اقبال ڈے کے موقع پر

جاويد سے
(1)


غارت گر ديں ہے يہ زمانہ
ہے اس کي نہاد کافرانہ
دربار شہنشہي سے خوشتر
مردان خدا کا آستانہ
ليکن يہ دور ساحري ہے
انداز ہيں سب کے جادوانہ
سرچشمہ زندگي ہوا خشک
باقي ہے کہاں م ے شبانہ!
خالي ان سے ہوا دبستاں
تھي جن کي نگاہ تازيانہ
جس گھر کا مگر چراغ ہے تو
ہے اس کا مذاق عارفانہ
جوہر ميں ہو 'لاالہ' تو کيا خوف
تعليم ہو گو فرنگيانہ
شاخ گل پر چہک وليکن
کر اپني خودي ميں آشيانہ!
وہ بحر ہے آدمي کہ جس کا
ہر قطرہ ہے بحر بيکرانہ
دہقان اگر نہ ہو تن آساں
ہر دانہ ہے صد ہزار دانہ
''غافل منشيں نہ وقت بازي ست
وقت ہنر است و کارسازي ست''


(2)


سينے ميں اگر نہ ہو دل گرم
رہ جاتي ہے زندگي ميں خامي
نخچير اگر ہو زيرک و چست
آتي نہيں کام کہنہ دامي
ہے آب حيات اسي جہاں ميں
شرط اس کے ليے ہے تشنہ کامي
غيرت ہے طريقت حقيقي
غيرت سے ہے فقر کي تمامي
اے جان پدر! نہيں ہے ممکن
شاہيں سے تدرو کي غلامي
ناياب نہيں متاع گفتار
صد انوري و ہزار جامي!
ہے ميري بساط کيا جہاں ميں
بس ايک فغان زير بامي
اک صدق مقال ہے کہ جس سے
ميں چشم جہاں ميں ہوں گرامي
اللہ کي دين ہے ، جسے دے
ميراث نہيں بلند نامي
اپنے نور نظر سے کيا خوب
فرماتے ہيں حضرت نظامي
''جاے کہ بزرگ بايدت بود
فرزندي من نداردت سود''


(3)


مومن پہ گراں ہيں يہ شب و روز
دين و دولت ، قمار بازي!
ناپيد ہے بندہ عمل مست
باقي ہے فقط نفس درازي
ہمت ہو اگر تو ڈھونڈ وہ فقر
جس فقر کي اصل ہے حجازي
اس فقر سے آدمي ميں پيدا
اللہ کي شان بے نيازي
کنجشک و حمام کے ليے موت
ہے اس کا مقام شاہبازي
روشن اس سے خرد کي آنکھيں
بے سرمہ بوعلي و رازي
حاصل اس کا شکوہ محمود
فطرت ميں اگر نہ ہو ايازي
تيري دنيا کا يہ سرافيل
رکھتا نہيں ذوق نے نوازي
ہے اس کي نگاہ عالم آشوب
درپردہ تمام کارسازي
يہ فقر غيور جس نے پايا
بے تيغ و سناں ہے مرد غازي
مومن کي اسي ميں ہے اميري
اللہ سے مانگ يہ فقيري
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میرے حساب سے محمد بلال اعظم بہترین رہیں گے اس کام کے لیے۔

یہ تو آپ کی کرم نوازی ہے انیس بھائی ورنہ من آنم کہ من دانم۔
اتنے سارے اشعار محمدعمرفاروق بھائی۔ محمداحمد بھائی، قرۃالعین اعوان آپی دے ہی چکے ہیں لیکن پھر بھی۔


ویسے آپ کو کب تک چاہیے یہ سب، میں کوشش کروں گا کہ کل تک آپ کو سب مواد مہیا کر دوں۔
صرف جوانوں پہ ہی اشعار چاہیے یا علامہ اقبال کے کسی فلسفہ پہ بھی اور اشعار اردو کے ساتھ ساتھ فارسی کے بھی چاہیے کیا ناعمہ عزیز آپی؟
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
یہ تو آپ کی کرم نوازی ہے انیس بھائی ورنہ من آنم کہ من دانم۔
اتنے سارے اشعار محمدعمرفاروق بھائی۔ محمداحمد بھائی، قرۃالعین اعوان آپی دے ہی چکے ہیں لیکن پھر بھی۔


ویسے آپ کو کب تک چاہیے یہ سب، میں کوشش کروں گا کہ کل تک آپ کو سب مواد مہیا کر دوں۔
صرف جوانوں پہ ہی اشعار چاہیے یا علامہ اقبال کے کسی فلسفہ پہ بھی اور اشعار اردو کے ساتھ ساتھ فارسی کے بھی چاہیے کیا ناعمہ عزیز آپی؟
بلال اشعار فارسی میں نا ہوں کیونکہ فارسی مجھے نہیں آتی اور اگر مجھے کسی بچی کی تقریر میں بھی شامل کرنا پڑ گئے اور اس نے مطلب پوچھ لیا تو خوامخوہ شرمندگی ہو گی ۔ ہاں فلسفہ پر ہو جائیں اس کے علاوہ نوجوانوں کے بارے میں ان کے اشعار جو کہ مجھے کمپئرنگ شامل کرنا ہیں ۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بلال اشعار فارسی میں نا ہوں کیونکہ فارسی مجھے نہیں آتی اور اگر مجھے کسی بچی کی تقریر میں بھی شامل کرنا پڑ گئے اور اس نے مطلب پوچھ لیا تو خوامخوہ شرمندگی ہو گی ۔ ہاں فلسفہ پر ہو جائیں اس کے علاوہ نوجوانوں کے بارے میں ان کے اشعار جو کہ مجھے کمپئرنگ شامل کرنا ہیں ۔

