی سوال طالبان کے خودکش بمباروں سے بھی پوچھنا چاہئے کہ سیکیورٹی فورسز کو ختم کرنے کے چکر میں نہتے بچے اور خواتین کیسے زد میں آجاتے ہیں۔
 

ربیع م

محفلین
یہی سوال طالبان کے خودکش بمباروں سے بھی پوچھنا چاہئے کہ سیکیورٹی فورسز کو ختم کرنے کے چکر میں نہتے بچے اور خواتین کیسے زد میں آجاتے ہیں۔
اگر یہاں طالبان کا نمائندہ اپنی پروپیگنڈہ مہم چلا رہا ہو گا تو ضرور پوچھیں گے
 

شاہد شاہ

محفلین
مستقبل میں ان بچوں کی دہشت گردوں میں شمولیت کی روک تھام ہے؟
یہ انکی پرانی پالیسی ہے جو اوبامہ دور سے چل رہی ہے کہ جہاں کہیں طالبان دیکھے، وہاں حملہ کر دو۔ ارد گرد اور معصوم جانیں بھی ہیں انکی پرواہ نہیں کرتے۔ نتیجتا شہدا کے گھر والوں سے مزید جہادی پیدا ہو جاتے ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
یہ انکی پرانی پالیسی ہے جو اوبامہ دور سے چل رہی ہے کہ جہاں کہیں طالبان دیکھے، وہاں حملہ کر دو۔ ارد گرد اور معصوم جانیں بھی ہیں انکی پرواہ نہیں کرتے۔ نتیجتا شہدا کے گھر والوں سے مزید جہادی پیدا ہو جاتے ہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر اس دعوے ميں کوئ صداقت ہوتی کہ امريکی حکومت بلاتفريق طالبان کو نشانہ بنانے اور انھيں ختم کرنے کی پاليسی پر يقين رکھتی ہے اور افغانستان ميں صرف اس طرز عمل کو مسلئے کا حل سمجھتی ہے تو پھر اس صورت ميں ہماری جانب سے افغان حکومت اور طالبان کے ايسے گروہوں کے درمیان بات چيت کے عمل کی حوصلہ افزائ نا کی جاتی جو تشدد کا راستہ چھوڑ کر سياسی عمل کا حصہ بننے پر آمادہ ہيں۔

US Official Urges Afghan Taliban to Engage in Peace Talks with Government

امريکی فوج کو عسکری، سياسی اور حکمت عملی کے لحاظ سے معصوم شہريوں کی ہلاکت سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا ہے۔ نا صرف يہ بلکہ ايسے عمل سے يہ صورت حال بھی پيدا ہو سکتی ہے کہ مقامی آبادی ان امريکی فوجيوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہو جو اپنے فوجی اہداف کے حصول کے ليے عام شہريوں کے تعاون اور ان سے روابط پر انحصار کرتے ہيں۔ ايسی صورت حال محض ہمارے اپنے فوجيوں کی جانوں کو خطرات ميں ڈالنے کا موجب ہی بنے گی۔

آپ کی رائے اور اس غلط تاثر کے برخلاف امريکی حکومت دہشت گردی اور متشدد سوچ کے برخلاف صرف بے دريخ قوت کے استعمال کو ہی واحد قابل عمل حل نہیں سمجھتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

طالبان کے کالے دھندوں کے خلاف ايک اور کاری ضرب

Dbps_Enk_W4_AAw3_Ck.jpg


برسا برس سے طالبان اور ان کی حمايتی اس لغو دليل کی تشہير کرتے رہے ہيں کہ وہ منشيات کے کاروبار کی سختی سے مخالفت کرتے ہيں، باوجود اس کے کہ اقوام متحدہ سميت دنيا بھر کی بے شمار عالمی تنظيميں اپنی رپورٹوں ميں اعداد وشمار کے ذريعے بالکل متضاد حقائق پيش کر رہی تھيں جنھيں طالبان کی قيادت تسليم کرنے سے انکاری تھی۔

