سید اسد محمود
محفلین
جب سوویت یونین نے 1979 میں افغانستان پر حملہ کیاانہیں امید تھی کہ وہ ایک ہفتے میں اس ملک پر مکمل قابض ہوجائیں گےلیکن افغانوں کی مزاحمت نے اس ایک ہفتے کو بریزنیف کی افواج کے لئے ایک دہائی تک طویل کردیا، یوں 15 فروری، 1989 کو، آخری سوویت فوجی Salang ٹنل کے ذریعے واپس ہوا.افغانوں کی مزاحمت کی کہانی کو اچھی طرح سمجھانے کے لئے سب سے زیادہ جس ادبی حصہ کو نظر انداز کیا گیا وہ ترغیبی کارٹونز تھے جنہوں خاص طور پر سوویت یونین کے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا- اور مجاہدین جن میں سے بہت سے ان پڑھ تھے ان میں جوش و جذبہ میں اضافہ کیا ۔یہ سیاسی ترغیبی کارٹون جو مغربی پریس میں پہلے کبھی نہیں شائع ہوئےاس ایک مجموعہ کا حصہ ہیں جسے کابل یونیورسٹی افغانستان سینٹر میں گزشتہ 30 سال پر خصوصی توجہ کے ساتھ ملک کی جدید تاریخ کا ایک ریکارڈ کے طور پر مرتب کر رہی ہے
روایتی لباس میں ایک افغان خاتون میں ایک سبز لفظ برداشت پرچم "جہاد" کے ساتھ. خواتین نے سوویت یونین کے خلاف جنگ میں ایک لازمی کردار ادا کیا ہے
فغان مردوں کا ایک گروپ ایک پہاڑ کی چوٹی پر جہاد کے سبز پرچم نصب کرتے ہوئے۔ یہ تصویر مشہور امریکی میرینز کے دوسری جنگ عظیم کے دوران Iwo Jima کی لڑائی میں پرچم نصب کرنے والی تصویر سے مشابہہ ہے۔
کمیونسٹ سب سے پہلے افغانستان میں Saur انقلاب میں 1978 میں اقتدار میں آئے تھے، سوویت یونین کے حملے سے پہلے ایک ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ نور محمد Taraki کی قیادت کے تحت، انہوں نے سرخ پروگرام کے تحت زمینی اصلاحات اور خواتین کی تعلیم کی مہم سمیت بنیادی اصلاحات کی ایک بڑی تعداد کا آغازکیاان کمیونسٹ اصلاحات کی وجہ سے افغان باشندے یہ سمجھنے لگے کہ اسلام خود کو حملے کی زد میں ہے ان کے خدشات درست بھی ثابت ہوئے Taraki، جو نقاب پہننے والی خاتون کے بارے میں سوویت مشیروں سے ذاتی شکایت کرتا تھا اس نے کہا تھا 1979 کے آخر تک افغانستان مساجد خالی ہو جائے گا.
ایک افغان مجاہد لفظ جہاد کی ڈھال سے سوویت ہیلی کاپٹر اور ٹینک سے مسجد کا دفا ع کرتے ہوئے
سرخ نشان یعنی درانتی کے خلاف کارٹون۔
اس کارٹون میں روس کے عورتوں اور بچوں کے خلاف نامردانہ جرائم کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
افغان صدر ببرک کارمل بحثیت روسی کٹھ پتلی
اس کارٹون کا پیغام واضح کہ کابل میں موجود روسی کٹھ پتلیوں کی بات نا سنو
ببرک کارمل پر ایک اور طنز
اس کارٹون میں ببرک کارمل کے خلاف عربی عبارت استعمال کی گئی ہے جس کا مطلب زبان سے کچھ دل سے کچھ
افغانوں کی بربادی اور تباہی کی منظر کشی۔۔ ایک تباہ حال گاوں میں بچی واحد عورت اور اسکے بچے پر بھی روسی بمباری۔۔
مذکورہ کارٹون میں روسی افواج کے مزاحمت کو کچلنے کی ایک بدنام زمانہ پالیسی جھلسی زمین کی وضاحت کی گئی ہے۔ جس کے تحت مزاحمت کی مدد کا شبہ ہونے پر کھڑی فصلوں کو برباد اور زمین کو بنجر کردیا جاتا تھا۔
مذکورہ کارٹون میں جہادی موصل سے سوویت یونین کی پٹائی کی عکاسی کی گئی ہے
ایک متحرک ہتھوڑے اور درانتی کے زریعے امن کی فاختہ کی درگت کی عکاسی
