اقبال کےایک شعر کی تقطیع
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
شعر کی تقطیع سے وہ حرف خارج کر دیئے جاتے ہیں جو لکھے جاتے ہیں مگر بولنے اور پڑھنے میں نہیں آتے ۔ اس لیے واؤ معدولہ اور ں کو گرا دیا جاتا ہے۔ اس شعر میں ں گردایے گیا ہے۔
دو حرفی کلمہ جس میں پہلا حرف متحرک ہو اور دوسرا ساکن سبب ثقیل کہلاتا ہے۔ تقطیع میں اسے کی جگہ پر 2 لکھا جاتا ہے۔ دو حرفی کلمہ جس میں دونوں حرف متحرک ہوں سبب خفیف کہلاتا ہے۔ تقطیع میں اس کی جگہ 1 لکھا جاتا ہے۔
ترمیم
ہجائے کوتاہ 1
سبب ثقیل برابر ہے 1 1
سبب خفیف برابر ہے 2
تقطیع کا جدید طریقہ :
مصرع 1
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر
نَ ہی تے را - ن شے من قص - رِ سل تا نی - کِ گم بد پر
2221-2221-2221-2221
مصرع 2
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
تُ شا ہی ہے بَ سے را کر پَ ہا ڑو کی چ ٹا نو مے
2221-2221-2221-2221
یہ شعر بحر ہزج مثمن سالم میں ہے۔
تقطیع کےمروجہ طریقہ میں 2221 کو مفاعلین = م (1) فا (2) عی (2) لن (2) لکھتے ہیں ۔
اس بحر کو ہزج کا نام دیا گیا ہے۔ عربی میں ' ہزج ' دلکش آواز کو کہتے ہیں۔
مفاعلین ۔مفاعلین ۔ مفاعلین ۔ مفاعلین
نہیں تیرا ۔ نشیمن قص ۔ ر سلطانی ۔ کےگنبد پر
تو شاہیں ہے ۔ بسیرا کر۔ پہاڑوں کی ۔ چٹانوں
اس شعر میں مفاعلین آٹھ بار آیا ہے۔ ' مثمن ' عربی میں آٹھ کو کہتے ہیں اور اس شعر میں ایک رکن مفاعلین آٹھ بار آتا ہے تو یہ مثمن ہوا- سالم ، پوری بحر کو کہتے ہیں۔ یعنی ۔ ایک ہی رکن کی تکرار ہے۔اور بحر کے رکن میں کو کم و بیشی نہیں کی گی ۔
۔نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
شعر کی تقطیع سے وہ حرف خارج کر دیئے جاتے ہیں جو لکھے جاتے ہیں مگر بولنے اور پڑھنے میں نہیں آتے ۔ اس لیے واؤ معدولہ اور ں کو گرا دیا جاتا ہے۔ اس شعر میں ں گردایے گیا ہے۔
دو حرفی کلمہ جس میں پہلا حرف متحرک ہو اور دوسرا ساکن سبب ثقیل کہلاتا ہے۔ تقطیع میں اسے کی جگہ پر 2 لکھا جاتا ہے۔ دو حرفی کلمہ جس میں دونوں حرف متحرک ہوں سبب خفیف کہلاتا ہے۔ تقطیع میں اس کی جگہ 1 لکھا جاتا ہے۔
ترمیم
ہجائے کوتاہ 1
سبب ثقیل برابر ہے 1 1
سبب خفیف برابر ہے 2
تقطیع کا جدید طریقہ :
مصرع 1
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر
نَ ہی تے را - ن شے من قص - رِ سل تا نی - کِ گم بد پر
2221-2221-2221-2221
مصرع 2
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
تُ شا ہی ہے بَ سے را کر پَ ہا ڑو کی چ ٹا نو مے
2221-2221-2221-2221
یہ شعر بحر ہزج مثمن سالم میں ہے۔
تقطیع کےمروجہ طریقہ میں 2221 کو مفاعلین = م (1) فا (2) عی (2) لن (2) لکھتے ہیں ۔
اس بحر کو ہزج کا نام دیا گیا ہے۔ عربی میں ' ہزج ' دلکش آواز کو کہتے ہیں۔
مفاعلین ۔مفاعلین ۔ مفاعلین ۔ مفاعلین
نہیں تیرا ۔ نشیمن قص ۔ ر سلطانی ۔ کےگنبد پر
تو شاہیں ہے ۔ بسیرا کر۔ پہاڑوں کی ۔ چٹانوں
اس شعر میں مفاعلین آٹھ بار آیا ہے۔ ' مثمن ' عربی میں آٹھ کو کہتے ہیں اور اس شعر میں ایک رکن مفاعلین آٹھ بار آتا ہے تو یہ مثمن ہوا- سالم ، پوری بحر کو کہتے ہیں۔ یعنی ۔ ایک ہی رکن کی تکرار ہے۔اور بحر کے رکن میں کو کم و بیشی نہیں کی گی ۔