حاليہ دنوں ميں افغان حکومت نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر طالبان کے اس مکروہ کاروبار کے خلاف مہم کا آغاز کيا ہے کيونکہ اسی کاروبار سے حاصل شدہ آمدنی کی بدولت يہ دہشت گرد گرد عام شہريوں کے خلاف پرتشدد کاروائياں کرتے ہيں۔

ہلمند صوبے ميں حکام کی جانب سے ايک حاليہ کاروائ کے دوران منشيات کی پيداوار سے متعلق ايک فيکٹری کو تباہ کيا گيا ہے۔ اس فيکٹری سے جو سامان برآمد کيا گيا اس ميں اوپيم سے بھرے ہوئے 120 ڈرم، خالص ہيروئن سے پر 55 گيلن کے 4 بڑے ڈرم، مورفين پاؤڈر کے 150 تھيلے جو قريب 60 کلوگرام تک وزنی تھے، 5 کلوگرام کے 25 تھيلے جن ميں بھوری رنگت کی ہيروئن تھی، 50 کلوگرام وزن کے 25 تھيلے جن ميں ہيروئن سے متعلق ديگر اجزاء شامل تھے۔ علاوہ ازيں، ہيرو‏ن کی تياری ميں شامل سازوسامان بھی اس فيکٹری سے برآمد کيا گيا، جسے تلف کر ديا گيا ہے۔

سب سے ہولناک بات يہ ہے کہ اس کاروائ کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ طالبان نے اپنی معاشی مفاد کے ليے ہيروئن کی تياری کے اس سارے عمل ميں 15 مقامی افغان بچوں کو بھی استعمال کيا جو ان کی ذہنی اور جسمانی نشونما کے ليے انتہائ مضر ہے۔

خود کو آزادی کے مقدس جنگجو قرار دينے والے طالبان درح‍قيقت دنيا بھر ميں منشيات کے 85 فيصد کاروبار کے ليے ذمہ دار ہيں۔ يہ ايک غير قانونی کاروبار ہے جس کی مجموعی آمدن کا تخمينہ قريب 60 بلين ڈالرز لگايا گيا ہے اور اس معيشت ميں سے قريب 200 ملين ڈالرز طالبان کے ہاتھوں ميں جا رہے تھے۔

تاہم يہ صورت حال اب تبديل ہونے جا رہی ہے کيونکہ امريکی اور افغان فوجيں اب باہم اشتراک سے طالبان کے ان معاشی وسائل کے خلاف کاروائيوں ميں شدت لا رہے ہيں جو ان کی خونی کاروائيوں کے ضمن ميں معاونت کا سبب بنتے رہے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

ربیع م

محفلین
جس کی مجموعی آمدن کا تخمينہ قريب 60 بلين ڈالرز لگايا گيا ہے اور اس معيشت ميں سے قريب 200 ملين ڈالرز طالبان کے ہاتھوں ميں جا رہے تھے۔
یہ کوئی بند کمروں میں ہونے والا کاروبار تو ہے نہیں کھلے علاقے میں وسیع و عریض اراضی پر اس کی کاشت ہوتی ہے امریکی 17 سال سے وہاں چورن بیچ رہے ہیں کیا؟
نہ القاعدہ کو ختم کر سکے نا طالبان نا منشیات کی کاشت ہیروئن کی فیکٹریاں اور ان کی تجارت.
 

Fawad -

محفلین
یہ کوئی بند کمروں میں ہونے والا کاروبار تو ہے نہیں کھلے علاقے میں وسیع و عریض اراضی پر اس کی کاشت ہوتی ہے امریکی 17 سال سے وہاں چورن بیچ رہے ہیں کیا؟
نہ القاعدہ کو ختم کر سکے نا طالبان نا منشیات کی کاشت ہیروئن کی فیکٹریاں اور ان کی تجارت.


