عاطف ملک
محفلین
میٹرک یا شاید انٹر میں لکھی گئی یہ کاوش چند تبدیلیوں کے ساتھ پیشِ نظر ہے۔
(اقبال سے معذرت)
دیارِ نقل میں اپنا مقام پیدا کر
تو میری قوم میں ذہنی غلام پیدا کر
تجھے قسم ہے جو رشوت کا تو نے سوچا بھی!
سفارشوں سے ہی رزقِ حرام پیدا کر
تُو اپنی روح کو خود ہی سلا دے موت کی نیند
شعورِ نفس کی مرگِ دوام پیدا کر
"مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے"
تُو قرض لے کے غریبی میں نام پیدا کر
میں عینِ خام ہوں، اور خام تر ہے میرا سخن
تُو اس سخن سے فصیح الکلام پیدا کر
دیارِ نقل میں اپنا مقام پیدا کر
تو میری قوم میں ذہنی غلام پیدا کر
تجھے قسم ہے جو رشوت کا تو نے سوچا بھی!
سفارشوں سے ہی رزقِ حرام پیدا کر
تُو اپنی روح کو خود ہی سلا دے موت کی نیند
شعورِ نفس کی مرگِ دوام پیدا کر
"مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے"
تُو قرض لے کے غریبی میں نام پیدا کر
میں عینِ خام ہوں، اور خام تر ہے میرا سخن
تُو اس سخن سے فصیح الکلام پیدا کر