نوجوانوں پہ تو مل جائیں گے۔
اور فلسفہ خودی کا ہو، حیات و موت کا، یا کوئی اور؟
 

قیصرانی

لائبریرین
السلام علیکم سب کو ۔
اقبال ڈے کے موقع پر ہمارے کالج میں ایک تقریب کا اہتمام ہو رہا ہے ۔ اور اس کی تمام ذمہ داری میرے سر ہے ۔ کمپئرنگ مجھے کرنی ہے اس کے لئے لڑکیوں کو تقریروں کے لئے مواد بھی مجھے ہی مہیا کرنا ہے ۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ کم سے کم کمپئرنگ کے لئے ہی میری مدد کر دیں ۔ اور اس کے لئے آپ یہاں علامہ اقبال کے اشعار ضرور پوسٹ کریں ۔
والسلام
ایک تبدیلی کر لیں۔ اقبال کے شعر صرف اردو والے ہوں کہ فارسی بھی، اور یہ کہ ان کو پڑھا کیسے جائے کیونکہ بہت سارے الفاظ اگر غیر معرب (اعراب کے بغیر) ہوں تو انہیں پڑھتے ہوئے بہت مشکل ہوتی ہے :)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ایک تبدیلی کر لیں۔ اقبال کے شعر صرف اردو والے ہوں کہ فارسی بھی، اور یہ کہ ان کو پڑھا کیسے جائے کیونکہ بہت سارے الفاظ اگر غیر معرب (اعراب کے بغیر) ہوں تو انہیں پڑھتے ہوئے بہت مشکل ہوتی ہے :)
رائٹ لالہ ۔
اور مجھے فارسی نہیں آتی ۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ لیں فلسفہ خودی پہ "بالِ جبریل" سے کچھ اشعار

خودی سے اِس طلسم رنگ و بو کو توڑ سکتے ہیں
یہی توحید تھی جس کو نہ تو سمجھا نہ میں سمجھا

حیات کیا ہے ، خیال و نظر کی مجذوبی
خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گونا گوں

عشقِ بتاں سے ہاتھ اٹھا ، اپنی خودی میں ڈوب جا
نقش و نگارِ دَیر میں خون جگر نہ کر تلف

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تو آبجو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں

یہ پیام دے گئی ہے مجھے بادِ صبح گاہی
کہ خودی کے عارفوں کا ہے مقام پادشاہی

تری زندگی اسی سے ، تری آبرو اسی سے
جو رہی خودی تو شاہی ، نہ رہی تو روسیاہی

خودی میں گم ہے خدائی ، تلاش کر غافل!
یہی ہے تیرے لیے اب صلاحِ کار کی راہ

کسے نہیں ہے تمنائے سروری ، لیکن
خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے!

بے ذوق نمودِ زندگی ، موت
تعمیرِ خودی میں ہے خدائی
رائی زورِ خودی سے پربت
پربت ضعفِ خودی سے رائی

غافل نہ ہو خودی سے ، کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے ، بتا تیری رضا کیا ہے

تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر

خودی ہو علم سے محکم تو غیرتِ جبریل
اگر ہو عشق سے محکم تو صورِ اسرافیل

اس کی خودی ہے ابھی شام و سحر میں اسیر
گردشِ دوراں کا ہے جس کی زباں پر گلہ

خودی کیا ہے ، تلوار کی دھار ہے
خودی کیا ہے ، رازِ درونِ حیات
خودی کیا ہے ، بیداریِ کائنات
خودی جلوہ بدمست و خلوت پسند

خودی کا نشیمن ترے دل میں ہے
فلک جس طرح آنکھ کے تل میں ہے

خودی کو نہ دے سیم و زر کے عوض
نہیں شعلہ دیتے شرر کے عوض
 
زندگانی ہے صدف، قطرہ نيساں ہے خودی
وہ صدف کيا کہ جو قطرے کو گہر کر نہ سکے
ہو اگر خودنگر و خودگر و خودگير خودی
يہ بھی ممکن ہے کہ تو موت سے بھی مر نہ سکے
 
خودي کي موت سے مغرب کا اندروں بے نور
خودي کي موت سے مشرق ہے مبتلائے جذام
خودي کي موت سے روح عرب ہے بے تب و تاب
بدن عراق و عجم کا ہے بے عروق و عظام
خودي کي موت سے ہندي شکستہ بالوں پر
قفس ہوا ہے حلال اور آشيانہ حرام!
خودي کي موت سے پير حرم ہوا مجبور
کہ بيچ کھائے مسلماں کا جام ہ احرام
 
Top