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ امريکہ کا سخت ترين نقاد بھی اس زمينی حقيقت کو تسليم کرے گا کہ اس صدی کے آغاز ميں طالبان اور القائدہ کی سرکردہ قيادت اور سرغنہ جو عالمی امن کے ليے خطرہ بنے ہوئے تھے، اب دہشت گردی کی کاروائياں کرنے کی ان کی مجموعی صلاحيت کئ درجے کم ہو چکی ہے۔ نو گيارہ کے سانحے کے بعد دنيا کی بدنام زمانہ دہشت گرد تنظيم اسی نوعيت کے مزيد واقعات کی دھمکياں دے رہی تھی اور اس ضمن ميں انھيں طالبان کی حکومت کی مکمل سرپرستی اور حمايت حاصل تھی۔ آج وہی دہشت گرد تنظيم چند بچے کچھے مجرموں کا ٹولہ ہے جو محض اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے ليے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔

يقينی طور پر يہ ممکن نہيں ہوتا اگر نو گيارہ کے واقعات کے بعد بھی عالمی برادری ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خاموش رہتی اور ان مجرموں کے ليے کوئ تاديبی کاروائ نا کی جاتی۔

جہاں تک افغانستان ميں طالبان کے غيرقانونی منشيات کے کاروبار کے ضمن ميں امريکہ کی مبينہ ناکامی کا سوال ہے تو واضح رہے کہ افغانستان ميں منشيات کا کاروبار اب اس سطح پر پہنچ چکا ہے کہ محض چند کھيتوں کو آگ لگا دينے سے اس مسلئے پر قابو نہيں پايا جا سکتا ہے۔

بدقسمتی سے يہ معاملہ اس سے کہيں زيادہ پيچيدہ ہے کيونکہ بہت سے مقامی کاشتکار اور کسان بھی آمدنی کے مناسب مواقع نا ملنے اور قانونی متبادل ذرائع کی عدم دستيابی کے سبب اس مکروہ کاروبار کا حصہ بن چکے ہيں۔ ان مقامی کسانوں اور کاروباری افراد کو اس پيشے سے دور کرنے کے ليے کئ سطحوں پر منصوبہ بندی اور کاوشوں کی ضرورت ہے۔ اور يہ سب کچھ بلاتفريق مقامی آباديوں پر بمباری سے حاصل نہيں کيا جا سکتا ہے۔

امريکی حکومت، مقامی عہديداروں کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ اسٹيلائٹ ٹيکنالوجی اور ديگر وسائل کو بروئے کار لا کر منشيات کے کارخانوں، ليبارٹريوں اور ديگر عمارات کا پتہ لگايا جائے اور اس عفريت کا خاتمہ يقینی بنايا جائے۔

پوشت کی کاشت کا زيادہ تر کاروبار ان علاقوں ميں جاری ہے جو بدستور طالبان کے قبضے ميں ہيں۔ اور اسی کاروبار کے ذريعے حاصل ہونے والی آمدنی کی بنياد پر وہ افغان حکومت اور اس کے اتحاديوں کے خلاف پرتشدد کاروائياں کرتے ہيں۔

حاليہ ہفتوں ميں امريکی فوج نے مقامی طالبان کے زير استعمال منشيات کے بے شمار کارخانے تباہ کيے ہيں تا کہ ان کی آمدنی کے وسائل کو روکا جا سکے۔ علاوہ ازيں ہم افغان حکومت کو ہر قسم کے وسائل فراہم کر رہے ہيں تا کہ وہ مقامی کاشتکاروں کو آمدنی کے متبادل ذرائع فراہم کر سکيں۔ افغان حکومت مقامی سطح پر اس مسلئے کو حل کرنے کے ليے پرعزم ہے۔

جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کیا تھا کہ پوست کی کاشت کو روکنے کے ليے مقامی کسانوں کو متبادل معاشی وسائل فراہم کيے بغير محض کھلے کھيتوں پر بمباری کرنے سے اس مسلئے کو حل نہيں کيا جا سکتا ہے۔ اس قسم کی حکمت عملی دہشت گردوں کو مواقع فراہم کرے گی جو اپنی صفوں ميں مزيد دہشت گردوں کو شامل کرنے کے ليے معاشی مسائل کا شکار ناراض عوام کو "استعمال" کريں گے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