اس کارٹون میں بریزنیف کے دواخانے پر افغان حکام کی سوویت سیرم کی بھرائی دکھائی گئی ہے۔۔ اور کافر ہونے کا پیمانہ بھی دیوار پر آویزاں کیا گیا ہے۔
جمرہ کا مقام اور شیطانوں پر کنکریاں
اس کارٹون میں جہاد کے پرچم کو دو روسی نواز جماعتوں خلق اور پرچم کے سینے میں پیوست دکھایا گیا ہے۔
سرخ سیلاب کو روکتے ہوئے مجاہد کا ہاتھ۔۔
سالانگ سرنگ پر جہاد کی تلوار سے کچلا ہوا روسی ٹینک
مجاہد کی مٹھی نے سوویت لیڈر آندرپوف کی بساط الٹ دی
مجاہد دن پر حملے کو اپنے جسم پر روکتے ہوئے
روایتی لباس میں ایک افغان خاتون میں ایک سبز لفظ برداشت پرچم "جہاد" کے ساتھ. خواتین نے سوویت یونین کے خلاف جنگ میں ایک لازمی کردار ادا کیا ہے
فغان مردوں کا ایک گروپ ایک پہاڑ کی چوٹی پر جہاد کے سبز پرچم نصب کرتے ہوئے۔ یہ تصویر مشہور امریکی میرینز کے دوسری جنگ عظیم کے دوران Iwo Jima کی لڑائی میں پرچم نصب کرنے والی تصویر سے مشابہہ ہے۔
کمیونسٹ سب سے پہلے افغانستان میں Saur انقلاب میں 1978 میں اقتدار میں آئے تھے، سوویت یونین کے حملے سے پہلے ایک ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ نور محمد Taraki کی قیادت کے تحت، انہوں نے سرخ پروگرام کے تحت زمینی اصلاحات اور خواتین کی تعلیم کی مہم سمیت بنیادی اصلاحات کی ایک بڑی تعداد کا آغازکیاان کمیونسٹ اصلاحات کی وجہ سے افغان باشندے یہ سمجھنے لگے کہ اسلام خود کو حملے کی زد میں ہے ان کے خدشات درست بھی ثابت ہوئے Taraki، جو نقاب پہننے والی خاتون کے بارے میں سوویت مشیروں سے ذاتی شکایت کرتا تھا اس نے کہا تھا 1979 کے آخر تک افغانستان مساجد خالی ہو جائے گا.
ایک افغان مجاہد لفظ جہاد کی ڈھال سے سوویت ہیلی کاپٹر اور ٹینک سے مسجد کا دفا ع کرتے ہوئے
سرخ نشان یعنی درانتی کے خلاف کارٹون۔
اس کارٹون میں روس کے عورتوں اور بچوں کے خلاف نامردانہ جرائم کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
افغان صدر ببرک کارمل بحثیت روسی کٹھ پتلی
اس کارٹون کا پیغام واضح کہ کابل میں موجود روسی کٹھ پتلیوں کی بات نا سنو
ببرک کارمل پر ایک اور طنز
اس کارٹون میں ببرک کارمل کے خلاف عربی عبارت استعمال کی گئی ہے جس کا مطلب زبان سے کچھ دل سے کچھ
افغانوں کی بربادی اور تباہی کی منظر کشی۔۔ ایک تباہ حال گاوں میں بچی واحد عورت اور اسکے بچے پر بھی روسی بمباری۔۔
مذکورہ کارٹون میں روسی افواج کے مزاحمت کو کچلنے کی ایک بدنام زمانہ پالیسی جھلسی زمین کی وضاحت کی گئی ہے۔ جس کے تحت مزاحمت کی مدد کا شبہ ہونے پر کھڑی فصلوں کو برباد اور زمین کو بنجر کردیا جاتا تھا۔
مذکورہ کارٹون میں جہادی موصل سے سوویت یونین کی پٹائی کی عکاسی کی گئی ہے
ایک متحرک ہتھوڑے اور درانتی کے زریعے امن کی فاختہ کی درگت کی عکاسی
اس کارٹون میں بریزنیف کے دواخانے پر افغان حکام کی سوویت سیرم کی بھرائی دکھائی گئی ہے۔۔ اور کافر ہونے کا پیمانہ بھی دیوار پر آویزاں کیا گیا ہے۔
جمرہ کا مقام اور شیطانوں پر کنکریاں
اس کارٹون میں جہاد کے پرچم کو دو روسی نواز جماعتوں خلق اور پرچم کے سینے میں پیوست دکھایا گیا ہے۔
سرخ سیلاب کو روکتے ہوئے مجاہد کا ہاتھ۔۔
سالانگ سرنگ پر جہاد کی تلوار سے کچلا ہوا روسی ٹینک
مجاہد کی مٹھی نے سوویت لیڈر آندرپوف کی بساط الٹ دی
مجاہد دن پر حملے کو اپنے جسم پر روکتے ہوئے