ربیع م

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ امريکہ کا سخت ترين نقاد بھی اس زمينی حقيقت کو تسليم کرے گا کہ اس صدی کے آغاز ميں طالبان اور القائدہ کی سرکردہ قيادت اور سرغنہ جو عالمی امن کے ليے خطرہ بنے ہوئے تھے، اب دہشت گردی کی کاروائياں کرنے کی ان کی مجموعی صلاحيت کئ درجے کم ہو چکی ہے۔ نو گيارہ کے سانحے کے بعد دنيا کی بدنام زمانہ دہشت گرد تنظيم اسی نوعيت کے مزيد واقعات کی دھمکياں دے رہی تھی اور اس ضمن ميں انھيں طالبان کی حکومت کی مکمل سرپرستی اور حمايت حاصل تھی۔ آج وہی دہشت گرد تنظيم چند بچے کچھے مجرموں کا ٹولہ ہے جو محض اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے ليے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔

يقينی طور پر يہ ممکن نہيں ہوتا اگر نو گيارہ کے واقعات کے بعد بھی عالمی برادری ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خاموش رہتی اور ان مجرموں کے ليے کوئ تاديبی کاروائ نا کی جاتی۔

جہاں تک افغانستان ميں طالبان کے غيرقانونی منشيات کے کاروبار کے ضمن ميں امريکہ کی مبينہ ناکامی کا سوال ہے تو واضح رہے کہ افغانستان ميں منشيات کا کاروبار اب اس سطح پر پہنچ چکا ہے کہ محض چند کھيتوں کو آگ لگا دينے سے اس مسلئے پر قابو نہيں پايا جا سکتا ہے۔

بدقسمتی سے يہ معاملہ اس سے کہيں زيادہ پيچيدہ ہے کيونکہ بہت سے مقامی کاشتکار اور کسان بھی آمدنی کے مناسب مواقع نا ملنے اور قانونی متبادل ذرائع کی عدم دستيابی کے سبب اس مکروہ کاروبار کا حصہ بن چکے ہيں۔ ان مقامی کسانوں اور کاروباری افراد کو اس پيشے سے دور کرنے کے ليے کئ سطحوں پر منصوبہ بندی اور کاوشوں کی ضرورت ہے۔ اور يہ سب کچھ بلاتفريق مقامی آباديوں پر بمباری سے حاصل نہيں کيا جا سکتا ہے۔

امريکی حکومت، مقامی عہديداروں کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ اسٹيلائٹ ٹيکنالوجی اور ديگر وسائل کو بروئے کار لا کر منشيات کے کارخانوں، ليبارٹريوں اور ديگر عمارات کا پتہ لگايا جائے اور اس عفريت کا خاتمہ يقینی بنايا جائے۔

پوشت کی کاشت کا زيادہ تر کاروبار ان علاقوں ميں جاری ہے جو بدستور طالبان کے قبضے ميں ہيں۔ اور اسی کاروبار کے ذريعے حاصل ہونے والی آمدنی کی بنياد پر وہ افغان حکومت اور اس کے اتحاديوں کے خلاف پرتشدد کاروائياں کرتے ہيں۔

حاليہ ہفتوں ميں امريکی فوج نے مقامی طالبان کے زير استعمال منشيات کے بے شمار کارخانے تباہ کيے ہيں تا کہ ان کی آمدنی کے وسائل کو روکا جا سکے۔ علاوہ ازيں ہم افغان حکومت کو ہر قسم کے وسائل فراہم کر رہے ہيں تا کہ وہ مقامی کاشتکاروں کو آمدنی کے متبادل ذرائع فراہم کر سکيں۔ افغان حکومت مقامی سطح پر اس مسلئے کو حل کرنے کے ليے پرعزم ہے۔

جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کیا تھا کہ پوست کی کاشت کو روکنے کے ليے مقامی کسانوں کو متبادل معاشی وسائل فراہم کيے بغير محض کھلے کھيتوں پر بمباری کرنے سے اس مسلئے کو حل نہيں کيا جا سکتا ہے۔ اس قسم کی حکمت عملی دہشت گردوں کو مواقع فراہم کرے گی جو اپنی صفوں ميں مزيد دہشت گردوں کو شامل کرنے کے ليے معاشی مسائل کا شکار ناراض عوام کو "استعمال" کريں گے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
عذر گناہ بدتر از گناہ
 
Top